مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی قافلے پر حملہ

بھارتی فوجی قافلے پر حملے کی ذمے داری مقبوضہ کشمیر میں سرگرم عمل ایک تنظیم نے قبول کرنے کا اعلان کیا ہے


Editorial June 27, 2016
اقوام متحدہ اس متنازعہ وادی میں استصواب رائے کرانے کے حق میں قراردادیں منظور کرچکی ہے فوٹو : اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سات لاکھ فوج کی تعیناتی کے باوجود حریت پسند کشمیریوں کی طرف سے تحریک آزادی کی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں اور بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری نوجوانوں پر ظلم و تشدد کے واقعات کا انتقام لینے کے لیے قابض فوج پر حملوں کے واقعات بھی وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک تازہ واقعے میں بھارتی فوجی قافلے پر خودکش حملے میں 8 فوجی ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے جب کہ بھارتی فوج کی طرف سے دو حملہ آوروں کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ آر پی ایف کی 6 گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ جنوبی کشمیر کے ایک تربیتی مرکز سے سرینگر کی طرف آ رہا تھا تو پالم پورہ کے قریب ایک کار سے دو مسلح حملہ آوروں نے قافلے میں شامل ایک بس پر فائرنگ کردی، فائرنگ سے بس کے اگلے دونوں ٹائر پھٹ گئے اور بس لڑکھڑا کر رک گئی، جس پر حملہ آوروں نے بس کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی لیکن اس پر وہاں موجود سی آر پی ایف کے ہی گشتی دستے نے فائرنگ کرکے انھیں مار ڈالا۔ پولیس کے مطابق حملہ میں 8 فورسز اہلکار ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل نیلین پربھات نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ دونوں حملہ آور پاکستانی تھے، البتہ انھوں نے اس بات کی وضاحت ضروری نہیں سمجھی کہ انھیں حملہ آوروں کی شہریت کے بارے میں الہام کیسے ہوا۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد طویل عرصے سے جاری ہے۔

اقوام متحدہ اس متنازعہ وادی میں استصواب رائے کرانے کے حق میں قراردادیں منظور کرچکی ہے جب کہ بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلسل اٹوٹ انگ کی رٹ لگا رکھی ہے، جس کا ردعمل تشدد کے واقعات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

بھارتی فوجی قافلے پر حملے کی ذمے داری مقبوضہ کشمیر میں سرگرم عمل ایک تنظیم نے قبول کرنے کا اعلان کیا۔ بہرحال مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے، یہ بھارتی حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، بھارت کے علاوہ عالمی برادری کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جتنے مرضی چناؤ کرا لے لیکن جب تک وہ کشمیر کے مسئلے کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق طے نہیں کرتا، اس وقت تک وہاں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

مقبول خبریں