خواجہ آصف تاحیات نااہل قرار، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

ویب ڈیسک  جمعرات 26 اپريل 2018

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت بھی ختم کردی۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا، وہ 2013 کا الیکشن بھی نہیں لڑ سکتے تھے۔

’’ سیاسی معاملات عدالتوں میں آنے سے سائلین کا وقت ضائع ہوتا ہے‘‘

ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف این اے 110 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے اہل نہیں تھے، عدالت کو منتخب نمائندوں کو نااہل کرنے کے لیے عدالتی اختیار استعمال کرنا اچھا نہیں لگتا، سیاسی قوتوں کو اپنے تنازعات سیاسی فورم پر حل کرنے چاہیے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی معاملات عدالتوں میں آنے سے سائلین کا وقت ضائع ہوتا ہے، پارلیمنٹ فیڈریشن کے اتحاد کی علامت ہے اور عزت و تکریم کی حقدار ہے، عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد اراکین کے کردار پر منحصر ہے، درخواست گزار کی سیاسی جماعت عدالت آنے کی بجائے پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھاتی تو مناسب تھا۔

’’ خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں یہ اکاوٴنٹ ظاہر نہیں کیا‘‘

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف نے نیشنل بنک آف دبئی کا بنک اکاوٴنٹ بھی کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا، خواجہ آصف کی جانب سے 2013 کے کاغذات نامزدگی کی بجائے 2015 میں پہلی بار یہ اکاوٴنٹ ظاہر کیا، مختلف اوقات میں خواجہ آصف نے اپنی آجر کمپنی کے ساتھ تین معاہدے کیے جن کے تحت خواجہ آصف کو اقامہ دیا گیا تھا، دستاویز کے مطابق کمپنی کے کل ملازمین کی تعداد 1250 تھی، خواجہ آصف کا نام منیجمنٹ کنسلٹنٹ کے طور پر سیریل نمبر 303 پر ہے، ان سے اوپر 302 اور نیچے سیریل پر مستری اور مزدور شامل ہیں۔

’’ الیکشن کمیشن نے خواجہ آصف کی رکنیت ختم کردی ‘‘

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے خواجہ آصف کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کردی جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی رکنیت 22 مئی 2013 سے ختم کی گئی ہے۔

خواجہ آصف کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان 

ادھر ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وہ اپنی نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں اقامہ کو جواز بنانا کوئی کمال نہیں، کمال تو یہ ہوتا کہ میں نے اقامہ چھپایا ہوتا اور وہ عدالت میں پیش کرتے، حقیقت یہ ہے کہ 1991 سے میرا اقامہ اور بیرون ملک بینک اکاؤنٹس ظاہر ہیں، ان کا ذکر میرے انتخابی گوشواروں میں بھی ہے۔

’’ عثمان ڈار نے خواجہ آصف کی نااہلی کی درخواست دائر کی تھی ‘‘

اس سے قبل عدالت نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو حکم دیا کہ فیصلے کی تصدیق شدہ کاپی الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کی جائے۔ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے اقامہ چھپانے پر وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 10 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا جو آج سنایا گیا۔

درخواست گزار عثمان ڈار نے موقف اپنایا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک نجی کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں، لیکن انہوں نے بینک اکاؤنٹ اور تنخواہ کی تفصیلات 2013 کے انتخابی گوشواروں میں ظاہر نہیں کی، اس لیے وہ صادق اور امین نہیں رہے، لہذا انھیں غلط بیانی پر نااہل کیا جائے۔

عثمان ڈار نے یہ بھی کہا کہ غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص کیسے وزیرخارجہ کے اہم منصب پر فائز رہ سکتا ہے۔ ادھر خواجہ آصف کا موقف تھا کہ وہ پہلے دبئی میں ایک بینک میں ملازمت کرتے تھے، لیکن وہ کل وقتی نہیں بلکہ مشیر کے طور پر ملازمت کرتے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔