توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید کا حکم

دونوں مجرمان پر فی کس 1 کروڑ 64 لاکھ سے زائد جرمانہ بھی عائد، تحریری فیصلہ جاری


ویب ڈیسک December 20, 2025

اسلام آباد:

توشہ خانہ ٹو کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید کی سزا سنا دی۔

اسپیشل جج سینٹرل ارجمند شاہ نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی موجودگی میں کیس کا فیصلہ سنایا۔ عدالت کی جانب سے جاری تحریری فیصلے کے مطابق استغاثہ اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا اور دونوں ملزمان جرم کے مرتکب پائے گئے۔

بانی پی ٹی آئی کو جرم ثابت ہونے پر دفعہ 409 کے تحت 10 سال سزا جبکہ انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے تحت 7 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ بشریٰ بی بی کو بھی 17 سال قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔ مجرمان پر فی کس 1 کروڑ 64 لاکھ 25 ہزار 650 روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے جس کی عدم ادائیگی پر مزید 6، 6 ماہ قید کی سزا ہوگی۔

تحریری فیصلے کے مطابق بانی کی عمر زیادہ ہونے اور بشریٰ بی بی کے خاتون ہونے کا خیال رکھتے ہوئے دونوں کو کم سے کم سزا دی گئی۔ مجرموں کی عرصہ حوالات کو بھی سزا میں شامل کرلیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 13 جولائی 2024 کو نیب نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل میں گرفتار کیا تھا، دونوں 37 دن تک نیب کی تحویل میں رہے، تفتیش مکمل ہونے کے بعد نیب نے 20 اگست کو احتساب عدالت میں کیس کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کا بیان:

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خصوصی عدالت سینٹرل-I، اسلام آباد نے توشہ خانہ-II کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرِاعظم عمران احمد خان نیازی اور ان کی اہلیہ بشرٰی عمران کو مختلف دفعات کے تحت سزا سنا دی ہے۔

عدالت نے ملزمان کو دفعہ 409 تعزیراتِ پاکستان کے تحت 10 سال قیدِ سادہ اور دفعہ 5(2) بمعہ دفعہ 47 انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947 کے تحت 7 سال قید سادہ کی سزا سنائی، جبکہ دونوں ملزمان پر 16,405,000 روپے فی کس جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ یہ فیصلہ عدالت نے 21 گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد صادر کیا۔

مقدمہ کا پس منظر یہ ہے کہ ملزمان نے مملکت سعودی عرب کے سرکاری دورے کے دوران موصول ہونے والا Bvlgari جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا حالانکہ وہ اس کے قانونی طور پر پابند تھے۔

تفتیش کے دوران یہ بات ثابت ہوئی کہ ملزمان نے باہمی ملی بھگت اور بدنیتی سے مذکورہ جیولری سیٹ کی انتہائی کم قیمت لگوائی جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 32.851 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

یہ مقدمہ ایف آئی اے کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں سابق وزیرِاعظم اور ان کی اہلیہ کو خالصتاً دستاویزی شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی گئی۔

فیصلے کے بعد دونوں ملزمان کو ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے تحویل میں لے کر اڈیالہ جیل منتقل کر دیا تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔

ایف آئی اے کی جانب سے محمد افضل خان نیازی، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد اور شمس گوندل، ایس ایچ او ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد خصوصی عدالت میں پیش ہوئے۔

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد بدعنوانی کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور اس مقدمہ کی کامیاب پیروی پر متعلقہ تفتیشی ٹیم اور افسران کی کارکردگی کو سراہتا ہے۔

مقبول خبریں