پٹرول کی قیمت میں معمولی اضافہ

پٹرولیم مصنوعات میں ٹیکس کی شرح میں کمی ایف بی آر کا یقینا ایک بہت خوش آیند فیصلہ ہے۔


Editorial April 01, 2016
پٹرولیم مصنوعات میں ٹیکس کی شرح میں کمی ایف بی آر کا یقینا ایک بہت خوش آیند فیصلہ ہے۔ فوٹو؛ فائل

وزیراعظم میاں نواز شریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق اوگرا کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے صارفین پر قیمتوں میں اضافہ کا پورا بوجھ منتقل کرنے کے بجائے صرف پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ کیا ہے۔ سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے پٹرول میں ایک روپے 50 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے 40 پیسے اضافے کی منظوری دی ہے جب کہ اوگرا نے قیمتوں میں کہیں زیادہ اضافہ تجویز کیا تھا۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا یہ کم مایہ صارفین پر خصوصی احسان ہے جو مٹی کے تیل کو کھانا پکانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اوگرا نے سفارش کی تھی کہ یکم اپریل سے پٹرول کی قیمت میں 3 روپے 9 پیسے' ہائی اوکٹین (ایچ او بی سی) میں چار روپے 67 پیسے' مٹی کا تیل 5 روپے 64 پیسے' لائیٹ ڈیزل چار روپے 91 پیسے فی لیٹر مہنگا کر دیا جائے جسے وزیر اعظم نے منظور نہیں کیا۔ پٹرول کی نئی قیمت ڈیڑھ روپے اضافے کے ساتھ 64روپے 27 پیسے' ہائی ڈیزل کی قیمت ایک روپے 40 پیسے اضافے کے ساتھ 72 روپے 52 پیسے ہو گی۔ علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کے علاوہ باقی تمام پٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح میں 1.59 فیصد سے 5.64 فیصد فی لیٹر تک کمی کر دی ہے۔

پٹرولیم مصنوعات میں ٹیکس کی شرح میں کمی ایف بی آر کا یقینا ایک بہت خوش آیند فیصلہ ہے جس سے صارفین کو نہ صرف مالی ریلیف ملے گا بلکہ نفسیاتی طور پر بھی اس کا بہت مثبت اثر ہو گا کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی اصل قیمتیں اتنی زیادہ نہیں ہوتیں جتنا ان پر ٹیکس عاید کر دیا جاتا ہے۔ جہاں تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ماہ بہ ماہ رد و بدل کا تعلق ہے تو اس کے لیے بہتر تو یہی ہے کہ رد و بدل کا وقفہ اگر پورا سال نہیں تو کم از کم ششماہی کر دیا جائے تا کہ مارکیٹ کی دیگر اشیا اس سے بار بار متاثر نہ ہوں کیونکہ ہمارے کاروباری حضرات موقع بہ موقع ناجائز منافع حاصل کرنے کو بھی کاروبار کا حصہ سمجھتے ہیں۔

بڑے بڑے اسٹوروں نے خواہ سال بھر کا سامان گوداموں میں بھر رکھا ہو پھر بھی وہ گاہے بگاہے قیمتیں بڑھاتے رہتے ہیں حالانکہ اس کا کوئی جواز نہیں ہوتا۔ اب پٹرولیم مصنوعات میں نہایت قلیل اضافہ ہوا ہے لیکن ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں من مانا اضافہ ہو جائے گا جس کا فوری ثبوت آپ کو رکشہ کے کرائے میں اضافے سے مل جائے گا۔

مقبول خبریں