کسان مر رہا ہے

پکی پکائی فصل کو یا تو سیلاب بہا لے جاتا ہے یا پھر ژالہ باری کام دکھا جاتی ہے، کسان بچارا جائے تو جائے کہاں۔۔!!


April 09, 2015
کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ کسان سارا سال قربان ہوتا ہے ایک دن باقی لوگ قربانی دے دیں تو کیا فرق پڑتا ہے؟۔ فوٹو اے ایف پی

آپ کو کیسا عجیب لگے گا جب آپ کسی کام پر سال بھر محنت کریں اور جب پھل حاصل کرنے کا وقت آئے تو کوئی اور لے جائے، پکی پکائی فصل اٹھا لی جائے، آپ کو اپنی فروخت کردہ اجناس کی رقم ہی نہ ملے یا ایسا ہوکہ آپ کی فصل پر خرچہ تو کئی گنا زیادہ ہو اور آمدن نہ ہونے کے برابر، اور پھر آپ مقروض ہوجائیں، حالانکہ آپ نے دن رات ایک کرکے اِس فصل کو اپنی اولاد کی طرح پالا ہو، ٹھٹھرتی راتوں میں سیراب کیا ہو، آگ برساتی دھوپ میں ہل چلائے ہوں، پیٹھ پر ٹینکیاں اُٹھا کر سپرے کیے ہوں۔

کاش یہ خواب ہوتا، مگر بدقسمتی سے یہ خواب نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ سندھ میں ایک ''ہاری''، پنجاب میں ایک کسان، خیبر پی کے میں ایک کاشتکار اور بلوچستان میں ایک نواب، سردار کا پسا ہوا مزارع اپنی اجناس لے کر سڑکوں پر ہے، کپاس کی فصل پر وقت، دولت اور خون پسینہ سب خرچ ہوتا ہے جب ایک کسان مارکیٹ میں لاتا ہے تو کوڑیوں کے بھاو فروخت ہوتی ہے۔ حالانکہ کپاس سے بننے والی مصنوعات کئی گنا مہنگی بیچی جاتی ہیں۔

اسی طرح گنّا جب شوگر ملز کو فروخت کیا جاتا ہے تو قیمت نچلی سطح تک پہنچ جاتی ہے اور پھر جب کسان کے پاس کچھ نہیں رہتا تو چینی مہنگی کردی جاتی ہے۔ شوگر ملیں خریدے گئے گنے کی کئی ماہ تک ادائیگی ہی نہیں کرتیں، یہی حال گندم اور دیگر فصلوں کا ہے۔ کبھی کبھی تو قدرت کی طرف سے آزمائش کا فیصلہ کرلیا جاتا ہے۔ پکی پکائی فصل کو یا تو سیلاب بہا لے جاتا ہے یا پھر ژالہ باری کام دکھا جاتی ہے، کسان بچارا جائے تو جائے کہاں۔۔!!

دوسری طرف سمجھ میں نہیں آتا کہ پاکستان کی 70 فیصد آبادی کے ساتھ اتنی بے حسی کیوں؟ کسان جب اناج اور سبزی لے کرشہر میں آتا ہے تو پولیس کے سپاہی سے لے کر آڑھتی تک سب لوٹتے ہیں۔ سارا سال جانور پالتا ہے اور سال میں ایک دن یعنی عید قربان پر انہیں بیچنے کی کوشش کرتا ہے کہ شاید اس طرح کچھ خرچہ نکل آئے۔ اُس وقت بھی سارے ٹی وی چینل اور اخبارات آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں کہ اس سال جانور بہت مہنگے ہوگئے ہیں۔ کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ کسان سارا سال قربان ہوتا ہے ایک دن باقی لوگ قربانی دے دیں تو کیا فرق پڑتا ہے؟ سوال یہ ہے کہ کیا صرف جانور ہی مہنگے ہوتے ہیں؟ دیگر اشیاء ضروری مہنگی نہیں ہوتیں؟ قیمتوں میں ہر سال 20 فی صد اضافہ نہیں ہوتا؟ اپنی تنخواہوں میں 20, 15 فی صد اضافہ تو سرکاری ملازمین، سیاستدانوں کو اچھا لگتا ہے لیکن کسان کی فصل کی قیمت بڑھ جائے تو کسی کو گوارا نہیں۔ ہر طرف اتنا ہنگامہ کیا جاتا ہے کہ کہ اتنی زیادتی! اب ہر چیز کی قیمت بڑھ جائے گی۔ جیسے پہلے تو کسی چیز کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوتا۔

میری ایوانوں میں بیٹھے بڑے سیاستدانوں سے عرضی ہے کہ کبھی جاکر دیکھئے جو کسان کپاس پیدا کرتا ہے۔ آج بھی کھیت میں ایک بنیان اور لنگی پہنے ننگے پاوں کھڑا ہے اُس کی اولادیں وہیں کھیتوں میں رل رہی ہیں جب کہ اس کی کپاس کے سوداگر درجنوں ٹیکسٹائل ملز لگا چکے ہیں اور اُن کے بچے بیرون ملک سے پڑھ کر کمزوروں کو لوٹنے کے نئے طریقے سیکھ کر لوٹتے ہیں۔

بڑی اچھی بات ہے کہ ملک بھر میں سڑکوں کے جال بچھائے جارہے ہیں، ریلوے کے نئے ٹریک لگائے جارہے ہیں، پاک چائنا اکنامک کوریڈور بھی بنایا جا رہا ہے، پن بجلی، ایٹمی بجلی کے پلانٹ بھی لگنے چاہئیں، صنعتوں کو فروغ ملنا چاہئے، گاڑیاں بھی سستی ہوئی ہیں، دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ کئی بھاگ گئے ہیں تو کئی مارے جا چکے ہیں،امن و امان کی صورتحال بھی سابقہ حکومت سے قدرے بہتر ہورہی ہے۔ خارجہ امور کو اہمیت دی جارہی ہے، پسماندہ علاقوں کے طلباء کو اعلٰی تعلیم کے مفت مواقع فراہم کیے جارہے ہیں، ایک لاکھ قابل طالبعلموں کو لیپ ٹاپ بھی دیے جارہے ہیں، پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت باعزت روزگار کیلئے گاڑیاں بھی دے رہی ہے، ہنرمند نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے بھی دیے جا رہے ہیں۔

میاں صاحب سڑکیں بنائیں، پل بنائیں، بڑی بڑی انڈسٹریاں لگائیں، یہ سب کام کریں۔ لیکن ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ کسان ہے جو آپ کی سرد مہری سے مررہا ہے۔ لہذا آپ درخواست ہے، التجا ہے، منت سماجت ہے کہ میرے ملک کا کسان مررہا ہے، بچا سکتے ہیں تو بچا لیجئیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

مقبول خبریں