- 4 افراد کا قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور سوتیلے بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
ٹرمپ انتظامیہ کی پہلی پاک افغان پالیسی آج جاری ہونے کا امکان
اسلام آباد/ واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زیر صدارت پاکستان افغانستان پالیسی اجلاس آج ہوگا جس میں امریکی محکمہ خارجہ، پنٹاگون اور سی آئی اے کے حکام بریفنگ دینگے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس میں امریکا کی پاک افغان پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا اور اس میں ممکنہ طور پر ضروری ردوبدل بھی کیا جائے گا۔
خیال ہے کہ اجلاس کے بعد امریکا کی نئی پاک افغان پالیسی کا اعلان کیا جاسکتا ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں پہلی پاک افغان پالیسی بھی ہوگی۔ اس سلسلے میں ٹرمپ پنٹاگون کے علاوہ دفتر خارجہ کا مئوقف بھی لے رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چودھری بھی امریکی وزیرخارجہ، امریکی قومی سلامتی مشیر و دیگر حکام سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں تاکہ اس حوالے سے ان پر پاکستانی مؤقف واضح کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ اگرچہ امریکی صدر ٹرمپ نے اب تک پاکستان کے خلاف براہ راست کچھ نہیں کہا ہے لیکن سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے مقتدر حلقے پاکستان سے متعلق اپنی سابقہ پالیسیاں مزید سخت کرنے پر غور کررہے ہیں۔
اس کا اندازہ اُن حالیہ امریکی اقدامات سے بھی ہوتا ہے جن کے تحت مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند رہنما سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گردوں میں شامل کیا جاچکا ہے جبکہ ان کی تنظیم حزب المجاہدین پر بھی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتے ہوئے پابندی لگادی گئی ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ ایک طرف بھارت میں مودی سرکار کو خوش کرنے میں مصروف ہے تو دوسری جانب پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے کی روایتی پالیسی پر عمل پیرا بھی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکا نے کشمیری حریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کو دہشتگرد قرار دے دیا
علاوہ ازیں امریکی حکام کی جانب سے افغاستان پر حملوں میں ملوث مبینہ دہشت گردوں کی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات اور خلاف مزید کارروائی کے مطالبات بھی شدت پکڑتے جارہے ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کےلیے اپنی پالیسی مزید سخت بنانے پر غور کررہی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کے زیر غور اقدامات میں ڈرون حملوں میں اضافے، پاکستان کی امداد میں کمی یا منتقلی، یا غیر نیٹو اتحاد میں پاکستان کا درجہ کم کرنا شامل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔