سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختونخوا پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے درخواست ضمانت پر ملزم کی فرانزک رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس حسن رضوی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، دوران سماعت جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ ملزم برا انسان ہوگا لیکن اس کے کچھ حقوق بھی ہے، کیا پولیس نے مریض کی گرفتاری سے قبل ہسپتال یا ڈاکٹر سے اجازت لی۔
جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ کیا پولیس بستر مرض سے کسی سے کو ایسے گرفتار کر سکتی ہے، ملزم کا ریڑ کی ہڈی کا آپریشن ہوا تھا، آپریشن کے بعد ملزم چل پھر نہین سکتا ہے۔
جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ پولیس رپورٹ میں لکھا کے ملزم آپریشن کے بعد صحت یاب نہیں تھا۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ملزم فیاض حسین ہر مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام ہے، ملزم نے سوشل میڈیا پر شیعہ سنی مذہبی منافرت پھیلائی۔
جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ ملزم برا انسان ہوگا لیکن اس کے کچھ حقوق بھی ہے، سرکاری وکیل نے کہا کہ آجکل تو آپریشن کے دوسرے دن مریض چلنے پھرنے لگ جاتا ہے۔
جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ وکیل صاحب ہر کوئی سلطان راہی نہیں ہوتا، فلموں میں اتنی گولیاں لگنے کے بعد بھی ہیرو اٹھ کر کھڑا ہو جاتا ہے۔
عدالت نے درخواست ضمانت پر ملزم کی فرانزک رپورٹ طلب کرلی، جسٹس حسن رضوی سربراہی مین دو رکنی بینچ نے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر دی۔