پاکستانی یرغمالیوں کی رہائی کیلیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں

افغانستان کے طالبان کو بھی چاہیے کہ وہ جذبہ خیرسگالی کے تحت پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کو رہا کر دیں


Editorial August 07, 2016
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہرممکن اقدامات کرے۔ فوٹو : فائل

افغان طالبان کے حوالے سے یہ اطلاعات آئی ہیں کہ انھوں نے کہا ہے کہ پاکستانی ہیلی کاپٹر کا عملہ ہمارے پاس ہے اور محفوظ راستہ ملتے ہی پاکستان کے حوالے کر دیںگے۔ میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر کے عملے نے طالبان کے زیرکنٹرول علاقے میں رات گزاری۔ طالبان ذرایع نے ہیلی کاپٹر کو راکٹ سے تباہ کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہیلی کاپٹر خودگرا جس کے بعد اس کے انجن میں آگ لگ گئی تاہم حادثے کے بعد تمام مسافر محفوظ ہیں۔

اخبارات میں افغان طالبان ذرایع نے بتایا ہے کہ طالبان کی جانب سے عملے کی رہائی کے لیے شرائط نہیں رکھیں گے لیکن ان کی رہائی کا حتمی فیصلہ طالبان قیادت کرے گی، عملے سے اچھا سلوک کیا جا رہا اور پاکستان کے حوالے کرنے کے لیے محفوظ راستے کا انتظار ہے۔ ادھر افغان صدر اشرف غنی نے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل کو ہیلی کاپٹر اور عملے کی جلد اور بحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ادھر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت افغانستان میں متعلقہ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ہیلی کاپٹر عملے کی بحفاظت واپسی کے لیے تمام ریاستی وسائل کو بھرپور انداز میں بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ افغانستان کے طالبان کو بھی چاہیے کہ وہ جذبہ خیرسگالی کے تحت پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کو رہا کر دیں کیونکہ ان کا افغانستان میں جاری کشمکش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

طالبان اگر انھیں رہا کرتے ہیں تو اس سے دنیا بھر میں ان کے بارے میں مثبت تاثر جائے گا اور افغانستان کے حوالے سے ان کا کیس زیادہ مضبوط ہو گا اور پاکستانیوں میں بھی ان کے لیے مثبت جذبات پیدا ہوں گے۔ اس حوالے سے کسی قسم کی بلیک میلنگ یا مطالبات وغیرہ نہیں ہونے چاہئیں۔ اگر ایسا ہوا تو پھر طالبان کو ہی اس کا نقصان ہو گا۔ ابھی تک طالبان کی جانب سے کوئی شرط سامنے نہیں آئی، یہ مثبت سمت میں پیش رفت ہے۔ افغانستان کی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جارحانہ حکمت عملی میں احتیاط کا مظاہرہ کریں۔

اس معاملے میں عملے کی زندگی کا مسئلہ ہے، جسے اولیت دی جانی چاہیے، اگر آپریشن کی بھی ضرورت محسوس ہو تو اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے انتہائی مہارت کا مظاہرہ کیا جائے۔افغانستان میں نیٹو فوج بھی موجود ہے، پاکستانی فوج اور نیٹو کے درمیان اس حوالے سے رابطہ انتہائی ضروری ہے۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس معاملے کو سفارتی چابکدستی سے حل کیا جائے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہرممکن اقدامات کرے۔

 

مقبول خبریں