دنیا کی سب سے بڑی علمی انجمن انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف جینو سائیڈ اسکالرز (IAGS) نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق انجمن کی صدر میلانی اوبرائن نے بتایا کہ تین صفحات پر مشتمل قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی پالیسیاں اور اقدامات اقوام متحدہ کے 1948ء کے نسل کشی کنونشن کے تحت نسل کشی کی قانونی تعریف پر پورے اترتے ہیں۔
500 ارکان پر مشتمل اس انجمن کے ووٹ ڈالنے والے 86 فیصد ارکان نے قرارداد کی حمایت کی۔ قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر عام شہریوں بالخصوص بچوں پر حملے، خوراک اور پانی کی بندش، انسانی امداد کی روک تھام اور جبری بے دخلی جیسے اقدامات ختم کرے۔
اس قرارداد میں یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ حماس کے حملے بھی بین الاقوامی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، تاہم ماہرین نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیاں نسل کشی کے مترادف ہیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد اب تک غزہ میں 63 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔
غزہ کی حکومت نے اس قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالمی برادری پر اخلاقی اور قانونی ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔