- مریم نواز کا اسلام آباد میں کانسٹیبل کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار
- احتجاج کی آڑ میں انتشاری بلوائیوں کا دارالحکومت پر دھاوا، حقائق منظرِ عام پر آگئے
- علی امین گنڈا پورکے خیبر پختونخوا ہاؤس سے غائب ہونے کے حقائق منظر عام پر
- ایک منتخب وزیراعلی کو لاپتہ کرنا دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے؟ مشیر کے پی
- اسلام آباد میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال، جماعت اسلامی کا غزہ ملین مارچ ملتوی
- حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی لگا دی
- ہریانہ میں بی جے پی کا 10 سالہ اقتدار کا دھڑن تختہ؛ کانگریس کی فتح یقینی
- وزیراعلی کے پی پولیس یا کسی ادارے کی حراست میں نہیں، وزیر داخلہ
- وزیراعلی کے پی کی بازیابی کیلئے پی ٹی آئی وکلاء کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع
- موسمیاتی تبدیلیوں سے ورکنگ اینملز کی صحت متاثر ہو رہی ہے
- عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کارکنوں پر بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ
- راولپنڈی؛ لین دین کے تنازع پر 2 افراد قتل
- لاہورسمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش
- بلوچستان سے بھوسے کی آڑ میں چھالیہ اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- بانی چیئرمین کے اعلان تک احتجاج جاری رہے گا، شیخ وقاص اکرم
- اسرائیلی فوج کی غزہ میں مسجد اور اسکول پر وحشیانہ بمباری، 24 فلسطینی شہید
- پی ٹی آئی احتجاج میں زخمی ہونے والا پولیس کانسٹیبل جاں بحق
- پی ایس ایل؛ پلیئرز سے براہ راست معاہدوں کی تجویز مسترد
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں درجہ حرارت دوبارہ بڑھنے کی پیشگوئی
- سری لنکا میں کئی سال سے قید 56 پاکستانی آج وطن واپس پہنچیں گے
آفتاب احمد خانزادہ
پریشانی حالات سے نہیں، خیالات سے ہوتی ہے
ذہن میں رہے پریشانیاں انسان کے جسم کے تمام نظاموں کو تہہ و بالا کرکے رکھ دیتی ہیں۔
جبر کی کہانی کبھی نہیں مرتی
ہمارے سماج میں جبر سے مرنے والوں کی تعداد ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ہے وہ سب انسان بے وقت ، بے موت مار دیے گئے۔
پیٹ سے سوچنے والے
بااختیار، طاقتور،تختوں پر بیٹھے ہمیں بھونکتے انسانوں سے زیادہ کوئی حیثیت، رتبہ یا مرتبہ دینے کو تیار ہی نہیں ہیں۔
جھوٹ بولنے والے اور سننے والے
ہم جھوٹ سننے کے اس قدر عادی ہو چکے ہیں کہ کوئی ہمیں سچ بھی بتائے تو ہم اس کی بات پر یقین کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوتے۔
ہمیں ہرقسم کے مجرموں کا سامنا ہے
بے شرمی اور بے حیائی کی اس وقت حد ہوجاتی ہے جب مجرم سرے عام سچ کو ننگی ننگی گالیاں دیتے پھررہے ہوتے ہیں۔
حقوق انسانی کا لازوال کردار
اس فلسفے کو سمجھنے کے لیے ہمیں تاریخ کی کتابوں کے علاوہ اپنے اطراف بھی کئی افراد نظر آتے ہیں۔
سارا جھگڑا الفاظ کو نہ سمجھنے کا ہے
ہم سب کے کچھ خواب ہیں جنھیں ہم روز دیکھتے ہیں جنھیں ہم روز سو چتے ہیں۔
آئیں ! اپنی آوازیں تلاش کریں
آخر ایسا اور کونسا ظلم اور ستم ان پر ہوگا کہ جب ان کی آواز یں لوٹ آئیں گی۔
آپ اپنے مسائل کے خود ذمے دار ہیں
اعتدال کے ساتھ زندگی گذاریں اپنے عقیدے کا احترام کریں اور ساتھ ساتھ ساتھ دوسروں کے عقیدوں کا بھی احترام کریں۔
بتاؤ علم اور عقل کیا کرے
ہم اپنی جہالت، کم عقلی، اندھیروں سے اس قدر مانوس ہوچکے ہیں کہ ہمیں روشنی ، علم اورعقل سے چڑہوگئی ہے۔