- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
پاناما کو ’’ردی کا ٹکڑا’‘ قرار دینے پر عالمی صحافیوں کی مریم نواز پر شدید تنقید
وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے پاناماپیپرز کو ردی کا ٹکرا کہنے پر بین الاقوامی صحافیوں نے شدید مذمت کی ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے ایک ٹوئٹ میں پاناما پیپرز کو ردی کا ٹکرا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاناما لیکس صرف ردی کا ٹکڑا ہے جسے باقی دنیا میں ختم کردیا گیا ہے جب کہ پاناما پر انحصار کرنے والوں کو خاک چاٹنا پڑے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پاناما پر انحصار کرنے والوں کو خاک چاٹنا پڑے گی، مریم نواز
بین الاقوامی صحافیوں کی جانب سے مریم نواز کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاناما پیپرز کے حوالے سے 80 ممالک میں 150 کے قریب تحقیقات کی جارہی ہیں لہذا دنیا میں پاناما معاملہ کے ختم ہونے کا کیسے کہا جاسکتا ہے۔
صحافیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو گرانا ہی صرف صحافت نہیں، صحافت سچ بتانے کا نام ہے چاہے کسی کو پسند آئے یا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔