وزیراعظم کراچی میں زیادہ قیام کریں

شماریات کا وفاقی ادارہ انکشاف کرچکا ہےکہ 7 کروڑ پاکستانی ایسےہیں کہ جن کا پتہ نہیں کہ وہ کہاں رہتے ہیں، کیا کرتے ہیں؟


Editorial August 21, 2016
امید کی جانی چاہیے کہ وزیراعظم اپنے آیندہ دورہ کراچی میں ان معروضات پر ضرور سوچ بچار کریں گے۔ فوٹو : آئی این پی

CAIRO: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جمہوری اور معاشی طور پر مضبوط پاکستان ہمارا ویژن ہے، ملکی استحکام اور اسٹرٹیجک پالیسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس کی خوشحالی کی ضمانت ہے جب کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے میں ترقی اور تبدیلی کی علامت ہے، کراچی سے گوادر تک مضبوط میری ٹائم سسٹم بنائیں گے، کراچی کے امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، ملک بھر سے دہشتگردی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو کراچی شپ یارڈ میں ترکی کی شپ بلڈنگ فرم کے تعاون سے مقررہ وقت سے دو ماہ قبل بنائے جانے والے پاک بحریہ کے17 ہزار ٹن فلیٹ ٹینکر کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جسے کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس کے منیجنگ ڈائریکٹر ریئر ایڈ مرل سید حسن ناصر شاہ نے پاکستان میں ترکی کے فنی اشتراک سے بننے والا سب سے بڑا جنگی جہاز قرار دیا ہے، یہ وار شپ فلیٹ ٹینکر طبی سہولتوں کی فراہمی سمیت اہم جنگی ہتھیار ہو گا، جنگی طیارے اس بیڑے سے اڑائے جا سکیں گے، جنگی طیاروں کی فیولنگ بھی کی جا سکتی ہے۔ یہ بلاشبہ ملکی اقتصادی و ترقی اور بحری جنگی ضرورتوں کی تکمیل کی سمت ایک بڑی پیشرفت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت تمام تکنیکی شعبوں میں خودانحصاری کی پالیسی میں معاونت جاری رکھے گی، حکومت نے کراچی سے گوادر تک ساحل کے اطراف بحری انفرااسٹرکچر کو مضبوط بنانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ موجودہ گلوبل صورتحال میں جہاں زبردست اقتصادی مسابقت، مالیاتی اداروں کا دباؤ، شرائط، اور منڈیوں میں اتار چڑھاؤ جاری ہے ملکی معیشت کا استحکام اور اسٹرٹیجک ترجیحات پر کسی قسم کا سمجھوتہ خود کشی کے مترادف ہے۔

قومیں خود کفالتی کے اقتصادی عزم، اور غیر متزلزل معاشی جستجو سے عالمی برادری میں اپنا جمہوری تشخص اور معاشی استقامت برقرار رکھ سکتی ہیں، ابھی ہم نے معاشی کشکول توڑا نہیں ہے، ملک بھاری قرضوں میں جکڑا ہوا ہے بقول شاعر ہر بلاول ہے قوم کا مقروض، لہٰذا ٹھوس اقتصادی اسٹرٹیجی کے تحت خود انحصاری کی حتمی منزلوں کو اپنا ٹارگٹ بنانا چاہیے، لیکن اس کے لیے فرسودہ اقتصادی نظام کو بھی منصفانہ ہونا چاہیے، خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔

شماریات کا وفاقی ادارہ انکشاف کر چکا ہے کہ 7 کروڑ پاکستانی ایسے ہیں کہ جن کا پتہ نہیں کہ وہ کہاں رہتے ہیں، کیا کرتے ہیں؟ یعنی ان کے عددی وجود کا ریکارڈ کاغذوں پر بھی موجود نہیں۔ اس سیاق و سباق میں شپ یارڈ کے محنت کشوں کا کارنامہ عظیم ہے کہ انھوں نے ملکی ترقی میں اپنا حصہ ملایا ہے۔

کراچی شپ یارڈ کے عملے اور انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے شپ یارڈ کے ملازمین کے لیے وزیراعظم نے بجا طور پر 10 کروڑ روپے کے بونس کا اعلان کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر دفاعی پیدوار رانا تنویر، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاء اللہ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیراعلیٰ مردا علی شاہ، غیرملکی قونصل جنرلز اور سول و ملٹری حکام نے شرکت کی۔

وزیراعظم نوازشریف نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے یاد دلایا کہ نیشنل ایکشن پلان تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع کیا گیا تھا، اس پر ہر صورت عملدرآمد یقینی بنائینگے، دہشتگردی کا مکمل طور پر خاتمہ کر کے دم لیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی اداروں اور عوام نے لازوال قربانیاں دی ہیں اور ہم ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے۔

نیشنل ایکشن پلان کا اگلا مرحلہ صوبوں کی مشاورت سے 23 اگست کو طے کیا جائے گا جب کہ گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو امن و امان کی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں سے آگاہ کیا۔ متحدہ کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے صوبائی حکومت کو بلاتاخیر مفاہمانہ کردار ادا کرنا چاہیے تا کہ کراچی کا امن ایک حقیقت بن جائے۔

دوسری اہم ہدایت وزیراعظم نے کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کو بلاتعطل فنڈز فراہمی یقینی بنانے کے لیے کی جس میں کراچی حیدرآباد موٹروے اور لیاری ایکسپریس وے منصوبہ وقت پر مکمل کیا جائے گا جب کہ نیشنل بینک کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران وزیراعظم نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ نوجوانوں کے لیے قرضے کا حصول سہل بنائے۔

وزیراعظم نے کراچی میں مصروف دن گزارا، ویل اینڈ گڈ، تاہم شہر قائد کی صورتحال کی مزید بہتری اور امن کے قیام کے لیے تمام شراکت داروں سے مکالمہ سے ضرورت ہے تا کہ اجتماعی سیاسی خیر سگالی کا ماحول پیدا ہو، کراچی سمیت اندرون سندھ اور بلوچستان کے لیے اقتصادی ثمرات کی فراہمی یقینی بنے۔ اس مقصد کے لیے وزیراعظم کو کراچی میں اپنا مستقل کیمپ قائم کرنا چاہیے، ان کے زیادہ دیر قیام سے شکایات کم اور رابطہ کے نئے پل تعمیر ہو سکتے ہیں، بداعتمادی کی فضا رواداری اور افہام و تفہیم میں تبدیل کی جا سکتی ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ وزیراعظم اپنے آیندہ دورہ کراچی میں ان معروضات پر ضرور سوچ بچار کریں گے۔

 

مقبول خبریں