بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو ملکی عدالت نے سزائے موت سنا دی جس پر چین کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم 78 سالہ شیخ حسینہ واجد کو وزیر داخلہ اسد الزماں سمیت سزائے موت سنادی۔
شیخ حسینہ واجد اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد انڈیا فرار ہوگئی تھیں اور تاحال بھارت میں ہی مقیم ہیں۔ سزائے موت سناتے وقت وہ عدالت میں موجود نہیں تھیں۔
چین کی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے شیخ حسینہ واجد کی سزائے موت سے متعلق بھی سوال کیا۔
جس پر ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو موت کی سزا سنانا بنگلا دیش کا اندرونی اور قانونی معاملہ ہے۔
چینی ترجمان نے شیخ حسینہ کی سزائے موت پر کوئی تفصیلی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کے قانون اور عدالت کا احترام واجب ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین نے ہمیشہ بنگلادیش اور اس کے عوام کے ساتھ دوستی اور اچھے تعلقات استوار رکھے ہیں اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ بنگلا دیش مستقبل میں بھی متحد، مستحکم اور ترقی کرتا ملک رہے گا۔
سزائے موت سناتے وقت جج غلام مرتضیٰ نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو تین سنگین مقدمات میں مجرم قرار دیا۔
جن میں مظاہرین پر تشدد کی حوصلہ افزائی، ایسے احکامات دینا جو ان کی ہلاکتوں کا باعث بنے اور اس کے بعد ہونے والے وحشیانہ اقدامات کو روکنے میں ناکامی شامل ہیں۔
پہلے تو ٹریبونل نے شیخ حسینہ کے لیے عمر قید کی سزا پر غور کیا تھا تاہم عدالت نے تمام الزامات کا جائزہ لینے کے بعد سزائے موت دینے کا فیصلہ دیا۔
اس حوالے سے جج کا کہنا تھا کہ ہم نے ان (سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ) کے لیے صرف ایک سزا یعنی ’’موت‘‘ دینے کا انتخاب کیا ہے۔
شیخ حسینہ نے عدالتی فیصلے کو سیاسی، پہلے سے طے شدہ اور کینگرو کورٹ کا جبر قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ گزشتہ سال 5 اگست سے بھارت میں مقیم ہیں جب کہ ملک میں ان کے خلاف حکومت مخالف مظاہروں کو طاقت سے کچلنے اور قتل عام پر مقدمات چل رہے ہیں۔