کراچی میں وارداتوں کی لہر

شہرکراچی میں جاری آپریشن کے نتیجے میں امن وامان کی صورتحال کی کافی حد تک بہتر ہوئی ہے


Editorial April 06, 2016
اسٹریٹ کرائمزکی شرح میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ، جسے روکنے میں پولیس اور رینجرز دونوں ناکام ہوئے ہیں عام شہری میں عدم تحفظ کا احساس ہے :فوٹو:فائل

شہرکراچی میں جاری آپریشن کے نتیجے میں امن وامان کی صورتحال کی کافی حد تک بہتر ہوئی ہے، لیکن دوسری جانب جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گرد گروہوں نے اپنی حکمت عملی بھی تبدیلی کی ہے، اور اب بھی قتل وغارت گری، اغوا برائے تاوان اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں دھڑلے سے جاری ہیں گزشتہ روز رپورٹ ہونے والے پانچ واقعات ایسے ہیں، جو قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہیں، ناگن چورنگی کے قریب موٹرسائیکل سوارملزمان نے پولیس موبائل نماگاڑی پراندھا دھندفائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے، سٹی وارڈن متحدہ قومی موومنٹ کی رہنما نسرین جلیل کا محافظ بتایاجاتا ہے۔

جس گاڑی پر فائرنگ کی گئی نہ صرف پولیس لکھا ہوا تھا،بلکہ پولیس کا لوگو اور سرخ و نیلی لائٹیں بھی لگی ہوئی تھیں، پہلی بات تو یہ ہے ملزمان اتنے دیدہ دلیر ہوچکے ہیں کہ پولیس کی موبائلوں پر حملہ کرنے سے نہیں چوکتے، دوسری بات ان موبائلوں کے غیرقانونی استعمال کی ہے، جس کی روک تھام خود محکمہ پولیس کو کرنی چاہیے، ایک اور ہولناک پہلو لیاری گینگ وار کے حوالے سے سامنا آیا ہے، زیرحراست لیاری گینگ وار 2 ارکان نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ کراچی پولیس کے2اعلیٰ افسران سمیت97 افسران و اہلکار ہمارے رابطے میں تھے۔

ان پولیس افسران و اہلکاروں کے ذریعے اپنے مخالفین کو اغوا اور قتل کروایا جاتا تھا،ایک ملزم قبضے سے 9 قومی شناختی کارڈ اور تین ایرانی، بحرین اور پاکستانی پاسپورٹ بھی برآمد ہوئے'پولیس کا گھناؤنا کردار بھی اس خبر سے عیاں ہے کہ وہ کس طرح مجرموں کی سرپرستی کرتی ہے اور نادرا میں ہونیوالے غیر قانونی کام کرنیوالے پر کوئی گرفت نہیں ، دوسری جانب کراچی کے ایک قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کے حلقے میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی اور تصادم کی خبریں نمایاں ہیں ، ڈیفنس میں کار سوار چار ملزمان میاں بیوی سے گیارہ تولے کے زیورات لوٹ کر فرار ہوگئے۔

جب کہ گلشن اقبال میں مسلح ملزمان نے سینئر وکیل سے نئی کار چھین لی ۔اندازہ لگائیں کہ کس دیدہ دلیری سے ملزمان کارروائیاں کررہے ہیں، اسٹریٹ کرائمزکی شرح میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ، جسے روکنے میں پولیس اور رینجرز دونوں ناکام ہوئے ہیں عام شہری میں عدم تحفظ کا احساس ہے ۔ اس ساری صورتحال کے تناظر میں برملا کہاجاسکتا ہے کہ سیکیورٹی ادارے کسی 'خوش فہمی' میں مبتلا نہ ہوں ، صورتحال کسی بھی وقت تبدیل ہوسکتی ہے۔اس لیے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

مقبول خبریں