واٹر بورڈ کے کرپٹ افسران نے ٹینکر مافیا سے ہاتھ ملا لیا

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 21 ستمبر 2018
کرپٹ افسران شہریوں کو لوٹنے والی ٹینکرمافیا کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ بن گئے۔ فوٹو: فائل

کرپٹ افسران شہریوں کو لوٹنے والی ٹینکرمافیا کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ بن گئے۔ فوٹو: فائل

کراچی: ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے کرپٹ افسران نے ٹینکر مافیا سے ہاتھ ملالیا، ہائیڈرنٹس اور ٹینکرز مافیا کو پانی کی فروخت سے حاصل کروڑوں روپے کی آمدنی دیکھ کر ادارے کے افسران بھی مبینہ طور پر مافیا کا حصہ بن گئے۔

شہر کے کئی ہائیڈرنٹس پر افسران نے اپنے ٹینکرز خرید کر پانی کی فراہمی پر لگادیے جب کہ سخی حسن ہائیدرنٹ پر افسران کے کئی ٹینکرز چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ہائیڈرنٹ انچارج شکیل قریشی نے تمام صورتحال سے باخبر ہونے کے باوجودپراسرار خاموشی اختیار کرلی ہے،ایم ڈی واٹر بورڈ ہائیڈرنٹس پر ہونے والی بے قاعدگیوں سے لاعلم ہیں،سابقہ اور موجودہ ڈائریکٹر اور انچارجز کا من پسند ڈبل ای ریاض قادری 18سال سے سخی حسن ہائیدرینٹ پر تعینات ہے۔

باوثوق ذرائع کے مطابق ادارہ فراہمی ونکاسی آب کراچی میں تمام تر تحقیقات اور چھاپوں کے باوجود ہائیڈرنٹس میں کی جانے والی بدعنوانیاں کم نہیں ہوسکی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی فروخت کے کاروبار سے وابستہ مافیا نے ادارے کے افسران کو بھی اپنے ساتھ ملالیا ہے، شہر کے کئی ہائیڈرنٹس پر ٹینکر مافیا کے ساتھ ساتھ افسران نے فرضی ناموں سے اپنے واٹر ٹینکرز خرید کر پانی سپلائی کا منافع بخش کاروبار شروع کر رکھا ہے جس کے باعث شہر میں پانی حاصل کرنے والی بڑی صنعتوں اور تجارتی مراکز کو افسران کے ٹینکروں کے ذریعے ہی پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سخی حسن ہائیدرینٹ پر بھی 10ہزار گیلن کے واٹر ٹینکرز متعلقہ افسران کے بتائے جاتے ہیں،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سخی حسن ہائیڈرنٹ پر گزشتہ 18سال سے ایک اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر ریاض قادری تعینات ہے جسے تمام تر کوشش کے باوجود سابقہ اور موجودہ حکام ہٹانے میں ناکام رہے ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاض قادری سابقہ اور موجودہ ڈائریکٹروں اور انچارجوں کالاڈلا افسر کہلایا جاتا ہے۔

واٹر بورڈ افسران کا کہنا ہے کہ سخی حسن ہائیڈرنٹ پر بدعنوانیوں کی روک تھام اور ٹینکر مافیا کی لوٹ مار جاری ہے،انچارج ہائیڈرینٹس سمیت دیگر افسران بدعنوانیوں کا علم ہونے کے باوجود بہتی گنگا میں ہاتھ دھورہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔