امریکا نے شام میں ایک فوج کارروائی کے دوران داعش کے ایک نہایت اہم اور خفیہ ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فضائی حملے میں داعش کا ڈرون کارروائیوں کا ذمہ دار ایک اہم سیل لیڈر اپنے 4 ساتھیوں سمیت مارا گیا۔
برطانیہ میں قائم جنگی نگرانی کے ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ کارروائی شام کے صوبے دیر الزور میں کی گئی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی گزشتہ ہفتے ہونے والے اُس حملے کے جواب میں کی گئی جس میں شام میں تعینات دو امریکی فوجی اور ایک امریکی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک شامی سکیورٹی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی حملوں میں شام کے وسیع بدیہ (صحرائی) علاقے میں داعش کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
جن میں حمص، دیر الزور اور رقہ کے صوبے شامل ہیں۔ ذریعے کے مطابق ان کارروائیوں میں کوئی زمینی آپریشن شامل نہیں تھا بلکہ صرف فضائی بمباری کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اہداف تدمر (پالمیرا) کے شمال میں واقع پہاڑی علاقوں میں تھے جو دیر الزور کی سمت پھیلے ہوئے ہیں۔
ایک دوسرے شامی سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی بمباری انتہائی شدید تھی اور تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہی۔
امریکی فوج نے بھی تصدیق کی کہ ان کارروائیوں کے دوران داعش کے 70 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو 13 دسمبر کے حملے کے جواب میں کی جانے والی "انتہائی سنجیدہ جوابی کارروائی" قرار دیا۔
اگرچہ داعش کو شام اور عراق میں عسکری طور پر شکست دی جا چکی ہے تاہم اب بھی صحرائی اور دور دراز علاقوں چھپے جنگجو شہر میں آکر گویلا کارروائیاں کرتے ہیں۔
جن کے خلاف امریکا اور اس کے اتحادی وقتاً فوقتاً صحرائی اور پہاڑیوں علاقوں میں فضائی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔