طالبان نے محبت اور لڑکوں لڑکیوں کی دوستی پر شاعری کو ممنوع قرار دیدیا

طالبان کے نئے قانون کے تحت تمام مشاعرے رجسٹرڈ ہوں گی اور ایک کمیٹی ہر کلام کو سنسر کرسکے گی


ویب ڈیسک September 02, 2025
طالبان نے نیا قانون نافذ کر کے شاعروں کو محبت اور دوستی جیسے موضوعات پر لکھنے سے روک دیا

افغانستان میں طالبان حکومت نے شاعری اور ادبی محافل کے سخت ضابطہ اخلاق کو نافذ کردیا جس کی خلاف ورزی پر سزا بھی ہوسکتی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امیرِ طالبان ہبتہ اللہ اخوندزادہ کے حکم پر شعبہ امر بالمعروف و نہی المنکر نے نئے قانون "شاعری و مشاعروں کا ضابطہ اخلاق" کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔

اس قانو کے تحت شاعروں پر محبت، دوستی اور آزادیٔ اظہار رائے جیسے موضوعات پر لکھنے پر پابندی عائد ہوگی جبکہ ہر شاعر کو طالبان قیادت کی تعریف اور مخصوص ہدایات پر عمل کرنے کا پابند بھی بنایا گیا ہے۔

وزارتِ انصاف کا کہنا ہے کہ یہ قانون طالبان کے امیر ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے دستخط کے بعد نافذ کیا گیا ہے جو 13 دفعات پر مشتمل ہے۔

وزارتِ انصاف کی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ اس کے تحت کسی بھی شاعر کو لڑکوں اور لڑکیوں کی دوستی یا محبت کو بیان کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اسی طرح طالبان کے سپریم لیڈر پر تنقید یا ان کی مخالفت بھی سختی سے ممنوع ہو گی۔

علاوہ ازیں اسلامی شعائر کی توہین، لسانی یا نسلی تقسیم کی حوصلہ افزائی، یا غیر اخلاقی رسوم کو فروغ دینا بھی جرم قرار پائے گا۔

اس قانون کے نفاذ کے بعد منتظ،ین کو تمام مشاعرے اور شعری نشستوں کو وزارت اطلاعات و ثقافت سے اجازت نامہ لینا لازمی ہوگا۔

طالبان حکام اور علما پر مشتمل وزارت کی ایک جائزہ کمیٹی پروگرام سے پہلے اور بعد میں سنسر کرسکے گی اور کسی بھی منفی مواد کو حذف کرنے کا اختیار رکھے گی۔

جس پر افغان شعرا اور ادیبوں نے ان پابندیوں کو صدیوں پرانی ادبی روایت کے خاتمے کے مترادف قرار دیا ہے۔

ایک جلاوطنی اختیار کرنے والے افغان شاعر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان چاہتے ہیں کہ شاعری کو انسانی جذبات سے خالی کرکے محض سیاسی پروپیگنڈا بنا دیا جائے۔

کابل میں موجود ایک ثقافتی تجزیہ کار نے بتایا کہ یہ اقدامات افغانستان میں "آزاد ادبی اظہار کے خاتمے" کا اعلان ہیں۔

 

 

مقبول خبریں