دھوم مچادی مُنی نے

مرزا ظفر بیگ  اتوار 23 اگست 2015
’’بجرنگی بھائی جان‘‘ میں اپنی خاموش پرفارمینس سے ہر دل کو موہ لینے والی کم سن اداکارہ  ؛ ہرشالی ملہوترا ۔  فوٹو : فائل

’’بجرنگی بھائی جان‘‘ میں اپنی خاموش پرفارمینس سے ہر دل کو موہ لینے والی کم سن اداکارہ ؛ ہرشالی ملہوترا ۔ فوٹو : فائل

بچوں کے پاس خوشیوں کا خزانہ ہوتا ہے۔

وہ مسکرائیں، تو پھول کھل اٹھتے ہیں۔ توتلی زبان میں گائے ہوئے ان کے گیت بادل جھک کر سنتے ہیں، پیڑ جھومنے لگتے ہیں، اور انسان غموں سے ماورا ہوجاتا ہے۔

لیکن اگر یہی بچے رونے لگیں، تکلیف میں ہوں، تو اُن کی محبت سے بندھا انسان بے کل ہوجاتا ہے، سب کچھ تج کر ان کی خوشیوں کی کھوج میں نکل پڑتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ وہ اس عمل میں کس حد تک جاسکتا ہے۔ کیا وہ اپنا وطن، اپنا خاندان چھوڑ کر ان اجنبی زمینوں کا رخ کر سکتا ہے، جہاں قدم قدم پر خطرات ہوں، جہاں اسے دشمن تصور کیا جائے، قتل کر دیا جائے؟

یہی وہ سوال تھا، جس نے معروف ہدایت کار کبیر خان اور سپراسٹار، سلمان خان کو تجسس اور جوش سے بھر دیا، اور یوں ’’بجرنگی بھائی جان‘‘ کے ابتدائی خدوخال ابھرنے لگے۔ ایک غیرروایتی اسکرپٹ لکھا گیا۔ ایک عام سے ہندوستانی، ہنومان جی کے بھگت کو ایک گونگی لڑکی کو اپنے والدین سے ملانے کے لیے پاکستان کا رخ کرنا تھا۔ پاکستان، جو ہندوستان کے سیاست دانوں اور انتہاپسند تنظیموں کا من پسند موضوع ہے، جس کے خلاف وہ گھنٹوں نفرت انگیز تقاریر کرسکتے ہیں۔

اِس مسئلے کو تو شاید سنبھالا جاسکتا تھا، مگر کبیر اور سلمان خان نے دیوانگی کی حدیں پھلانگتے ہوئے اپنی فلم میں پاکستانیوں کی مثبت شبیہہ پیش کرنے کا پرخطر فیصلہ کر لیا تھا۔ وہ ایک انسان دوست پاکستانی رپورٹر، ایک فرشتہ صفت مولوی، کچھ ایمان دار پولیس اہل کاروں کو پردے پر پیش کرنا چاہتے تھے۔ وہ نفرت کے بجائے محبت پینٹ کرنے کے آرزو مند تھے۔

یہ بہت بڑا رسک تھا۔ اِس سے قبل فقط یش چوپڑا کی ’’ویر زارا‘‘ اور فرح خان کی ’’میں ہوں ناں‘‘ ہی میں اس نوع کی مثبت، مگر محتاط کوشش کی گئی تھی۔ مگر ’’بجرنگی بھائی جان‘‘ محتاط فلم نہیں تھی۔ اب سارے معاملے کا دارومدار پاکستانی گونگی بچی کا کردار کرنے والی اداکارہ پر تھا۔ انھیں ایک ایسی ننھی بچی کی تلاش تھی، جو فرشتے سی معصوم نظر آئے، جس کی آنکھوں میں ستارے دمکتے ہوں، جس کی ہنسی انسان کو روحانی خوشی سے بھر دے۔ ایسی بچی، جسے دیکھ کر ایک ارب ہندوستانی، ٹھیک فلم کے مرکزی کردار پون کمار کے مانند یہ کہہ اٹھیں: ’’ہاں، ہم اسے اس کے ماں باپ سے ملانے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں!‘‘

جوا کام یاب رہا۔ فلم عید پر ریلیز ہوئی، اور بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔ یہ بزنس کے اعتبار سے ’’پی کے‘‘ کے بعد دوسری کام یاب ترین فلم ٹھہری۔ عوام کے ساتھ اسے ناقدین نے بھی خوب سراہا۔ سلمان خان نے پروڈکشن کی دنیا میں دھماکے دار انٹری دی۔ ساتھ ہی ایک روایتی اداکار کے لیبل سے بھی جان چھڑا لی۔

اس فلم کی کام یابی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، سلمان خان اور نوازالدین کی متاثر کن اداکاری، عمدہ موسیقی، کبیر خان کی ہدایت کاری؛ مگر وہ سبب، جس نے بہ ظاہر کمرشل انداز میں بنائی گئی اس فلم میں روح بھر دی، وہ تھی ننھی اداکارہ ہرشالی ملہوترا۔ یہ معصوم بچی پاک و ہند کے کروڑوں دلوں کو چھو چکی ہے۔ بیش تر نقادوں کا کہنا ہے کہ یہ فلم دراصل ہرشالی کی فلم ہے۔

ہرشالی ملہوترا بولی وڈ کی ایک نئی دریافت، غیرمعمولی چائلڈ ایکٹریس ہے جس نے ’’بجرنگی بھائی جان‘‘ میں سلمان خان، کرینہ کپور اور نوازالدین صدیقی جیسے بڑے اور نام ور اداکاروں کے ساتھ اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھاکے ہر طرف دھوم مچادی ہے۔

ہرشالی ملہوترا کی یہ پہلی فلم ہے جس میں فلم کے ڈائریکٹر کبیر خان نے اسے ایک نمایاں کردار دیا اور ہرشالی نے ان کا انتخاب درست ثابت کردیا۔ اس فلم میں ہرشالی ملہوترا نے ایک پاکستانی مسلم لڑکی شاہدہ (مُنی) کا کردار کیا ہے جو انڈیا میں گم ہوگئی تھی اور بعد میں پون کمار چترویدی نامی ایک انڈین کی مدد سے واپس اپنے وطن پہنچ گئی۔ فلم میں پون کمار کا کردار سلمان خان نے نبھایا ہے۔

اس فلم میں شاہدہ (منی) کا کردار ادا کرنے کے لیے ممبئی (انڈیا) میں ایک ہزار بچیوں نے آڈیشن دیا تھا، جن میں سے ہرشالی ملہوترا کو مذکورہ کردار کے لیے سب سے زیادہ موزوں پایا گیا اور اسے منتخب کرلیا گیا۔

ہرشالی ملہوترا 6 مارچ 2008ء کو ممبئی (انڈیا) میں پیدا ہوئی تھی۔ اس حساب سے اس کی عمر صرف سات سال ہے۔ فلموں یا ڈراموں میں کام کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنی تعلیم سے غافل ہوگئی ہے۔ ہرشالی ملہوترا اس وقت بھی ممبئی کے سیون اسکوائر اکیڈمی اسکول میں پڑھ رہی ہے۔ وہ بہت اچھی طالبہ ہے اور اپنی پڑھائی پر پوری توجہ دیتی ہے۔ وہ تعلیم کو الگ رکھتی ہے اور کام کو بالکل الگ۔

بلاک بسٹر ’’بجرنگی بھائی جان‘‘ عیدالفطر کے موقع پر ریلیز کی گئی اور یہ اپنی آمدنی کے لحاظ سے بولی وڈ کی کامیاب ترین فلم ثابت ہوئی جس نے پہلے ہی دن سے فلم بینوں کو نہ صرف اپنی طرف متوجہ رکھا، بلکہ ہرشالی ملہوترا کو بھی راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔ فلم میں ہرشالی ملہوترا کے بے مثال کردار پر ہر طرف سے اسے بے پناہ داد مل رہی ہے، اس نے اپنے بھولپن اور معصومیت سے فلم بینوں کے دل موہ لیے ہیں۔

اس فلم کی خاص بات یہ ہے کہ ہرشالی ملہوترا نے فلم کے کلائمکس تک ایک لفظ بھی نہیں بولا، کیوں کہ اس کا کردار ایک گونگی لڑکی کا تھا۔ اس نے محض اپنے چہرے کے تاثرات، اپنے اشاروں اور اپنی حرکات سے کردار میں حقیقت کا ایسا رنگ بھرا کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے۔بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’بجرنگی بھائی جان‘‘ کی کام یابی اور فلم بینوں کی پسندیدگی کے پیچھے ہرشالی ملہوترا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ وہ فلم کی کام یابی کا سارا کریڈٹ اس ابھرتی ہوئی چائلڈ اسٹار کو دے رہے ہیں۔ وہ یہ دلیل بھی دیتے ہیں کہ اس نے گونگی بچی بن کر جب اتنا اچھا کام کیا ہے تو اگر اپنی آواز استعمال کرے گی تو نہ جانے کیا قیامت ڈھادے گی۔

ہرشالی ملہوترا نے اس سے پہلے انڈیا کے چند ڈراما سیریلز میں بھی کام کیا ہے۔ جیسے اس نے 2014 میں ’’قبول ہے‘‘ اور ’’لوٹ آؤ ترشا‘‘ میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ اس کے علاوہ اس نے انڈیا کی متعدد معروف اور بڑی کمپنیوں کے ٹی وی کمرشلز اور اخباری اشتہارات میں بھی کام کیا ہے۔ ہرشالی ملہوترا نے دو مزید فلموں میں بھی کام کیا ہے جن میں ’’بیک ان1985‘‘   اور ’’ملکی کینیڈا‘‘ شامل ہیں۔ یہ دونوں فلمیں 2016اور2017میں آئیں گی۔

’’بجرنگی بھائی جان‘‘ میں ہر شالی کی پرفارمینس نے کروڑوں لوگوں کو اس کا متوالا بنا دیا ہے۔ کسی سات سالہ لڑکی کے اتنی کم عمر اور اتنی کم مدت میں اتنے زیادہ پرستار، یہ اعزاز صرف ہرشالی ملہوترا کے حصے میں آیا ہے۔

سات سالہ سیلیبرٹی ہرشالی ملہوترا اپنی اس کام یابی پر خوش تو بہت ہے، مگر اس کے باوجود اس نے خود کو بہت پرسکون رکھا ہوا ہے۔ وہ کہتی ہے:’’میں لوگوں کی تعریف اور محبت کے لیے ان کی شکرگزار ہوں، مگر اس تعریف کی وجہ سے میں آسمان پر نہیں پہنچی ہوں، بلکہ میرے قدم اسی دھرتی پر جمے ہوئے ہیں، کیوں کہ میں جانتی ہوں کہ مجھے اسی دھرتی پر رہنا ہے۔ ۔‘‘

جب ہرشالی سے اس کی دل چسپی کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا:’’مجھے کھیلنا بہت اچھا لگتا ہے، میں اچھے کھیل کھیلنا چاہتی ہوں۔ مجھے گانے کا بھی شوق ہے، لیکن مستقبل میں، میں انکل سلمان کی طرح مشہور ایکٹریس بننا چاہتی ہوں، یہ میرا سپنا ہے۔‘‘

ہرشالی ملہوترا کی ممی کاجل ملہوترا کا کہنا ہے:’’جب اس فلم کی کاسٹنگ ہورہی تھی تو مکیش چھابڑا (کاسٹنگ ڈائریکٹر) نے مجھ سے فون پر رابطہ کیا اور بتایا کہ یہ بچی (ہرشالی) سلمان خان کی فلم ’’بجرنگ بھائی جان‘‘ میں کام کرے گی۔ یہ سن کر میں حیران رہ گئی۔  مجھے تو پتا بھی نہیں تھا کہ اس فلم کا ہیرو سلمان ہے، شروع میں ہماری کسی کی کچھ سمجھ میں نہیں آیا تو ہم نے انکار کردیا۔ مگر بعد میں ہم نے یہ آفر قبول کرلی۔‘‘

ہرشالی ملہوترا سے سلمان خان کے برتاؤ کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا:’’انکل سلمان میرے ساتھ اکثر سیٹ پر یا تو ٹیبل ٹینس کھیلتے تھے یا باربی گیمز۔ مجھے بڑا مزہ آتا تھا۔ میں انکل کبیر کی گود میں بیٹھ کر باربی گیمز کھیلتی تھی۔ ہمیں ذرا بھی نہیں لگتا تھا کہ ہم کسی فلم کی شوٹنگ کررہے ہیں۔ ایسا لگتا تھا جیسے میں اپنوں میں ہوں۔‘‘

سلمان خان کے خطرناک سین کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ہرشالی ملہوترا نے کہا:’’میں اس وقت پھوٹ پھوٹ کر روتی تھی جب سلمان انکل ایکشن سین کرتے تھے۔ اس کے علاوہ جب بھی انکل جذباتی قسم کے سین شوٹ کراتے تو میری حالت عجیب ہوجاتی تھی، مجھے وہ سب بہت برا لگتا تھا۔ کئی بار تو جب سلمان انکل سین کے دوران روئے تو میں خود پر قابو نہ رکھ سکی اور زور زور سے چیخنے اور رونے لگی، کیوں کہ مجھے ان کا رونا بالکل اچھا نہیں لگا تھا۔‘‘

ہرشالی ملہوترا ایک اچھی اسٹوڈنٹ ہے اور اپنی پڑھائی پر پوری توجہ دیتی ہے، مگر فلم کی شوٹنگ کے دوران کچھ عرصہ اسے اسکول سے دور رہنا پڑا، اس حوالے سے اس کا کہنا ہے:’’مجھے فلم کی شوٹنگ کی وجہ سے کچھ عرصے تک اسکول سے چھٹی کرنی پڑی تھی جس کا مجھے بہت دکھ تھا۔ ویسے بھی زندگی میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کے لیے پڑھائی سب سے اہم چیز ہوتی ہے جسے ہمیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، چاہے ہمارے سامنے کتنا ہی بڑا کام کیوں نہ ہو۔‘‘

جب ہرشالی ملہوترا سے یہ پوچھا گیا کہ وہ آنے والے وقت میں کیسے کردار کرنا چاہے گی تو اس نے جھٹ سے جواب دیا:’’اچھا اور مثبت کردار ہونا چاہیے، خواہ مخواہ کا نہیں اور نہ ہی اچھل کود والا کردار ہو۔ دوسرے یہ کہ میں صرف بڑے بینر کی فلموں میں ہی کام کرنا پسند کروں گی۔ یہ میرا سپنا ہے جو اگر پورا ہوجائے تو اس میں کیا برائی ہے؟‘‘

واقعی ہرشالی ملہوترا کے ارادے بہت بلند ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پانچ یا دس منٹ کے کردار نہیں کرے گی۔ اس کی ممی کاجل ملہوترا کہتی ہیں:’’یہ سچ ہے کہ وہ چھوٹے موٹے رول نہیں کرے گی۔ میری تو مرضی یہ ہے کہ وہ اپنی پڑھائی پر توجہ دے اور فلموں یا ٹی وی میں کام کرنے کے بجائے کوئی تعمیری یا بڑا کام کرے۔ اس کے علاوہ ٹی وی کمرشلز کے لیے بھی میں انکار کروں گی، آج کل ہم دیکھ رہے ہیں کہ ریالٹی شوز کس قسم کے آرہے ہیں، ان سے دوری ہی میں عافیت ہے۔‘‘

ہرشالی ملہوترا کے بارے میں سلمان خان کہتے ہیں، وہ اس فلم کی اصل اور حقیقی اسٹار ہے۔  وہ واقعی بولی وڈ کا اثاثہ ہے۔ اور اس ننھی اداکارہ کے بارے میں کرینہ کپور کا کہنا ہے کہ ہرشالی ایک سچی اور پیدائشی اداکارہ ہے۔ اس کا کام دیکھ کر ذرا بھی یہ محسوس نہیں ہوتا کہ وہ صرف سات سال کی ہے۔ یہ بات اتفاق رائے سے کہی جارہی ہے کہ فلم بینوں نے اس معصوم ایکٹریس کے کام کو جس طرح پسند کیا اور سراہا ہے، یہ اعزاز برسوں سے ہندی سنیما میں چائلڈ ایکٹرز کو نہیں ملا ہے۔

ایک پریس کانفرنس میں جب ہرشالی ملہوترا اور اس کی ممی کو پریس کے نمائندوں نے گھیر لیا تو اس کی ممی نے غصے سے کہا:’’آپ لوگ باری باری بات کریں، اس طرح سب ایک ساتھ نہ بولیں۔‘‘ اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے ننھی منی ایکٹریس سے ڈھیروں سوال کیے جن کے جوابات مختصر کرکے یہاں پیش کیے جارہے ہیں:

سلمان خان کے ساتھ کام کرکے بہت مزہ آیا۔ انہیں پہلے میں انکل کہتی تھی، مگر اب سلمان ماما کہنے لگی ہوں۔ وہ سیٹ پر میرے ساتھ کھیلتے تھے۔ مجھے ان کے ساتھ گیت ’’چکن ککڑوں کوں‘‘ میں ڈانس کرکے بھی مزہ آیا۔ میں اکثر ان کے ساتھ چکن بہت شوق سے کھاتی تھی۔ مجھے فلم کا ہر گیت بہت پسند ہے۔

میں نے سلمان ماما کو بتایا تھا کہ مجھے فلم میں ان کے مارا ماری والے سین بالکل اچھے نہیں لگتے۔ مجھے کشمیر بھی اچھا لگا، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہاں جگہ جگہ برف کے ڈھیر تھے جن سے اسنو بالز بناکر میں ماما کے ساتھ کھیلتی تھی۔ مجھے اپنے ساتھیوں میں کرینہ آنٹی، نوازالدین انکل اور سائرہ بہت اچھے لگے۔ سائرہ کبیر انکل (فلم کے ڈائریکٹر) کی بیٹی ہے۔ وہ عمر میں میرے برابر ہی ہے۔ لیکن اس نے فلم میں کام نہیں کیا، وہ تو بس شوٹنگ دیکھنے آتی تھی، میری اس سے اچھی دوستی ہوگئی تھی۔

ویسے ایک بات یہ ہے کہ مجھے کبیر انکل بہت اچھے لگتے تھے، وہ میری بہت تعریف کرتے تھے۔ میں آگے فلموں میں کام کروں گی، مگر ممی نے سختی سے کہا ہے کہ اگر یہ کام کرنا ہے تو پہلے پڑھائی مکمل کرو۔ ویسے ممی کی مرضی نہیں ہے کہ میں اب مزید کام کروں۔ میرا سب سے پسندیدہ سبجیکٹ میتھ ہے۔ میں چکن، راج ما (ریڈ کڈنی) چاول اور پیسٹریاں شوق سے کھاتی ہوں۔

بولی وڈ کی دوسری اداکاراؤں میں مجھے کترینہ کیف اچھی لگتی ہیں۔ ایک پارٹی میں انہوں نے مجھ سے کچھ باتیں بھی کیں۔ پھر انہوں نے اپنے موبائل فون سے میری کچھ تصویریں بھی لیں اور میرا موبائل نمبر لے کر چلی گئیں۔!

ہرشالی ملہوترا۔۔۔۔۔۔۔۔ چند حقائق
ہرشالی کی کیمرے کے ساتھ پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ صرف ایک سال اور نو ماہ کی تھی۔ وہ دہلی میں اپنی ممی کے ساتھ ایک بڑے اسٹور میں گئی تو وہاں کے مالک نے اس کی ممی سے بچی کی ایک تصویر لینے کی درخواست کی۔ دراصل انہیں اپنے اسٹور کے اشتہارات کے لیے ایک نئے چہرے کی ضرورت تھی جس کے لیے انہوں نے ایک تصویری مقابلہ کرایا تھا اور اس مقابلے میں ہرشالی ملہوترا جیت گئی۔

٭اس کے بعد اس نے مزید کئی اشتہارات میں کام کیا اور چند ایک ٹی وی سیریلز جیسے ’’ساودھان‘‘ اور ’’جودھا اکبر‘‘ میں بھی چھوٹا موٹا رول کیا۔

٭ ’’بجرنگی بھائی جان‘‘ سے پہلے ہرشالی کو ’’پریم رتن دھن پایو‘‘ میں ایک چھوٹے سے رول کے لیے کاسٹ کیا گیا تھا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ ’’پریم رتن دھن پایو‘‘ بعد میں ریلیز ہوگی تو اس کی ممی نے سلمان خان سے کہا کہ وہ ’’پریم رتن دھن پایو‘‘ کے ڈائریکٹر پر زور دیں کہ وہ اپنی فلم میں ہرشالی کی جگہ کسی اور چائلڈ اسٹار کو لے لیں۔

٭ہرشالی ملہوترا کے گھر والے فلموں کے شوقین نہیں ہیں اور کبھی کبھار ہی فلم دیکھتے ہیں۔ ایک بار یہ لوگ فلم دیکھنے گئے تو وہاں کی بڑی اسکرین دیکھ کر ہرشالی نے کہا تھا:’’میں بھی فلموں میں کام کروں گی۔‘‘
٭ایک بار جب ہرشالی کی شوٹنگ میں طویل وقفہ آیا تو وہ پریشان ہوگئی اور اپنی ممی سے پوچھنے لگی:’’کیا میں صحیح طرح شوٹ نہیں کراتی؟‘‘

٭ہرشالی کو آڈیشن دینا پسند نہیں۔ اس نے ایک بار اپنی ممی سے کہا تھا:’’مجھے سیٹ پر جو بھی کہا جائے گا، میں کرلوں گی، مگر آڈیشن دینے نہیں جائوں گی۔‘‘

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔