کتّا عالمی شہرت یافتہ ماڈل بن گیا

غزالہ عامر  منگل 28 اکتوبر 2014
 بودھی نامی اس کتے کی نگاہیں کھیل کود کے بجائے اپنے تیزی سے ترقی کرتے ’کیریئر‘ پر مرکوز ہیں۔  فوٹو: فائل

بودھی نامی اس کتے کی نگاہیں کھیل کود کے بجائے اپنے تیزی سے ترقی کرتے ’کیریئر‘ پر مرکوز ہیں۔ فوٹو: فائل

بودھی نامی اس کتے کے پاس اپنے ساتھیوں کی طرح گلہریوں کے پیچھے دوڑنے یا اپنے مالک کے ساتھ ’ کڑم پکڑائی‘ کھیلنے کا وقت نہیں ہے۔

کھیل کود کے بجائے اس کی نگاہیں اپنے تیزی سے ترقی کرتے ’کیریئر‘ پر مرکوز ہیں۔ یقیناً آپ یہ پڑھ کر سوچنے لگے ہوں گے کہ ایک کتے کا کیا کیریئر ہوسکتا ہے۔ تو جناب بات یہ ہے کہ بودھی ایک ماڈل ہے۔ جی ہاں ماڈل! اور اس کا شمار نیویارک کے صف اول کے ماڈلز میں ہوتا ہے۔ وہ مردوں کے ملبوسات کی تشہیر کرتا ہے۔ چار سالہ کتا فیشن کے حلقوں میں ’مینز ویئر ڈاگ‘ کے طور پر معروف ہے۔ بودھی سے مردانہ ملبوسات تیار کرنے والی کئی مشہور امریکی کمپنیوں نے معاہدہ کررکھا ہے۔ فیشن کے حلقوں کی طرح یہ کتا انٹرنیٹ ورلڈ میں بھی مقبول ہے۔ انسٹاگرام پر اس کے فالوورز کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔

ستائیس سالہ یینا کم اور انتیس سالہ ڈیو فنگ، بودھی کے مالکان ہیں۔ جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے جوڑے کے خواب و خیال میں بھی یہ بات نہیں تھی کہ ایک دن ان کا پالتو اتنا کماؤ پُوت ثابت ہوگا۔ انھوں نے محض تفریحاً ایک روز اسے باری باری دو تین سوٹ اور ہیٹ پہنائے اور اس کی تصویریں کھینچ کر اپنے فیس بُک پیج پر ڈال دیں۔ ان تصاویر پر لوگوں کا زبردست مثبت ردعمل دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔ چناں چہ انھوں نے بودھی کے لیے ٹمبلر پر پیج بنایا اور اس کی تصویریں اپ لوڈ کرنی شروع کردیں جن میں وہ مقبول ملبوسات پہنے ہوئے ہوتا تھا۔

اس بارے میں یینا کا کہنا ہے،’’ بلاگ شروع کرتے وقت ہمارے ذہن میں اس طرح کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ ہم ہفتے کی ایک سہ پہر گھر میں بیٹھے ہوئے بور ہورہے تھے۔ بوریت سے بچنے کے لیے ہم نے بودھی کو مختلف سوٹ پہنا کر اس کی تصویریں کھینچنی شروع کردیں۔ اور پھر ان تصاویر کو فیس بک پر ڈال دیا۔‘‘

پیشہ ورانہ گرافک ڈیزائنر ڈیو نے اپنے پالتو جانور کے بارے میں بتایا کہ مردانہ کپڑے پہن کر ان کا کتا خوش ہوجاتا تھا۔ اور جب انھوں نے اس کی تصویر کھینچنا شروع کیں تو وہ باقاعدہ پوز دینے لگا۔

یینا کا کہنا ہے کہ بودھی کی تصاویر کو لوگوں کی بڑی تعداد نے پسند کیا جس پر وہ حیران رہ گئے تھے کیوں کہ انھوں نے محض وقت گزاری کے لیے یہ تصاویر کھینچی تھیں۔ اگلے ہی روز انھوں نے ٹمبلر پر بودھی کا پیج بنا کر اس کی تصاویر اپ لوڈ کردیں۔ کچھ عرصے کے بعد بودھی کے ٹمبلر پیج کو ایک عالمی شہرت یافتہ فیشن میگزین نے اپنی اشاعت میں شامل کیا اور یہیں سے بودھی کے کیریئر اور کورین جوڑے کی مالی آسودگی کی شروعات ہوئی۔

بودھی کو متعدد کمپنیوں کی جانب سے ماڈلنگ کی آفرز ہونے لگیں۔ ابتدا میں یینا اور ڈیو کو کچھ لوگوں کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا جن کا خیال تھا کہ کتا انسانی لباس میں خود کو بے آرام محسوس کرتا ہوگا مگر پھر وہ یہ تجاویز دینے لگے کہ بودھی پر کون سی شرٹ، ہیٹ اور کوٹ اچھا لگے گا۔ اس وقت ڈیو کو لگا کہ وہ کام یاب ہوگئے ہیں۔

بودھی کے لیے ملبوسات وہ کمپنیاںمفت فراہم کرتی ہیں جن کے لیے وہ ماڈلنگ کررہا ہے۔ تاہم یینا اور ڈیو بھی اس کے لیے خریداری کرتے ہیں۔ یینا ایک فیشن ڈیزائنر ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ملبوسات ساز کمپنیوں کے علاوہ بودھی ان کے ڈیزائن کردہ کپڑے بھی پہنتا ہے۔ ان دنوں کورین جوڑا کتوں کے لیے ملبوسات ڈیزائن کرنے پر کام کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کتوں کے ملبوسات کی فروخت سے ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ جانوروں کی فلاح و بہبود پر خرچ کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔