پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق (پہلی قسط)

ایکسپریس اردو بلاگ  منگل 1 اگست 2017
پاکستان کے حوالے سے ایسی مثبت باتیں جن کے بارے میں شاید آپ پہلے نہیں جانتے ہوں۔

پاکستان کے حوالے سے ایسی مثبت باتیں جن کے بارے میں شاید آپ پہلے نہیں جانتے ہوں۔

ایکسپریس اردو بلاگز کی جانب سے اپنے قارئین کے لیے یوم آزادی کے موقع پر خصوصی سلسلہ شروع کیا جارہا ہے جس میں 14 اگست تک روزانہ کی بنیاد پر پاکستان اور پاکستانیوں کے سنہری حقائق / اعزازات پیش کیے جائیں گے۔ 


دنیا کا سب سے کم عمر سول جج

پاکستان وہ ملک ہے جہاں دنیا کے سب سے کم عمر شخص نے سول جج کا عہدہ سنبھالا۔ جولائی 1952ء میں محمد الیاس نے لاہور میں سول جج کا عہدہ سنبھالا تو اُن کی عمر صرف 20 سال اور 9 مہینے تھی۔ اگرچہ وہ سول جج بننے کا امتحان اِس سے بہت پہلے پاس کرچکے تھے لیکن ضابطے کی کارروائی کے باعث اُن کی تقرری اِس نتیجے کے 8 ماہ بعد عمل میں لائی گئی۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ یہ ریکارڈ آج تک قائم و دائم ہے۔

دنیا کا سب سے بلند پولو گراؤنڈ ’’مس جنالی‘‘

1935 میں شندور کی اہم شخصیت نیت قبول حیات کاکاخیل نے برطانوی پولیٹیکل ایجنٹ میجر ای ایچ کاب کے حکم پر شندور میں سطح سمندر سے ساڑے بارہ ہزار فٹ کی بلندی پر ایک شاندار پولو گراؤنڈ تعمیر کیا۔ اِس پولو گراؤنڈ کو ’’مس جنالی‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے معنی ’’چاندنی رات میں کھیلنے کی جگہ‘‘ کے ہیں۔ یہاں ہر سال موسم گرما میں گلگت اور چترال کی ٹیموں کے مابین پولو کا ٹورنامنٹ کھیلا جاتا ہے۔ اِس میلے سے لطف اندوز ہونے کے لیے نہ صرف مقامی بلکہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔

 

پاکستان کا ایک ایسا فاتح جو ہمیشہ ناقابل شکست رہا، کیا آپ جانتے ہیں وہ کون ہے؟

’رستمِ زماں‘ کہلائے جانے والے غلام احمد عرف گاما پہلوان 1880ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے۔ بعد ازاں لاہور میں قیام پذیر ہوئے۔ 15 اکتوبر 1910ء کو انہوں نے اپنی شاندار کارکردگی کے نتیجے میں جنوبی ایشیائی سطح پر ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن شپ کا اعزاز اپنے نام کیا۔ پہلوانی کی تاریخ میں وہ واحد پہلوان ہیں جنہیں 50 سال سے زائد عرصے پر محیط کیریئر کے باوجود کوئی بھی چت نہیں کرسکا۔ گاما کو اصل شہرت اُس وقت ملی جب انہوں نے 19 سال کی عمر میں 7 فٹ بلند قامت ریسلنگ چیمپیئن میاں رحیم بخش سلطانی والا کو چیلنج کیا، جو گوجرانوالہ کے طویل قامت بٹ تھے، جبکہ گاما کا قد محض 5 فٹ 7 انچ تھا۔ اگرچہ بٹ ادھیڑ عمر کا تھا لیکن اِس کے باوجود یہی اُمید کی جارہی تھی کہ وہ گاما کو سیکنڈوں میں چت کردے گا لیکن معاملہ برعکس نکلا اور دونوں کے درمیان مقابلہ ٹکر کا رہا۔ گاما پہلوان 21 مئی 1960ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ اِس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز رشتے میں گاما پہلوان کی نواسی ہیں۔

 

کیا آپ پاکستان میں موجود عالمی ثقافتی ورثے کے متعلق جانتے ہیں؟

ٹھٹھہ کے قریب واقع مکلی کا قبرستان دنیا بھر اپنی منفرد حیثیت کی وجہ سے مشہور ہے۔ 6 مربع میل رقبے پر پھیلے اِس قبرستان میں چودھویں سے اٹھارہویں صدی تک کی قبریں اور مقبرے موجود ہیں۔ قبروں اور مقبروں کی عمدہ نقش نگاری، بے مثال خطاطی اور اعلی کندہ کاری اپنی مثال آپ ہے۔ مکلی کے قبرستان کو یونیسکو نے سن 1981ء میں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کئی تہذیوں اور ثقافتوں کے امین مکلی قبرستان کو دیکھنے کے لئے ہر سال ہزاروں سیاح آتے ہیں۔

 

دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل

پاکستان میں موجود چھانگا مانگا دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل قرار دیا جاتا ہے۔ برطانوی دورِ حکومت میں بنائے جانے والے اِس مصنوعی جنگل کا مقصد اُس وقت کے اسٹیم انجنوں کو لکڑی فراہم کرنا تھا۔ چھانگا مانگا کے جنگلات صوبہ پنجاب کے شہر لاہور سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں اور 12 ہزار ایکڑ کے وسیع رقبے پھر پھیلے ہوئے ہیں۔ چھانگا مانگا کے جنگلات لاہور اور ساہیوال کے درمیان قومی شاہراہ کے مشرقی حصے میں تقریباً 10 کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ایک بہت بڑا علاقہ ہونے کی وجہ سے اِس کا کچھ حصہ قصور ضلع جبکہ کچھ لاہور ضلع میں آتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔