اسلام آباد:
وفاقی وزارت خزانہ نے خیبرپختونخوا حکومت کو نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت فراہم کیے گئے فنڈز کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کو این ایف سی کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ترقیاتی عمل مضبوط بنانے سمیت معاملات پر گزشتہ 15 برس میں 8 ہزار 400 ارب سے زائد فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزارت خزانہ نے اعلامیے میں کہا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت اور اس کے علاوہ بھی بروقت، شفاف اور مسلسل مالی وسائل کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے اور اس کاوش کا مقصد صوبے کی مالی ضروریات پوری کرنا، ترقیاتی عمل کو مضبوط بنانا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور انضمام کے بعد درپیش غیر معمولی چیلنجز سے نمٹنے میں صوبے کی مکمل معاونت کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبر پختونخوا کا حصہ صوبائی حصے میں سے 14.62 فیصد مقرر کیا گیا تھا، اس کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث صوبے پر پڑنے والے اضافی بوجھ کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر منقسم قابل تقسیم محاصل میں سے ایک فیصد اضافی حصہ بھی خیبر پختونخوا کو دیا گیا۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ ساتواں این ایف سی ایوارڈ پانچ سال کے لیے تھا تاہم آٹھویں، نویں اور دسویں این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، جس کے باعث ساتویں این ایف سی ایوارڈ ہی پر عمل درآمد جاری رہا اور خیبر پختونخوا کو آج بھی اسی ایوارڈ کے تحت دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اضافی فنڈز سمیت اس کا پورا حصہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو این ایف سی کے تحت رقوم ہر 15 دن بعد باقاعدگی سے جاری کرتی ہے اور اس مد میں کوئی رقم واجب الادا نہیں ہے، 17 دسمبر 2025 کو حکومت خیبر پختونخوا کو 46.44 ارب روپے جاری کیے گئے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ وفاق اپنے مالی وعدوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ جولائی 2010 سے نومبر 2025 تک خیبر پختونخوا کو قابل تقسیم محاصل میں سے اس کے حصے کے طور پر مجموعی طور پر 5,867 ارب روپے ادا کیے جا چکے ہیں، اسی عرصے کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں صوبے کو 705 ارب روپے فراہم کیے گئے یہ رقوم وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا کی قربانیوں اور ذمہ داریوں کے اعتراف کا واضح اظہار ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ این ایف سی کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے براہ راست ٹرانسفرز کی مد میں بھی خطیر رقوم خیبر پختونخوا کو منتقل کی گئی ہیں، جولائی 2010 سے نومبر 2025 تک تیل اور گیس کی رائلٹی، گیس ڈیولپمنٹ سرچارج اور قدرتی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی سمیت مختلف مدات میں مجموعی طور پر 482.78 ارب روپے صوبے کو دیے گئے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے این ایف سی سے ہٹ کر بھی خیبر پختونخوا کی خصوصی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھرپور مالی تعاون فراہم کیا ہے، سابق فاٹا کے انضمام کے بعد چونکہ ساتواں این ایف سی ایوارڈ تبدیل نہیں ہو سکا، اس لیے وفاقی حکومت اپنے این ایف سی شیئر سے نئے ضم شدہ اضلاع کے اخراجات برداشت کر رہی ہے اور اس مد میں 2019 سے اب تک خیبر پختونخوا کو 704 ارب روپے منتقل کیے جا چکے ہیں۔
اسی طرح اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی اور مدد کے لیے حکومت خیبر پختونخوا کو مختلف ادوار میں اضافی طور پر 117.166 ارب روپے فراہم کیے گئے، آئینی طور پر صوبائی دائرہ اختیار میں آنے والے بعض شعبوں میں بھی وفاقی حکومت مسلسل اخراجات برداشت کر رہی ہے۔
ترقیاتی منصوبوں سےمتعلق کہا گیا کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت گزشتہ 15 برسوں میں خیبر پختونخوا کے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 115 ارب روپے مختص کیے گئے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مالی سال 2016 سے 2025 تک خیبر پختونخوا میں 481.433 ارب روپے کی رقم غیر مشروط اور مشروط نقد امداد کی صورت میں مستحق خاندانوں کو فراہم کی گئی۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت این ایف سی کے نظام کو مزید مضبوط اور جامع بنانے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
این ایف سی سے متعلق بتایا گیا کہ صدر پاکستان کی جانب سے 22 اگست 2025 کو گیارھویں این ایف سی کی تشکیل کے بعد افتتاحی اجلاس 4 دسمبر 2025 کو منعقد ہوا، اجلاس میں سابق فاٹا اور نئے ضم شدہ اضلاع کے انضمام اور قابل تقسیم محاصل میں ان کے حصے سے متعلق سفارشات تیار کرنے کے لیے ایک ذیلی گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور حکومت خیبر پختونخوا کی درخواست پر اس ذیلی گروپ کا پہلا اجلاس 23 دسمبر 2025 کو منعقد ہو رہا ہے۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ ذیلی گروپ کی سربراہی وزیر خزانہ خیبر پختونخوا کریں گے یہ اقدام وفاق اور صوبوں کے درمیان مشاورت، تعاون اور شفافیت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزارت خزانے نے کہا کہ وفاقی حکومت منصفانہ وسائل کی تقسیم، مضبوط مالی وفاقیت اور خیبر پختونخوا کی مسلسل معاونت کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، صوبہ خیبر پختونخوا کو سلامتی، بحالی، انضمام اور ترقی سے متعلق تمام چیلنجز کا مؤثر اور پائیدار حل نکالنے میں معاونت فراہم کرنا وفاقی حکومت کی ترجیح ہے۔