محترمہ کلثوم نواز زندہ ہیں یا...

طاہر فاروق طاہر  منگل 3 جولائی 2018
شریف فیملی اس وقت کس کرب و عذاب سے گزر رہی ہے، یہ اللہ جانتا ہے یا پھر شریف فیملی۔ (فوٹو: فائل)

شریف فیملی اس وقت کس کرب و عذاب سے گزر رہی ہے، یہ اللہ جانتا ہے یا پھر شریف فیملی۔ (فوٹو: فائل)

آج کل پاکستان میں یہ موضوع زبان زد عام ہے کہ محترمہ کلثوم نواز زندہ ہیں یا انتقال کرچکی ہیں۔ ہر کوئی اس بات کو زیر بحث بنا کر اپنے آپ کو دانشور ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ محترمہ کلثوم نواز وفات پا چکی ہیں، ان کی وفات کی خبر کو الیکشن کے قریب سامنے لایا جائے گا تاکہ مسلم لیگ (ن) کو اس خبر سے الیکشن میں فائدہ ہو؛ تو کوئی کہتا ہے کہ پاناما کیس کو ختم کروانے کےلیے کلثوم نواز کی بیماری کا ڈراما کیا جارہا ہے۔ کچھ لوگ اپنی دانشوری ثابت کرنے کےلیے یہاں تک کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ محترمہ کلثوم نواز صاحبہ کی بیماری کا بہانہ بنا کر مسلم لیگ (ن) اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کر رہی ہے۔

میری تمام پاکستان کے خود ساختہ دانشوروں سے گزارش ہے کہ زندگی اور موت اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے، جو رات قبر میں ہونی ہے وہ قبر سے باہر نہیں ہو سکتی۔ میری معلومات کے مطابق محترمہ کلثوم نواز ابھی تک زندہ ہیں اور انتہائی سنجیدہ حالت میں ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالی انہیں صحت و تندرستی عطا فرمائے اور وہ اپنی فیملی میں صحت مند اور تندرست ہوکر واپس آئیں، آمین۔

ہم ایک مردہ ضمیر قوم ہیں۔ کسی کی تکلیف اور غم کا احساس ہمیں نہیں ہوتا، بس ہم صرف اپنے نفس اور شیطان کو مطمئن کرنے کےلیے ہر وہ بات کردیتے ہیں جو دوسرے کو تکلیف دیتی ہے۔ شریف فیملی اس وقت کس کرب و عذاب سے گزر رہی ہے؟ یہ اللہ جانتا ہے یا پھر شریف فیملی جانتی ہے۔ کلثوم نواز کی بیماری اور اُن کی موت سے شریف فیملی کو سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں پہنچے گا، اس لیے برائے مہربانی اپنے پاس سے من گھڑت خبریں نہ دیجیے۔ اللہ تعالی نے اسی لیے تو فرمایا ہے کہ بہتان لگانا گناہ کبیرہ ہے۔

آج کے اس دور میں ہم خود کو بہت زیادہ ہوشیار اور ذہین ثابت کرنے کےلیے ہر محفل اور ہر جگہ پر بہتان لگانے میں ذرا بھی دیر نہیں کرتے۔ جو لوگ محترمہ کلثوم نواز کے بارے میں بغیر کسی تصدیق کے، اپنے پاس سے ایسی باتیں کررہے ہیں، وہ سب باتیں بہتان بازی کے دائرے میں آتی ہیں۔

کلثوم نواز صاحبہ لندن میں زیر علاج ہیں نہ کہ پاکستان میں، جہاں شریف فیملی اپنی من مانی کرتی رہے۔ برطانیہ میں قانون کی مکمل طور پر بالا دستی ہے اور ہر ادارہ اپنے قانون کے عین مطابق کام کرتا ہے نہ کہ کسی کے ذاتی مفادات کےلیے۔ ان قوانین کی وجہ سے ہی آج یہ ممالک دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ یہ لوگ کسی بھی غیر قانونی کام میں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے تو شریف فیملی کیا ہے؟ بر طانیہ کے لوگ اس گھٹیا اور غیر قانونی کام میں شریف فیملی کی مدد کیوں کریں گے؟ پاکستان کے لوگوں کا خیال ہے کہ روپے پیسے کی وجہ سے شریف فیملی محترمہ کلثوم نواز کی خبر کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ برطانیہ کے لوگ روپے پیسے سے زیادہ اپنے منصب اور فرض سے پیار کرتے ہیں۔ وہ ایک باضمیر قوم ہیں، ہماری طرح مردہ ضمیر نہیں۔

مجھے آپﷺ کے زمانے کا ایک واقعہ یاد آرہا ہے۔ آپ ﷺ کے پاس تمام صحابہ کرامؓ تشریف فرما تھے۔ ان میں سے ایک صحابیؓ اٹھے اور آپﷺ سے مخاطب ہوئے کہا کہ یارسول ﷺ یہ ساری دنیا ہی خراب ہے۔ آپﷺ نے فرمایا آپؓ نے ٹھیک کہا ہے۔ یہ بات سن کر ایک اور صحابیؓ اٹھے اور کہا کہ نہیں یارسول ﷺ ساری دنیا خراب نہیں، کچھ ٹھیک ہیں اور کچھ لوگ خراب ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا آپؓ نے بھی ٹھیک کہا ہے۔ ایک اور صحابیؓ نے کہا، نہیں یارسولﷺ ساری دنیا ہی ٹھیک ہے۔ آپﷺ نے فرمایا آپؓ نے بھی درست فرمایا ہے۔ ان تینوں صحابہؓ کے خاموش ہوتے ہی ایک اور صحابیؓ اٹھے اور کہا کہ یارسولﷺ یہ تینوں صحابیؓ درست کیسے ہوسکتے ہیں؟ اس بات پر آپﷺ نے فرمایا انسان کے اندر جو کچھ ہوتا ہے اس کو دوسروں میں بھی وہی نظر آتا ہے۔

ہماری قوم کے دل و دماغ میں منفی سوچ سماچکی ہے۔ جو کچھ ہمارے اندر ہوتا ہے، ہم وہی دوسروں میں محسوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں بھی وہی نظر آتا ہے جو کچھ ہمارے اندر ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ انسان کا اندر اس کے ظاہر کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ ہمارے اندر فراڈ اور منفی سوچ سماچکی ہے۔ جب بھی ہماری سوچ کا اختتام ہوتا ہے تو نتیجہ کسی منفی سوچ کی صورت میں ہی نکلتا ہے۔ نہ ہم اپنے مخالف کو ٹھیک کہتے ہیں اور نہ ہی کسی اپنے رشتہ دار کو درست تسلیم کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ جب یہ سوچیں اجتماعی صورت اختیار کرجاتی ہیں تو قومیں انتشار کا شکار ہوجاتی ہیں، جیسے ہماری قوم اس وقت انتشار کا شکار ہوچکی ہے۔

محترمہ کلثوم نواز زندہ ہیں۔ برائے مہربانی ان کی زندگی کےلیے دعا کیجیے اور اپنے پاس سے آپ لوگ کسی کی زندگی موت کا فیصلہ نہ کیجیے۔

میرے دوستو! پتا اس کو ہی ہوتا ہے جس کی ماں بیمار ہوتی ہے کیونکہ ماں تو ماں ہوتی ہے۔ محترمہ کلثوم نواز کی شخصیت سے کسی کو بھی اختلاف نہیں۔ نیک، سچی اور بہت ہی اچھی خاتون ہیں۔ تمام سیاسی اختلافات ہونے کے باوجود لوگ محترمہ کلثوم نواز کی تعریف کرتے ہوئے ہی نظر آئے ہیں۔ محترمہ کلثوم نواز کو اللہ تعالی زندگی دے۔ موت برحق ہے، موت نے کسی کو بھی نہیں چھوڑا، یہ تو ہر خاص و عام کو آنی ہے۔ جو بھی اس دنیا میں آیا ہے اسے فنا ہونا ہے۔ میں اپنی قوم سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ محترمہ کلثوم نواز کو جس روز اِس دارِ فانی سے کوچ کرنا ہوگا، اس دن انہیں مردہ ڈکلیئر کر دیا جائے گا۔ اپنی سوچ کا زاویہ وسیع کیجیے اور اپنی سوچوں کے اندر ایک اچھا گمان پیدا کرنے کی کوشش کیجیے، کیونکہ آپ کا گمان آپ کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

کسی بری خبر پر بھی، جس کی تصدیق نہ ہو، آپ اچھا گمان کرتے ہیں تو اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے، وہ آپ کے گمان کے عین مطابق اس عمل کو تبدیل کردیتا ہے۔ اس لیے اپنے دل و دماغ میں اپنے مسلمان بھائیوں اور بنی نوع انسان کےلیے اچھے گمان پیدا کیا کیجیے تاکہ آپ لوگوں پر اللہ تعالی کی رحمت نازل ہو، تاکہ آپ کے دل و دماغ مطمئن ہوسکیں۔ کسی کو تکلیف دے کر آپ لوگ کبھی مطمئن نہیں ہوسکتے چاہے آپ سونے کے چمچے سے کھانا کھاتے ہوں یا مخمل کے بستر پر سوتے ہوں۔

اللہ تعالی ہر انسان کی تکلیف کو اپنے فضل و کرم سے دور کرے اور محترمہ کلثوم نواز کی بیماری کو مکمل طور پر ٹھیک کرے، آمین۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

طاہر فاروق طاہر

طاہر فاروق طاہر

بلاگر نے اپنا تعلیمی سفر مکمل کرنے کے بعد اپنے بچپن کے شوق، لکھنے کے شوق کی تسکین کیلئے قلم کاری کا سفر جاری رکھا۔ آپ بلاگز کے ساتھ ساتھ مقامی اخبارات میں کالم بھی لکھتے ہیں اور افسانہ نگاری بھی کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔