وادی تیرہ میں بمباری سے جاں بحق افراد کے ورثاء کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم

ویب ڈیسک  منگل 30 اکتوبر 2018
غلط معلومات کی بنیاد پر بمباری کرا دی گئی، جسٹس اعجازالاحسن فوٹو:فائل

غلط معلومات کی بنیاد پر بمباری کرا دی گئی، جسٹس اعجازالاحسن فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وادی تیرہ میں بمباری سے جاں بحق افراد کے ورثاء کو پندرہ روز میں معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں خیبر پختون خوا کی وادی تیرہ میں بمباری سے ہلاک افراد کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پوچھا کہ ائر فورس سے غلطی سے بمباری ہو گئی تو ذمہ دار کون ہے؟، ایسے بمباری کون کر سکتا ہے؟۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ کہا گیا کہ غلط معلومات کی بنیاد پر بمباری کرا دی گئی، درخواست میں 10 لاکھ روپے معاوضے کی بات ہے۔

وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر کہا کہ شہری علاقے میں نقصان پر صوبائی حکومت معاوضہ ادا کرے گی، جب کہ فاٹا میں جانی نقصان ہو تو پولیٹیکل ایجنٹ معاوضہ دیتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں کو معاوضہ دینا ہے ان کو بلا لیتے ہیں، 6 لوگ شہید ہوں تو ان کے ورثاء کو ادائیگی تو کرنا پڑے گی۔

حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا نے یہ معاوضہ ادا کرنا ہے۔ سپریم کورٹ نے پندرہ روز میں ہلاک ہونے والوں کے ورثاء کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ غریب لوگوں کو ان کا حق دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔