وفاقی حکومت کی بیورو کریسی نے کراچی میں فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹیز کے کیمپس کے قیام کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا ہے۔
کراچی میں آرٹ ، ڈیزائن، فیشن اور ٹیکنیکل اسکلز کا ڈسپلن سے تعلق رکھنے والی جامعات کے کیمپسز کھولنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے اور ڈیڑھ برس میں کراچی کے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ منصوبہ کا اعلان ایم کیو ایم کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا تھا جبکہ تقریبا ایک سال قبل اس سلسلے ایک پرشکوہ تقریب موہتا پیلس کراچی میں ہوئی تھی۔
تقریب میں آرٹ اور فیشن کی تعلیم دینے والی لاہور کی معروف یونیورسٹی "پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ" کے کراچی میں فوری کیمپس کھولنے اور شارٹ کورسز سے کلاسز کا آغاز کرنے کی خوشخبری سنائی گئی۔
اس سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس جو جون 2024 کے آخری عشرے میں ہوئی تھی اس میں " نیشنل کالج آف آرٹس( این سی اے)، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ(پی آئی ایف ڈی) اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے کراچی میں کیمپسز جبکہ اردو یونیورسٹی کی طرز پر کراچی میں مزید ایک فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹی کے قیام کی بات کی گئی تھی۔
تاہم پریس کانفرنس کو ڈیڑھ برس جبکہ موہتا پیلس کی تقریب کو تقریبا 1 برس گزرنے کے باوجود کراچی میں مذکورہ بالا جامعات کا نا تو کوئی کیمپس کھل سکا اور نہ ہی بی ایس پروگرام کے داخلے، شارٹ کورسز شروع ہوسکے بلکہ بظاہر سارا کا سارا منصوبہ فائلوں میں بند کردیا گیا۔
یاد رہے کہ جس وقت وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تھا اس وقت وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی تھے جنھوں نے انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔
اسی اثنا میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور وفاقی حکومت کے افسر ندیم محبوب کو وفاقی سیکریٹری تعلیم مقرر کردیا گیا اس وقت سیکریٹری تعلیم کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج بھی ہے۔
اس معاملے پر وفاقی وزارت تعلیم کے آفیشل ذرائع کا جب "ایکسپریس" سے رابطہ ہوا تو ذرائع نے دعوی کیا کہ
"پلاننگ کمیشن سے اس سلسلے میں حال ہی میں بجٹ منظور کرالیا گیا ہے جو ایک بڑا کام تھا جبکہ این سی اے اور پی آئی ایف ڈی کے لیے 100/100ملین روپے کی گرانٹ ایچ ای سی کے حوالے کردی گئی ہے اب جلد مزید پیش رفت ہوگی"
تاہم اس دعوے کی تصدیق وفاقی محکمہ تعلیم اور ایچ ای سی دونوں ہی سے ممکن نہیں ہوسکی کیونکہ اس سلسلے میں جب "ایکسپریس" نے منصوبے پر بظاہر کوئی پیش رفت نظر نا آنے اور وفاقی وزارت تعلیم اور ایچ ای سی کی جانب سے طویل خاموشی کی وجہ جاننے کے لیے سیکریٹری تعلیم ندیم محبوب اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی مظہر سعید سے کئی کئی بار رابطے کی کوشش کی تاکہ معلوم ہوسکے کہ کراچی کے طلبہ بھی مستقبل قریب یا بعید میں ان جامعات سے تعلیم حاصل کرپائیں گے یا نہیں لیکن سیکریٹری تعلیم مسلسل رابطے سے گریز کرتے رہے اور کیے گئے ووٹس ایپ میسج کا جواب بھی نہیں دیا اور اسی طرح ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی کی جانب سے بھی کوئی جواب نہیں آیا
ادھر دوسری جانب جب این سی اے کے وائس چانسلر مرتضی جعفری سے " ایکسپریس " نے رابطہ کیا تو انھوں نے منصوبے میں کسے بھی قسم کی پیش رفت نہ ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ ’ہم سے اس سلسلے میں لیاقت لائبریری کے ساتھ جگہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی اور اسی ضمن میں ہم نے ایک پی سی ون وزارت تعلیم میں جمع کرایا تھا لیکن پھر کیا ہوا یہ ہمیں بھی نہیں معلوم‘۔
ایکسپریس کے اس سوال پر کہ " جن شارٹ کورسز کو فوری شروع کرنے کا اعلان این سی اے کی جانب سے کیا گیا تھا وہ کیوں شروع نہیں ہوئے" اس پر وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ" یہ ہماری غلطی ہے کیونکہ شارٹ کورسز کے لیے تو ہم کراچی نہیں آسکتے ہمارا ہدف بی ایس پروگرام ہے" .
مزید براں "ایکسپریس" نے اعلان کے باوجود وفاقی جامعات کے کیمپسز کراچی میں نo کھولنے پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ کی وائس چانسلر حنا طیبہ خلیل سے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے بھی یہی بتایا گیا کہ "ہم نے کیمپس کے قیام کے سلسلے میں پی سی ون بناکر وزارت تعلیم کو بھجوایا تھا لیکن اس کے بعد معلوم نہیں کیا ہوا۔
حنا طیبہ خلیل کا کہنا تھا کہ ہماری یونیورسٹی نے اساتذہ اور ایکسپرٹ کی ہائرنگ کے لئے اشتہار دیئے انٹرویوز بھی کیے ابھی ہائرنگ باقی ہے ہم اب بھی شارٹ کورسز شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں"۔
ادھر نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے ذرائع نے بتایا کہ یونیورسٹی کی سینیٹ نے تو آئندہ 5 برس تک کسی بھی دوسری شہر میں کیمپس نا کھولنے کا فیصلہ جولائی کے شروع میں منعقدہ اپنے اجلاس میں کیا تھا اس اجلاس کو سابق چیئرمین ایچ ای سی نے چیئر کیا تھا