دودھ کی سالانہ پیداوار 50 ارب لیٹر8ارب لیٹر ضائع ہوجاتا ہے

حلال گوشت کی سالانہ 80 ارب ڈالر کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ 0.78 فیصد ہے.


طاہر ندیم June 03, 2013
لائیو اسٹاک پر توجہ دیکر بیروزگاری ختم، معاشی حالت بہتر بنائی جا سکتی ہے،ایکسپریس فورم۔ فوٹو: فائل

لائیو اسٹاک کے فروغ کیلیے حکومتی سطح پر مویشی پال افراد کو بغیر کسی منافع کے ونڈہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

اسکول فوکس پروگرام کے تحت نویں اور دسویں جماعت کے طلبا کو جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلق آگہی دی جا رہی ہے۔ پرچی فیس 10 روپے سے کم کر کے 2 روپے کر دی گئی ہے۔ ملک میں سالانہ 50 ارب لٹر دودھ پیدا ہوتا ہے مگر نقل و حمل کے دوران 8 ارب لٹر دودھ ضائع ہو جاتا ہے۔ دنیا میں حلال گوشت کی سالانہ 80 ارب ڈالر کی مارکیٹ کی ہے مگر پاکستان کا حصہ صرف 0.78 فیصد ہے۔ حکومتی سطح پر رہنمائی اور سرپرستی سے اس شعبے سے بھرپور استفادہ کیا جا سکتا ہے اور ملک میں موجود بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کے ساتھ لوگوں کی معاشی حالت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ دیہی علاقوں میں خواتین کو جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلق آگہی دی جائے۔

ان خیالات کا اظہار محکمہ لائیواسٹاک کے ترجمان، لائیواسٹاک بریڈر، مویشی پال افراد اور بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ وٹرنری سائنسز کے طلبا نے روزنامہ ایکسپریس کے زیراہتمام لائیواسٹاک کی اہمیت اور اس کا ملکی معیشت میں کردار کے عنوان سے کیے گئے فورم میں کیا۔ اس سلسلے میں محکمہ لائیواسٹاک ملتان کے شعبہ میڈیا لائژن سے وابستہ ڈاکٹر ماجد کلو نے کہا کہ ایسے مویشی پال افراد جن کے پاس 20 تک جانور ہیں انہیں فری ویکسین کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔



کاشتکاروں اور مویشی پال افراد کو چاہیے کہ وہ اعلیٰ نسل کے جانور پالیں انہیں وافر پانی پلائیں، شیڈ صاف رکھیں، مصنوعی تخم ریزی اور جانوروں کی آئندہ نسل پر خصوصی توجہ دیں، فارم کا ریکارڈ مرتب کریں، کمیونٹی ڈیولپمنٹ پر توجہ دیں، دودھ کولیکشن سنٹر بنائے جائیں اور نقل و حمل میں دودھ کے ضیاع کو بچایا جاسکے۔ کاشتکاروں کو چاہیے کہ جانوروں کے ساتھ پولٹری پر بھی توجہ دیں۔ کسان بورڈ جنوبی پنجاب کے صدر ملک فیاض الحسن بھٹہ نے کہا کہ دودھ کی مجموعی پیداوار میں 61.2 فیصد حصہ پنجاب کا ہے، موجودہ حالات میں کاشتکاروں کو زرعی اجناس کی پیداوار میں خسارے کا سامنا ہے اور صرف لائیواسٹاک ہی ایسا شعبہ ہے جو اس کے لیے منافع کا باعث ہے۔

بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی وٹرنری سائنسز کے طالب علم ڈاکٹر ابوبکر، ڈاکٹر محمد وسیم، ڈاکٹر سطوت فاطمہ نے دیہی علاقوں میں خواتین کو جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلق آگہی مہم چلانے پر زور دیا۔ لائیواسٹاک بریڈر و مویشی پال ملک دلاور حسین،کاشف بھٹہ نے کہا کہ لائیواسٹاک کے شعبے سے اس وقت صحیح معنوں میں استفادہ کیا جا سکے گا جب حکومتی سطح پر کاشتکاروں اور مویشی پال افراد کی رہنمائی اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں