مشرف کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو کریں سب کچھ عدالتوں پر نہ چھوڑیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  بدھ 3 اپريل 2013
حراستی مراکز میں قید افراد کے خلاف ثبوت ہیں تو ان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، چیف جسٹس۔ فوٹو فائل

حراستی مراکز میں قید افراد کے خلاف ثبوت ہیں تو ان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، چیف جسٹس۔ فوٹو فائل

اسلام آ باد: اڈیالہ جیل سے لاپتہ قیدیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ  پرویز مشرف پاکستان آ چکے اگر کسی نے کارروائی کرنی ہے تو ہمت کریں سب کچھ عدالتوں پر نہ چھوڑیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اڈیالہ جیل سے لاپتہ قیدیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزار پروفیسر ابراہیم کی طرف سے وکیل نے بتایا کہ حساس اداروں کی رپورٹ پر جواب پشاور میں جمع کرادیا ہے، راجا ارشاد کی عدالتی دائرہ اختیار کے حوالے سے دلیل پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت گلگت بلتستان سے متعلقہ ایک مقدمہ میں اپنے دائر اختیار کا تعین کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حراستی مراکز میں قید افراد کے خلاف ثبوت ہیں تو ان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے یہ سلسلہ آخر کب تک چلے گا۔

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے حساس اداروں کی رپورٹ پرجمع کرائے گئے جواب کو عدالت میں پڑھتے ہوئے کہا کہ امریکا اور پینٹا گون کی ایک کال پر پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا گیا ،پرویز مشرف سب سے بڑا شرپسند ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اب امریکا یا پینٹا گون کے خلاف کیا ایکشن لے کیا عدالت اپنا دائر ہ اختیار وہاں تک بڑھائے ، درخواست میں اس طرح کی باتیں ہوں گی تو ان کو کیس کا حصہ نہیں بنائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف پاکستان آ چکے ہیں کارروائی کرنی ہے تو آپ ہمت کریں سب کام عدالتوں پر نہ ڈالیں ،عدالت نے کیس کی سماعت 8 اپریل تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔