فلسطینی نژاد امریکی بچے محمد ابراہیم کو 9 ماہ بعد اسرائیلی جیل سے رہائی مل گئی

محمد ابراہیم کو فروری میں یہودی آبادکاروں پر پتھر پھینکنے کے الزام میں اسرائیلی فوج نے گرفتار کیا تھا


ویب ڈیسک November 27, 2025
محمد ابراہیم کو فروری میں یہودی آبادکاروں پر پتھر پھینکنے کے الزام میں اسرائیلی فوج نے گرفتار کیا تھا

یہ کیس مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی حکومت کے امتیازی سلوک کی بھیانک داستان بن کر سامنے آیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق 15 سالہ محمد ابراہیم کو رواں برس فروری میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھوں نے اپنی 16 ویں سال گرہ قید تنہائی میں اسرائیلی مظالم سہتے ہوئے منائی۔

امریکی قانون سازوں اور شہری حقوق کی تنظیموں کے کئی ماہ سے جاری مسلسل دباؤ کے نتیجے میں اسرائیل آج معصوم بچے کو رہا کرنے پر مجبور ہوا۔

محمد ابراہیم فلسطین میں پیدا ہوا تھا اور والدین کے ہمراہ امریکی ریاست فلوریڈا منتقل ہوا تھا۔ وہ اپنے دیگر رشتے داروں سے ملنے آبائی قصبے المزعرہ الشرقیہ آیا تھا۔

جہاں سے اُسے رواں برس فروری میں آنکھوں میں پٹی باندھ کر والدین کے سامنے جبری طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔

محمد ابراہیم کے والدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے چھاپے کے دوران اُسے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔

حراست کے دوران بھی 15 سالہ بچے کو ذہنی اور جسمانی اذیتیں دی گئیں جس کے نتیجے میں اس کا وزن خطرناک حد تک کم ہوا۔

محمد ابراہیم نقاہت اور کمزوری کے ساتھ ساتھ جلد کے انفیکشن میں مبتلا ہوگیا تھا اور پھول جیسا بچہ مرجھا کر رہ گیا تھا۔

اس دوران محمد ابراہیم کو اپنے گھر والوں سے رابطے یا ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی البتہ امریکی حکام وقتاً فوقتاً والدین کو ابراہیم کی خیریت سے آگاہ کرتے رہتے تھے۔

اہلخانہ کو صرف امریکی حکام کے ذریعے اس کی حالت کے بارے میں معلومات ملتی تھیں۔

اسرائیلی حکام نے گرفتاری کے بعد سامنے آنے والے دباؤ پر یہ کمزور مؤقف اپنایا کہ محمد ابراہیم نے یہودی آباد کاروں پر پتھر پھینکے تھے۔

فلسطینی بچے نے اسرائیلی فوج کے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا۔ اسرائیلی پولیس بھی اس واقعے میں کسی ایک بھی شخص کے زخمی ہونے کا ثبوت پیش نہیں کرسکی تھی۔

اس کے باوجود اسرائیلی فوج نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی دباؤ پر بھی محمد ابراہیم کو رہا کرنے میں جان بوجھ کر تاخیر سے کام لیا۔

یہاں جیل  میں 16 سالہ فلسطینی نژاد امریکی بچے کی حالت دن بدن خراب ہوتی رہی اور جب یہ اطلاع منظر عام پر آنا شروع ہوئیں تو امریکا نے دباؤ میں اضافہ کردیا۔

گزشتہ ماہ 27 امریکی قانون سازوں نے خط لکھ کر ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل سے محمد ابراہیم کی رہائی کی کوشش کرے۔

جس کے بعد صدر ٹرمپ کی مداخلت کام آئی اور اسرائیل محمد ابراہیم کو رہا کرنے پر مجبور ہوا۔ اپنے بچے کے بے چینی سے منتظر اہل خانہ نے سکھ کا سانس لیا۔

محمد ابراہیم کے والدین نے بتایا کہ یہ اعصاب شکن جنگ تھی۔ ہم اپنے بچے کی 16 ویں سالگرہ تاخیر سے منائیں گے اور والدہ اس کی پسندیدہ ڈش بنانے میں مصروف ہیں۔

فلسطینی خاندان نے محمد ابراہیم کی رہائی کے لیے تعاون کرنے والے ہر ایک شخص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب کوئی بھی والدین یا بچہ وہ مصیبت نہیں جھیلیں جو ہم نے برداشت کی ہے۔

 

مقبول خبریں