شہر بھر میں نذرو نیاز کی بڑے پیمانے پر تیاری

کاشف حسین  جمعـء 21 ستمبر 2018
سبیلوں میں ٹھنڈا پانی اور شربت پلایا جاتا رہا، شہریوں نے نیاز حسینؓ کے سلسلے میں بریانی و دیگر کھانے پینے کی اشیا تقسیم کیں۔ فوٹو : ایکسپریس

سبیلوں میں ٹھنڈا پانی اور شربت پلایا جاتا رہا، شہریوں نے نیاز حسینؓ کے سلسلے میں بریانی و دیگر کھانے پینے کی اشیا تقسیم کیں۔ فوٹو : ایکسپریس

عاشورہ کے موقع پر شہر بھر میں بڑے پیمانے پر نذرونیاز کی تیاری اور تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔

شہر میں جمعرات 9 محرم کو شہریوں کی بڑی تعداد نے انفرادی اور اجتماعی طور پر نیاز کا اہتمام کیا شہر کے علاقوں کیماڑی، کھارادار، اولڈ سٹی ایریا، رنچھوڑ لائن، صدر، پی آئی بی کالونی، لیاقت آباد، نیوکراچی،لانڈھی، کورنگی سمیت کئی علاقوں میں شہریوںکی بڑی تعداد نے نیازحسین کے سلسلے میں بریانی اور دیگر کھانے پینے کی اشیا تقسیم کیں، گلی اور محلوں کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پر لگائی گئی سبیلوں میں ٹھنڈے پانی اور مختلف اقسام کا شربت بھی تقسیم کیا جارہا ہے نیاز کا سلسلہ یوم عاشور پر بھی جاری رہے گا۔

شہر بھر میں حلیم کی تیاری کا سلسلہ 8 محرم کی رات سے تیز ہوگیا ہے 9 اور 10 محرم الحرام کو بڑے پیمانے پر نذر ونیاز کی جائے گی، حلیم اور نذرونیاز کی دیگر اشیا کی تیاری کے لیے اجناس، گوشت، مرغی، مصالحہ جات گھی تیل اور ہرے مصالحہ جات کی طلب بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے اور شہر کے بیشتر بازاروں میں گاہکوں کا رش لگا رہا۔

شہر میں حلیم پکوان سینٹرز سے پکوانے کا رجحان بڑھ گیا

شہری طرز زندگی میں تبدیلی، فلیٹ اور اپارٹمنٹ کلچر کے فروغ کی وجہ سے بیشتر علاقوں میں حلیم پکوان سینٹرز سے آرڈر پر تیار کرانے کا رجحان بڑھ رہا ہے جس سے پکوان سینٹرز کے کاروبار اور مصروفیت میں اضافہ ہوگیا ہے، پکوان سینٹروں پر حلیم گھروں کے مقابلے میں جلدی تیار ہوجاتی ہے گوشت تیل مصالحہ جات اور اجناس کی قیمت بڑھنے سے پکوان سینٹروں نے اس سال حلیم کی قیمت بھی بڑھادی ہے، دس کلو بیف کے گوشت کی حلیم کی دیگ 12ہزار روپے اور چکن کی حلیم 10ہزار روپے میں تیار کی جارہی ہے۔

بیشتر پکوان سینٹروں میں حلیم گھوٹنے کے لیے مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے بڑے گرائنڈر کو دیگ میں ڈال کر 15سے 20 منٹ میں حلیم گھوٹ دیا جاتا ہے اس کے برعکس لکڑی کے گھوٹے سے گھوٹے گئے حلیم کا ذائقہ زیادہ بہتر ہوتا ہے اور حلیم کے اجزا مکمل طور پر ہم آہنگ ہو جاتے ہیں اور حلیم میں گوشت کا ریشہ بن جاتا ہے۔

پکوان سینٹرز کو زیادہ تر بیف کے حلیم کے آرڈرز مل رہے ہیں چکن کی قیمت کم ہونے کے باوجود چکن حلیم کے آرڈر محدود ہیں، 10کلو حلیم کی دیگ میں باآسانی 100افراد کو نیاز کھلائی جاسکتی ہے، پکوان سینٹرحلیم کے آرڈر کی بکنگ 7 محرم تک بک کرتے ہیں اور اس کے بعد بکنگ بند کر دی جاتی ہے۔

تانبے کی دیگوں کا استعمال محدود سلور کی دیگیں استعمال کی جانے لگیں

تانبے کی قیمت میں اضافہ کی وجہ سے تانبے کی دیگوں کا استعمال محدود ہوگیا ہے، ڈیکوریشن کا کام کرنے والے اور کیٹرنگ سروس والوں نے دیگوں کی چوری کے واقعات کی وجہ سے تانبے کی دیگیں رکھنا اور کرائے پر دینا بند کر دی ہیں۔ تانبے کی جگہ اب سلور کی دیگیں استعمال کی جا رہی ہیں تاہم سلور کی دیگوں کی لائف محدود ہوتی ہے اور تیار کی جانے والی حلیم کا ذائقہ بھی مختلف ہوتا ہے۔

حلیم کی دیگوں کی قلت کی وجہ سے نئی دیگوں کی فروخت بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے، سلور کی دیگ 400 روپے کلو جبکہ تانبے کی دیگ 900 سے ایک ہزار روپے کلو وزن کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے، سلور کی دیگ عموماً 15 سے 16کلو وزن کی ہوتی ہے جبکہ تانبے کی دیگ کا اوسط وزن  20 سے 22 کلو گرام تک ہوتا ہے۔

دیگ کا کرایہ ہزار سے 12 سو روپے وصول کیا جانے لگا

شہر بھر میں بڑے پیمانے حلیم کی تیاری کی وجہ سے کرائے کی دیگوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے عام دنوں میں 300 سے 400 روپے کرایے پر ملنے والی دیگ کا کرایہ اب 1000 سے 1200 روپے وصول کیا جارہا ہے، کیٹرنگ سروس چلانے والوں کے مطابق 8 اور 9 محرم الحرام کو دیگ کا حصول ناممکن ہوجاتا ہے، محرم الحرام میں نذر و نیاز کا سلسلہ یکم محرم سے شروع ہوجاتا ہے جو 28 صفر تک جاری رہتا ہے۔

کراچی میں7 سے 9 محرم الحرام دیگوں کی طلب پوری کرنے کے لیے اندرون سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں سے بھی دیگیں منگوائی جاتی ہیں حلیم کو گھوٹنے کے لیے استعمال ہونے والے کیکر نیم اور املی کی لکڑی کے گھوٹے کی قیمت 150روپے وصول کی جا رہی ہے تاہم آم شیشم اور دیگر پکی لکڑیوں کے گھوٹے 300 سے 400 روپے میں فروخت کیے جارہے ہیں جو سالہا سال تک قابل استعمال رہتے ہیں۔

ڈیکوریشن کی دکانوں پر گھوٹوں کا کرایہ بھی 50 سے 60روپے وصول کیا جارہا ہے حلیم کی تیاری میں استعمال ہونے والے کف گیر ( لوہے کا بڑا چمچہ) کی قیمت 800 روپے تک ہو گئی جبکہ یومیہ کرایہ 100 روپے سے بڑھ کر 150 روپے ہوگیا، حلیم کی تیاری کے دوران استعمال ہونے والے جست کے درمیانے سائز کے ٹب کی قیمت بھی 2200 روپے سے بڑھ کر 2500 اور یومیہ کرایہ 150 سے بڑھ کر 250 روپے ہوگیا ہے۔

حلیم کی تیاری میں استعمال ہونے والے لوہے کے چولہے کی قیمت اور کرایے میں بھی اضافہ ہوگیا،یہ چولہا 700 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے اور اس کا کرایہ بھی 100سے 150روپے یومیہ وصول کیا جاتا ہے۔

ہر سال حلیم تیار کرنیوالے شہری سال بھر لکڑیاں جمع کرتے ہیں

لکڑیوں پر تیار کی جانے والی حلیم کا اپنا ہی الگ مزا ہوتا ہے اس لیے حلیم کی تیاری کے لیے زیادہ تر لکڑی بطور ایندھن استعمال کی جاتی ہے ہر سال حلیم تیار کرنے والے شہری سال بھر اضافی لکڑیاں جمع کرتے ہیں تاہم حلیم کی تیاری کیلیے زیادہ تر کیکر کی لکڑی استعمال کی جاتی ہے، ملک میں لکڑی کاٹ کر فروخت کرنے والوں کے لیے محرم الحرام کا مہینہ عاشورہ سے چہلم تک لکڑی کی فروخت کا سب سے بڑا سیزن ہوتا ہے اس دوران ملک بھر میں لاکھوں من لکڑیاں فروخت کی جاتی ہیں۔

اس سال لکڑی کی قیمت میں 100 روپے کلو تک کا اضافہ ہو گیا ہے کیکر کی لکڑی 700 سے 800 روپے فی من فروخت کی جا رہی ہے، ایک دیگ تیار کرنے کے لیے ایک من لکڑی استعمال کی جاتی ہے خشک لکڑی کی قیمت نمی والی نئی لکڑی سے 50 سے 100 روپے کلو زائد وصول کی جا رہی ہے، لکڑیاں فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ شہر میں لکڑیوں کے ٹال ختم ہوگئے ہیں اس لیے دکانیں کرائے پر لے کر کاروبار کرتے ہیں محرم کے لیے لکڑیاں ایک سے دو ماہ قبل جمع کرنا شروع کر دی جاتی ہیں۔

شہر کے مضافات سے لکڑیاں کاٹ کر کھلے میدانوں میں سکھائی جاتی ہیں جو بعد میں دکانوں پر رکھ کر فروخت کی جاتی ہیں، حلیم کی تیاری کے لیے تعمیراتی استعمال میں آنے والی لکڑی اور گھریلو ناکارہ فرنیچر کی لکڑی بھی استعمال کی جاتی ہے تاہم کیکر کی لکڑی کی آگ ہموار اور آنچ دھیمی ہونے کی وجہ سے حلیم کی دیگ کو چاروں طرف برابر حرارت ملتی ہے جس سے حلیم کے ذائقے پر بھی اثر پڑتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔