- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
انسانی دماغ کا ہرخلیہ ایک چھوٹا کمپیوٹر ہے
بوسٹن: ہمارے دماغ کا ہر خلیہ ایک چھوٹے (منی) کمپیوٹر کی طرح کام کرتا ہے۔ اس لحاظ سے انسانی دماغ میں 100 ارب سے زائد کمپیوٹر ہمہ وقت کام کرتے رہتے ہیں۔
اس ضمن میں ماہرین نے پہلی مرتبہ انسانی دماغ میں برقی سرگرمی کی بنیاد پر تحقیق کی ہے جس میں انسانی دماغی خلیات (نیورونز) کی انتہائی گہرائی سے تفصیلات لی گئی ہیں۔ اس تحقیق کے بعد انسان اور چوہوں کے دماغ اور ان سے وابستہ اعصاب کے درمیان تعلق پر بات کی گئی ہے جس سے بڑی حد تک انسانی دماغ و ذہانت کی قوت سامنے آئی ہے۔
انسانی دماغ میں ایک سو ارب سے زائد نیورونز پائے جاتے ہیں اور ایک خلیہ دوسرے سے ہزاروں روابط رکھتا ہے جبکہ خلیے ایک دوسرے کے ساتھ برقی جھماکوں کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔ اگرچہ اس ضمن میں چوہوں کے خلیات پر بہت تحقیق ہوئی ہے لیکن انسانی خلیات پر تحقیق نہیں ہوئی تھی۔
اس کےلیے میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہر مارک ہارنیٹ نےایسے سرجنوں سے رابطہ کیا جو مرگی کے مریضوں کے دماغ سے انتہائی باریک نمونے لیتے ہیں۔ ہارنیٹ نے ان نمونوں پر انتہائی باریک، حساس اور خردبینی برقیرے (الیکٹروڈ) لگائے اور نیورونز کی گہرائی تک برقی سرگرمی کو نوٹ کیا۔
مارک نے ثابت کیا ہے کہ ہر دماغی خلیے کی باریک شاخیں ہوتی ہیں جنہیں ڈینڈرائٹس کہا جاتا ہے اور ایک خلیے سے اوسطاً 50 ڈینڈرائٹس جڑے ہوتے ہیں۔ لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔ ہر ڈینڈرائٹ کے سیکڑوں تار جیسے کنیکشنز ہوتے ہیں جنہیں ’’سائنیپسز‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہرتار سے ایک خلیہ جڑا ہوتا ہے۔
اس طرح انسانی دماغ میں ہر خلیے کے ڈینڈرائٹ سے ہزاروں رابطے نکلتے ہیں اور یہ سب مل کر فیصلہ کرتے ہیں کہ کس طرح کئی سگنل خارج کرنے ہیں۔ اس لحاظ سے ماہرین نے کہا ہے کہ ہر خلیہ اپنی قوت کے لحاظ سے ایک منی کمپیوٹر ہی کی طرح ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔