جماعت اسلامی نے گندم کی قیمت، خریداری کےلیےنجی کمپنیوں کی شمولیت کا پنجاب حکومت کا فیصلہ مسترد کردیا

’’کسان اور عوام دونوں کو سبسڈی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ معاملہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی سے جڑا ہے،امیر جماعت اسلامی


آصف محمود October 08, 2025

جماعت اسلامی نے پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی فی من قیمت 3500 روپے مقرر کرنے اور گندم خریداری کے لیے نجی کمپنیوں کو شامل کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔

منصورہ لاہور میں امیرِ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کسان رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی ناقص زرعی پالیسیوں سے کسان تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ گزشتہ برس حکومت نے گندم 3900 روپے فی من خریدنے کا اعلان کیا لیکن خریداری سے پیچھے ہٹ گئی، جس سے کسانوں کو سخت مالی نقصان اٹھانا پڑا جبکہ مڈل مین اور مافیاز نے اس بحران سے فائدہ حاصل کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے اور زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، لیکن حکومت کی پالیسیوں نے زرعی شرحِ نمو کو 6.5 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو 2026 میں ملک کو گندم، چاول اور مکئی سمیت دیگر فصلوں میں غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ’’کسان اور عوام دونوں کو سبسڈی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ معاملہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی سے جڑا ہے۔

ان کے مطابق حکومت کسانوں سے گیس، بجلی اور پیٹرول پر ناجائز ٹیکس وصول کر رہی ہے جبکہ کھاد، بیج اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کھاد اور ادویات کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کی جائے اور سیلاب زدہ کسانوں کو کم از کم چالیس ہزار روپے فی ایکڑ معاوضہ دیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں فارم 47 کی پیداوار ہیں، اور اقتدار کے لیے نورا کشتی کر کے باری باری عوام پر مسلط ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کی حکومتیں الگ نہیں بلکہ ایک ہی نظام کا تسلسل ہیں، اور کسانوں کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔

کسان رہنما محمود الحق بخاری نے کہا کہ کسان پنجاب میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن حکومت کی پالیسیاں کسان دشمن ثابت ہو رہی ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے وعدے پورے نہ کیے تو کسان گندم کی کاشت نہیں کریں گے۔

مرکزی صدر کسان اتحاد سردار ظفر اور جنرل سیکرٹری میاں عمیر مسعود نے کہا کہ حکومت اگر گندم کا ریٹ 4500 روپے فی من مقرر نہیں کرتی تو ہم بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے۔ان کے مطابق تمام کسان اس بار متحد ہیں اور اگر حکومت نے سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو پنجاب بھر میں دما دم مست قلندر ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں شوگر ملیں ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، مافیاز فائدہ اٹھا رہے ہیں اور چھوٹے کسان رل گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اشتہارات کے ذریعے پالیسیاں نہ بنائیں بلکہ کسانوں کے حقیقی مسائل حل کریں۔ جماعت اسلامی کسانوں اور عوام دونوں کی آواز بن کر میدان میں اترے گی۔

مقبول خبریں