- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
مکھی کے ڈنک سے ایگزیما کے علاج کی امید روشن
سیئول: وہ دن دور نہیں جب ایگزیما کے مریض مکھی کے ڈنک میں موجود ایک خاص پروٹین سے اپنے اس مرض سے افاقہ حاصل کرسکیں گے۔
شہد کی مکھی کے ڈنک میں موجود زہر میں ایک طرح کا پروٹین ’میلی ٹِن‘ پایا جاتا ہے۔ میلی ٹِن میں جسم کے قوت مدافعت کے نظام کی اُس کیفیت کو زیر کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہوتی ہے جو ایگزیما کی وجہ بنتا ہے۔ اس سے کروڑوں افراد کو فائدہ ہوگا کیونکہ دنیا کی تین فیصد آبادی جلد کی جس بیماری کی گرفت میں ہے اسے ایگزیما ہی کہا جاتا ہے۔
آسٹریلیا اور جنوبی کوریا کے ماہرین نے نہ صرف میلی ٹِن دریافت کرکے ایگزیما کا ممکنہ علاج معلوم کیا ہے بلکہ وہ اس کی افادیت کی پوری وجہ بھی جان گئے ہیں۔ ایگزیما کا طبی نام ’ایٹوپک ڈرماٹائٹس‘ ہے اور یہ فلیگرین نامی پروٹین کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔
جلد میں جب فلیگرین خاص مقدار سے کم ہوجائے تو جلد کے ذرات جھڑ کر گرنے کی بجائے اوپر تلے جمع ہونا شروع جاتے ہیں۔ ایگزیما شروع ہونے سے جلد میں انفیکشنز کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس سے زیادہ تشویش ناک امر یہ کہ اس پر جلد دشمن خردبینی بیکٹیریا جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں جس کے بعد سوزش، کھجلی اور بے قراری کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
شہد کی مکھی میں موجود میلی ٹِن پروٹین پر پہلے بھی تحقیقات ہوئی ہیں اور اس کے بہت سے فوائد دریافت ہوئے ہیں جن میں درد کی شدت میں کمی سے لے کر کینسر کا علاج تک شامل ہے۔ چونکہ مکھیاں اس زہر سے جراثیم بھگاتی ہیں تو اسی بنا پر دوا سازی میں اسے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جب اس پروٹین کوایگزیما جیسی بیماری میں مبتلا چوہوں پر آزمایا گیا تو اس کے مثبت اثرات برآمد ہوئے۔ دوسری جانب انسانی جلد کے خلیات پر بھی میلی ٹِن آزمایا گیا تو دونوں طریقوں میں اس سے جلد کی سوزش اور کھجلی میں کمی ہوئی جو ظاہر کرتی ہے کہ یہ پروٹین بہت کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔