لائن آف کنٹرول پر پھر بھارتی فائرنگ

بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر ایک بار پھر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔


Editorial April 11, 2016
بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر ایک بار پھر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔ فوٹو؛ فائل

بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر ایک بار پھر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی تاہم پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی پر بھارتی توپیں خاموش ہو گئیں' بھارتی جارحیت سے کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق بھارت کی جانب سے ایل او سی پر نیزہ پیر سیکٹر پر ہفتے کی شب گیارہ بجکر 40منٹ پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع ہوا جو اتوار کی صبح چار بجکر 45 منٹ پر جاری رہا۔

پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل برائے آپریشنز نے اپنے بھارتی ہم منصب سے ہاٹ لائن پر رابطہ کر کے لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی جی ایم او اور بھارتی ہم منصب کے درمیان اتوار کو ہاٹ لائن پر رابطے ہوا تاکہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات بھارتی فوج کی طرف سے کی گئی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جائزہ لیا جا سکے۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کوئی نئی بات نہیں وہ اس سے قبل بھی کئی بار ایسی خلاف ورزیاں کر چکا ہے' اس کا جب جی چاہتا ہے وہ سرحدوں پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری شروع کرکے حالات میں کشیدگی پیدا کر دیتا ہے۔

اس وقت جب پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں' پٹھانکوٹ واقعہ کے بارے میں پاکستان اس کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے تو ان حالات میں بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کرنے سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ بھارت اس خطے میں کشیدگی برقرار رکھنا چاہتا ہے' بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بھارت سرحدوں پر اشتعال انگیزی نہ کرے تاکہ دونوں میں تنائو کی کیفیت کم ہو جائے لیکن ایسا لگتا ہے کہ بھارتی پالیسی ساز پاکستان کو دبائو میں لانے کے لیے جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنا چاہتے ہیں۔

بھارتی فوج کی جانب سے جب بھی سرحدوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے پاکستان اس پر بھرپور احتجاج کرتا ہے، دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو برقرار رکھنے کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن کچھ عرصہ بعد بھارت کی طرف سے ہر قسم کے معاہدے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سرحدوں پر کشیدگی کا ماحول پیدا کر دیا جاتا ہے۔

بھارت بخوبی جانتا ہے کہ اس وقت عالمی سطح پر بڑی طاقتیں اس کے ساتھ ہیں اور انھیں اپنے علاقائی اور تجارتی مفادات کے حصول کے لیے بھارت کی دوستی کی ضرورت ہے لہٰذا اس تناظر میں بھارت اگر پاکستان کے خلاف کوئی سازش یا سرحدی خلاف ورزی بھی کر لیتا ہے تو عالمی طاقتیں اس کا سنجیدگی سے کوئی نوٹس نہیں لیں گی۔

ان حالات میں پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت سے روایتی احتجاج کرنے کے بجائے اس پر دبائو بڑھانے کے لیے اس مسئلے کو بھرپور انداز میں اقوام متحدہ کی سطح پر اٹھائے تاکہ بھارت آیندہ ایسی حرکتوں سے باز رہے۔ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ بھارتی حکومت پاکستان کے خلاف جارحانہ پالیسی کے بجائے مفاہمانہ طرز عمل اختیار کرے' سرحدوں پر کشیدگی کا بڑھنا اس خطے کے امن کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔

مقبول خبریں