جی ڈی پی 10 سال کی بلند ترین سطح 53 فیصد پر پہنچ گئی اسٹیٹ بینک

جولائی تا مارچ 2017 کے دوران مالیاتی خسارے میں جی ڈی پی کے 3.9 فیصد تک اضافہ ہوا۔


Business Reporter July 01, 2017
زرمبادلہ کے ذخائر ، برآمدات، محصولات اور ترسیلات زر میں کمی، درآمدات میں اضافے سے جاری کھاتے کا خسارہ بلند سطح پر پہنچ گیا۔ فوٹو: فائل

حقیقی جی ڈی پی کی نمو میں اضافے کا رجحان جاری ہے اور مالی سال2017میں یہ بڑھ کر ایک دہائی کی بلند ترین سطح 5.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

گزشتہ روز جاری ہونیوالی اسٹیٹ بینک کی پاکستانی معیشت کی کیفیت پر تیسری سہ ماہی رپورٹ میں کہی گئی ہے کہ مالی سال2017میں یہ بڑھ کر ایک دہائی کی بلند ترین سطح 5.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ نجی شعبے کے قرضے و سرمایہ کاری جیسے معاشی اظہاریے بھی حوصلہ افزا تصویر پیش کررہے ہیں جبکہ مہنگائی ہدف سے کم رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق زراعت کی صورت حال میں بہتری نے تجارت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں پر مثبت اثرات مرتب کیے۔ سرکاری شعبے کا ترقیاتی پروگرام (PSDP) اور چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق سرگرمیوں کے حوالے سے بھی تعمیرات سے منسلک صنعتوں کی کارکردگی میں بہتری کا عمل جاری رہا۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ کاروباری احساسات میں مجموعی بہتری کے ساتھ معاون پالیسیوں (تاریخ کی پست ترین شرح سود، انفرااسٹرکچر پر بلند اخراجات اور امن وامان کی بہتر صورت حال) سے کئی فرموں کی حوصلہ افزائی ہوئی کہ وہ اپنی پیداواری گنجائش میں توسیع کریں۔ اس کی عکاسی مالی سال 2017 میں نجی شعبے کے قرضوں میں خاصے اضافے سے ہوتی ہے جس میں معین سرمایہ کاری قرضوںکابڑا حصہ ہے۔ اس کیساتھ ساتھ مشینری کی درآمدات میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

رپورٹ میں برآمدات اور بیرون ملک مقیم کارکنوں کی ترسیلات زر میں کمی کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس کے ساتھ درآمدات میں اضافے کے نتیجے میں گذشتہ برس کے مقابلے میں جاری کھاتے کا خسارہ بلند سطح پر پہنچ گیا۔ فنانسنگ کے لحاظ سے جولائی تا مارچ2017میں سرکاری بیرونی رقوم کی آمد گزشتہ سال کی سطح پر رہی جبکہ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) اور بیرونی جزدانی سرمایہ کاری (FPI) دونوں میں رقوم کی آمد بڑھی ہے۔ اگرچہ اس مدت میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی لیکن یہ 4 ماہ سے زائد کی درآمدات کی اطمینان بخش طریقے سے ادائیگی کے لیے کافی ہیں۔

مالیاتی لحاظ سے رپورٹ میں کہا گیاہے کہ جولائی تا مارچ 2017 کے دوران مالیاتی خسارے میں جی ڈی پی کے 3.9 فیصد تک اضافہ ہوا۔ مالیاتی سرگرمیوں میں اخراجات کا بہتر انتظام کیا گیا جس میں جاری اخراجات میں نمو محدود رہی اور ترقیاتی اخراجات میں تقریباً 15 فیصد کا اضافہ ہوا تاہم ٹیکس محصولات میں نمو ہدف سے کم رہی ہے۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں معاشی نمو کی موجودہ رفتار اور مشکل سے حاصل ہونے والے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے جاری اور مالی کھاتوں کو پائیدار سطح پر رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیاہے۔

مقبول خبریں