- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
میانمار کے 7 فوجی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث قرار
رخائن: میانمار کی فوجی عدالت نے 7 حاضر سروس فوجیوں کو روہنگیا مسلمانوں کے ماورائے قانون قتل کے جرم میں 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق میانمار کی فوجی عدالت نے متعدد فوجیوں کے خلاف رکھائن کے گاؤں انڈنکے خوانی میں مسلمانوں کے قتل عام سے متعلق مقدمےکی سماعت کی، عدالت نے 7 فوجی اہلکاروں کو مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنادی ہے جب کہ سزایافتہ دس اہلکاروں میں سے چار کو ملازمت سے برخاست بھی کردیا گیا ہے۔
سات فوجی اہلکاروں کو سزا دینے کا فیصلہ میانمار کے آرمی چیف من آنگ کی جانب سے فیس بک پر بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ میانمار کی ریاست نسل پرستی پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ اقلیتوں کے ساتھ ماورائے قانون برتاؤ کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور ایسے جرائم میں ملوث اہلکاروں کو تادیبی کارروائی کا سامنا ہو گا۔
عالمی برادری کی جانب سے میانمار فوج کے مظالم کی تحقیقات آزادانہ اور اوپن فورم پر کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود فوجی اہلکاروں کی سماعت کو خفیہ رکھا گیا اور بند کمرے میں ہونے والی تفتیش کو منظرعام پر نہیں لایا گیا۔ میانمار کی فوج اپنے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے دو صحافیوں کی گرفتاری کے بعد عالمی برادری کے دباؤ کی وجہ سے راضی ہوئی تھی۔ صحافیوں نے مسلم کش فسادات میں میانمار کے فوج کے کردار کو بے نقاب کیا تھا۔
واضح رہے کہ انڈنکے خوانی میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد ہی پورے رکھائن میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں 7 لاکھ مسلمانوں کو بنگلا دیش میں پناہ لینا پڑی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔