نیٹو کنٹینر کیس نیب کو ریفرنس دائر کرنے کیلیے 15 دن کی مہلت

نیب کونئی تحقیقات سے روک دیا،ایف بی آرسے ٹیکس مقدمات کی رپورٹ طلب ، معلوم ہے پیسہ چلتاہے اس لیے وصولی نہیںہوتی


Numainda Express February 23, 2013
مارکیٹیں اسمگل شدہ مال سے بھری ہیں،اسی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی ، نیٹو کنٹینرزکا پیسہ وصول کرلیں توبجٹ خسارہ کم ہوسکتا ہے،چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے نیٹوکنٹینرزکیس کے فیصلے پر عملدرآمدکے مقدمے میں نیب کو ریفرنس دائرکرنے کے لیے 15روزکی مہلت دے دی ہے جبکہ ایف بی آرکو ٹیکس وصولی کے مقدمات کی تفصیل پیر 25 فروری کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ جن مقدمات میں حکم امتناع نہیں ان سے ریونیوکیوں وصول نہیںکیا جارہا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ جزا سزا سے زیادہ قومی دولت واپس لینے کا معاملہ ہوتا ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کنٹینرزکے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھا جارہا، اگر ٹرانسپورٹرز یہ کہتے ہیںکہ سامان پہنچادیا تو اس کے پیسے کدھرگئے؟اسمگلنگ کے سامان سے مارکیٹیں اور بازار بھرے پڑے ہیں،غیرملکی مال کی وجہ سے پاکستانی معیشت تباہ ہوچکی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آرکیا کر رہے ہیں انھیں سب کچھ کیوں نظر نہیں آرہا ۔ڈی جی نیب سندھ واجد درانی نے نیٹوکنٹینرکیس میں پیشرفت سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نیب اس اسکینڈل میں ملوث افرادکوکسی قسم کی رعایت نہ دے۔ پراسیکیوٹر نیب رانا زاہد نے کہا کہ ایف بی آرکی رپورٹ میں28ہزار802 کنٹینر غائب ہونے کا ذکر ہے جبکہ وفاقی ٹیکس محتسب کی رپورٹ میںکہا گیا کہ سات ہزار922 کنٹینر غائب ہوئے ۔ ڈی جی نیب نے کہا کہ ایف بی آرکی رپورٹ میںکنٹینرزکے پاکستان سے اخراج کا درست وقت ریکارڈ نہیںکیاگیا،ان کے انٹری رجسٹرچیک کریں توغائب ہونے والے کنٹینرزکا معلوم ہوسکتا ہے، ثبوت اکھٹے کرنے کے لیے عدالت مہلت دے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ ایف بی آرکی رپورٹ جامع ہے اور وفاقی ٹیکس محتسب نے بھی اچھی رپورٹ تیارکردی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا کام عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرناہے نہ کہ نئے سرے سے دوبارہ تحقیقات کرنا، نیب خود سے نتائج اخذ نہ کرے،عدالتوں کو طے کرنے دیں، اگر کسی کو اختلاف ہے تو متعلقہ عدالت سے رجوع کرے۔

18

ڈی جی نیب نے کہا کہ ان کو ملزمان کیخلاف ریفرنس دائرکرنے پرکوئی اعتراض نہیں تاہم15دن کی مہلت دی جائے۔ایف بی آرکے وکیل رانا شمیم نے کہاکہ اب تک 56لاکھ کی وصولی ہوئی ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ 45ارب کا گھپلا ہے،اب تو ڈالرکا نرخ بھی بہت بڑھ گیا ہے، بتائیں آپ کی وصولی کی شرح گھپلے کے مقابلے میں صفراعشاریہ کتنے فیصد ہے؟ہمیں سب معلوم ہے کہ ریکوری کیوں نہیںکی جاتی ہر جگہ پیسہ چلتا ہے۔ ایف بی آرکے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزمان کو شوکاز نوٹس جاری کررکھے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر ٹیکس وصولی نظام میں خرابی ہے تو چیئرمین ایف بی آر اس کو درست کریں ۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت پیر 25 فروری تک ملتو ی کرتے ہوئے ایف بی آر سے زیر سماعت ٹیکس وصولی مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے اس کیس میں نیب کونئی تحقیقات کرنے سے روک دیا ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ ایف بی آرنیٹوکنٹینرزکا پیسہ وصول کرلے تو بجٹ خسارہ کم ہوسکتا ہے۔

مقبول خبریں