خبر پر قائم ہوں، ثبوت میڈیا نہیں عدالت میں دوں گا، شاہد مسعود

مانیٹرنگ ڈیسک  ہفتہ 27 جنوری 2018
دعا ہے میری خبرغلط نکلے، تحقیقات کرنا اداروں کا کام ہے، ڈاکٹر شاہد مسعود۔ فوٹو: فائل

دعا ہے میری خبرغلط نکلے، تحقیقات کرنا اداروں کا کام ہے، ڈاکٹر شاہد مسعود۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ میں اپنی خبر پر قائم ہوں، میرے پاس اور تفصیلات آتی جا رہی ہیں، ثبوت میڈیا کو نہیں، عدالت میں دوں گا۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے ایکسپریس نیوزکے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں میزبان منصور علی خان سے گفتگومیں کہا کہ سپریم کورٹ کے ازخودنوٹس کے بعد اچانک جے آئی ٹی بن گئی جس میں پتہ نہیں کون ہے؟، اس نے فٹافٹ رپورٹ بھی بنا دی، پچیس، تیس لوگوں نے اسے جھوٹا بھی قرار دیا، میں نے کسی کا نام نہیں لیا، میں نے کہا ایک حکومتی شخصیت ،ایک وزیر، ہو سکتا ہے وہ ن لیگ یا کسی اور کا ہو، میں نے خاموشی سے نام دیدیا، میں نے کہا صرف یہ دیکھیں اسکے پیچھے کوئی گروہ تو نہیں، عمران باہر کے مافیا کا ننھا سا کارندہ ہے، جسے چھپانے کیلیے سارے ادارے متحرک ہو گئے ہیں، میرے پاس اسکے اکاؤنٹ نمبر ہیں، وہ کہیں ختم نہ کردیے گئے ہوں؟۔

اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ اس اسٹیٹ بینک کے ذریعے اربوں ڈالر باہر گیا، قصور میں جو بچیاں ماری گئی تھیں، کسی بھی یورپی ملک میں اونین روٹر کھولیں اور دیکھیں پاکستان سے کتنے بچوں کی وائلنٹ ویڈیوز آتی ہیں، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس نہیں لیا،میری درخواست پر مجھے بلایا، سو بچوں کے قاتل جاوید اقبال نے آخر میں خودکشی کر لی تھی اور مقدمہ ختم ہو گیا تھا۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ چیف جسٹس نے مجھے کہا یہ مقدمہ اتناسنگین ہے میں نے کراچی نہ جانا ہوتا تو کل ہی سماعت رکھتا، بدمعاشیہ کی چیخیں نکلنے دیں،جے آئی ٹی بنے گی، تو میری خبر کی تصدیق کرنے والے سامنے آئیں گے، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، حکمران پریشان کیوں ہوگئے،مجھے کون سی جے آئی ٹی نے بلایا؟

اینکر پرسن نے کہا کہ میری خبرکے زیادہ ذرائع بیرون ملک ہیں،مقتدر ایوانوں میں بیٹھے متعددلوگوں کوشرم کرنی چاہیے کہ وہ ملک کواس مقام پرلے آئے،سپریم کورٹ نے بلایاتوجاؤں گا،37سے زائدبینک اکاؤنٹس میں اچھی خاصی رقم دیکھی، اگرسپریم کورٹ نے میری فراہم کردہ حقیقی فہرست انھیں نہیں دی تووہ اکاؤنٹس موجود ہونے چاہئیں۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے مزید کہا کہ فائل سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے، اسٹیٹ بینک اگر اکاؤنٹس جعلی قراردیتاہے تو میری عزت ختم نہیں ہوگی، میری کوئی فکرنہ کرے، میں ٹھیک ہوں، سب کو کہہ دیں، میں نے خبر دی، تحقیقات کرنا اداروں کاکام ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔