یادداشت کو بہتر بنانے والا ’سانس فور گیٹکا‘ فونٹ تیار

ویب ڈیسک  ہفتہ 6 اکتوبر 2018
آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی آسٹریلیا نے بہتر یادداشت کے لیے نیا فونٹ بنایا ہے  (فوٹو: بشکریہ آرایم آئی ٹی)

آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی آسٹریلیا نے بہتر یادداشت کے لیے نیا فونٹ بنایا ہے (فوٹو: بشکریہ آرایم آئی ٹی)

سڈنی: آسٹریلیا میں ماہرینِ نفسیات اور فونٹ بنانے والوں کی مشترکہ کوشش سے ایک ایسا انگریزی فونٹ بنایا گیا ہے جس میں پڑھی جانے والی تحریر دیر تک یاد رہتی ہے۔

’سانس فورگیٹکا‘ کے الفاظ اس طرح کشیدہ ہیں کہ انہیں پڑھنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے اور اسی بنا پر اس فونٹ میں پڑھی جانے والی تحریر دیگر فونٹ کے مقابلے میں تادیر یاد رہتی ہے۔ اب یہ فونٹ آسٹریلیا کی آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی پر مفت دستیاب ہے۔

اسے بنانے والے ماہرین نے کہا ہے کہ سانس فورگیٹکا فونٹ کی تیاری میں کئی شعبوں کے ماہرین نے کئی سال محنت کی ہے۔ فونٹ کو ترچھا کرنے کے علاوہ ان کی اشکال میں جگہ چھوڑی گئی ہے تاکہ اسے پڑھتے وقت توجہ حاصل ہوسکے۔ دوسری جانب اسے عین دماغی ارتکاز اور توجہ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

سانس فورگیٹکا بناتے وقت دماغ میں الفاظ کی پروسینگ کا عمل اور دیگر نفسیاتی پہلوؤں کو بھی مدِ نظر رکھا گیا ہے تاہم الفاظ کو کشیدہ کرنے کا عمل بھی سائنسی بنیادوں پر کیا گیا ناکہ کسی ڈیزائن کے تحت ایسا بنایا گیا ہے۔ اس کا اہم فائدہ یہی ہے کہ سانس فورگیٹکا میں پڑھی جانے والی تحریر یاد رکھنا آسان ہوتا ہے۔

فونٹ سے وہ طالب علم زیادہ مستفید ہوسکتے ہیں جنہیں سبق یاد کرنے میں دقت محسوس ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے یہ فونٹ ایک بہترین ٹول ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ فونٹ آرایم آئی ٹی یونیورسٹی میں ٹائپو گرافی کے لیکچرر اسٹیفن بینم کی نگرانی میں تیار کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی میں تجرباتی ڈیزائننگ سے وابستہ ڈاکٹر جینیکے بلیونز کہتے ہیں کہ عام حالات میں ہم پڑھتے ہوئے اس تیزی سے گزر جاتے ہیں کہ وہ الفاظ اور جملے حافظے کا حصہ ہی نہیں بن پاتے تاہم اس فونٹ کے لیے پڑھنے والا کوشش کرتا ہے اور اس عمل کو ’میموری ریٹینشن‘ کہتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس فونٹ کو 400 طلبا پر آزمایا گیا ہے اور اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔