مکھی کے ڈنک سے ایگزیما کے علاج کی امید روشن

ویب ڈیسک  ہفتہ 8 ستمبر 2018
اس دریافت سے کروڑوں افراد کو فائدہ ہوگا کیونکہ دنیا کی تین فیصد آبادی ایگزیما کا شکار ہے فوٹو: فائل

اس دریافت سے کروڑوں افراد کو فائدہ ہوگا کیونکہ دنیا کی تین فیصد آبادی ایگزیما کا شکار ہے فوٹو: فائل

سیئول: وہ دن دور نہیں جب ایگزیما کے مریض مکھی کے ڈنک میں موجود ایک خاص پروٹین سے اپنے اس مرض سے افاقہ حاصل کرسکیں گے۔

شہد کی مکھی کے ڈنک میں موجود زہر میں ایک طرح کا پروٹین ’میلی ٹِن‘ پایا جاتا ہے۔ میلی ٹِن میں جسم کے قوت مدافعت کے نظام کی اُس کیفیت کو زیر کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہوتی ہے جو ایگزیما کی وجہ بنتا ہے۔ اس سے کروڑوں افراد کو فائدہ ہوگا کیونکہ دنیا کی تین فیصد آبادی جلد کی جس بیماری کی گرفت میں ہے اسے ایگزیما ہی کہا جاتا ہے۔

آسٹریلیا اور جنوبی کوریا کے ماہرین نے نہ صرف میلی ٹِن دریافت کرکے ایگزیما کا ممکنہ علاج معلوم کیا ہے بلکہ وہ اس کی افادیت کی پوری وجہ بھی جان گئے ہیں۔ ایگزیما کا طبی نام ’ایٹوپک ڈرماٹائٹس‘ ہے اور یہ فلیگرین نامی پروٹین کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔

جلد میں جب فلیگرین خاص مقدار سے کم ہوجائے تو جلد کے ذرات جھڑ کر گرنے کی بجائے اوپر تلے جمع ہونا شروع جاتے ہیں۔ ایگزیما شروع ہونے سے جلد میں انفیکشنز کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس سے زیادہ تشویش ناک امر یہ کہ اس پر جلد دشمن خردبینی بیکٹیریا جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں جس کے بعد سوزش، کھجلی اور بے قراری کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

شہد کی مکھی میں موجود میلی ٹِن پروٹین پر پہلے بھی تحقیقات ہوئی ہیں اور اس کے بہت سے فوائد دریافت ہوئے ہیں جن میں درد کی شدت میں کمی سے لے کر کینسر کا علاج تک شامل ہے۔ چونکہ مکھیاں اس زہر سے جراثیم بھگاتی ہیں تو اسی بنا پر دوا سازی میں اسے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

جب اس پروٹین کوایگزیما جیسی بیماری میں مبتلا چوہوں پر آزمایا گیا تو اس کے مثبت اثرات برآمد ہوئے۔ دوسری جانب انسانی جلد کے خلیات پر بھی میلی ٹِن آزمایا گیا تو دونوں طریقوں میں اس سے جلد کی سوزش اور کھجلی میں کمی ہوئی جو ظاہر کرتی ہے کہ یہ پروٹین بہت کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔