وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی انتخابی عملے کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر طلبی کے بعد الیکشن کمیشن میں پیش ہوگئے۔
وزیر اعلی کے پی کے سہیل آفریدی کی جانب سے انتخابی عملہ کو دھمکیوں کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
وزیراعلی کے پی نے کورٹ روم میں حاضری لگائی، وکیل علی بخاری نے سہیل افریدی کو روسٹرم پر آنے کا کہا، چیف الیکشن کمشنر نے وزیر اعلی کو ہدایت کی کہ آپ بیٹھ جائیں، وزیر اعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کے وکیل نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف درخواست دیدی۔
این اے 18 سے ملحقہ حسن ابدال میں ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف کارروائی کی استدعا کی، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ آپ درخواست جمع کروا دیں اسے الگ دیکھیں گے، علی بخاری نے کہا کہ آپ اسی کیس کے ساتھ اس درخواست کو دیکھ لیں۔
وکیل وزیر اعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ میں اپنا موقف دہرائوں گا کہ الیکشن کمیشن کو معاملہ پر سماعت کا اختیار نہیں ہے، حلقہ میں ڈی ایم او کی جانب سے بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
درخواست گزار بابر نواز کے وکیل سجیل سواتی نے دلائل دیے کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے نے واضح طور پر انتخابی عملہ کو دھمکایا، مانیٹرنگ افسر کے جرمانہ کرنے پر الیکشن کمیشن کا کارروائی کا اختیار ختم نہیں ہوتا۔
علی بخاری نے کہا کہ جب میری درخواست پر سنوائی ہو گی تو ہی بابر نواز کی درخواست سنی جا سکتی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا یہ کیس دو فورم پر چلے گا؟ مجھے کمیشن سے پہلے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر نے بلایا، اب انہوں نے 27 کو دوبارہ جواب جمع کرانے کےلئے بلایا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایبٹ آباد میں جلسے پر کارروائی ہوئی تو نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا، کیا الیکشن کمیشن وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھی طلب کرے گا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر الیکشن سے قبل وزیراعظم بھی ایسا کوئی خطاب کرتے تو انہیں بھی نوٹس جاری کیا جاتا،علی بخاری نے کہا کہ دیگر حلقوں میں بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں ہوئیں کسی کو نہیں بلایا گیا،چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ دیگر حلقوں میں بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزراء اور امیدواروں کو طلب کیا گیا ہے،
علی بخاری نے کہا کہ آپ پہلے کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کریں، الیکشن کمیشن نے ہدایت دی کہ آئندہ سماعت پر تحریری جواب جمع کروائیں، قابل سماعت ہونے پر مناسب آرڈر جاری کریں گے۔
الیکشن کمیشن نے وزیر اعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کو آئندہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ دے دیا، الیکشن کمیشن نے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔
وزیر اعلی سہیل آفریدی کے وکیل علی بخاری نےالیکشن کمیشن کے کیس کو قابل سماعت ہونے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا، وکیل سہیل آفریدی نےدرخواستیں قابل سماعت ہونےاعتراض عائد کردیا، الیکشن کمیشن نےسہیل آفریدی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔