- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
برطرف سی ٹی ڈی انسپکٹر کی بحالی کے احکام پر پولیس افسران حیران
کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے دہشتگردوں کے سہولت کار ثابت ہونے پر برطرف کیے جانے والے سی ٹی ڈی کے انسپکٹر کو ملازمت پر دوبارہ بحال کرنے کا حیران کن حکم کیوں جاری کیا؟، اس حوالے سے پولیس افسران اور انکوائری افسر الجھن کا شکار ہیں۔
علی رضا کے خلاف 7 ماہ قبل ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اﷲ عباسی نے رپورٹ دی تھی کہ انسپکٹر علی رضا شہر قائد میں بدامنی پھیلانے کے الزام میں رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم کے دہشت گرد عمیر حسن صدیقی اور اسکے دیگر ساتھیوں سے قریبی مراسم تھے اور وہ پولیس کی اہم معلومات دہشتگردوں کو فراہم کرنے میں ملوث ثابت ہوا ہے۔
اس رپورٹ پر علی رضا کو ملازمت سے برطرف کیا گیاتھا لیکن گذشتہ روز اچانک آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ایک آڈر پاس کرتے ہوئے علی رضا کو دوبارہ اس ہی رینک پر بحال کردیا اور اے آئی جی کرائم برانچ ڈاکٹر امیر شیخ کو علی رضا پر الزامات سے متعلق دوبارہ جانچ کرنے کا حیران کن آڈر بھی پاس کیا۔
آئی جی سندھ کے اس عمل پر ناصرف محکمہ سندھ پولیس میں اچھی ساکھ رکھنے والے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اﷲ عباسی کی رپورٹ رد ہوگئی بلکہ اس کی قیادت میں علی رضا سمیت دیگر مقدمات کی تفتیش پر بھی سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
اس سلسلے میں نمائندہ ایکسپریس کی جانب سے جب سندھ پولیس کے قانونی معاملات دیکھنے والے لیگل ڈپارٹمنٹ کے ایک اعلی افسر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایاکہ آئی جی سندھ کو یہ اختیارات ہے کہ وہ کسی جے آئی ٹی یا تفتیش میں قصور وار ثابت ہونے پر ہٹا ئے کسی افسر کی درخواست پر اسکے خلاف ہونے والی تحقیقات پر ازسر نو تحقیقات کا حکم جاری کرسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔