سابق دور حکومت کے آخری8ماہ محکمہ تعلیم میں9ہزار بھرتیاں خلاف ضابطہ قرار

تحقیقاتی کمیٹی کی بھرتی کے ذمے دار8افسران کیخلاف کرمنل مقدمات قائم اورملازمین کو فارغ کرنے کی سفارش.


Safdar Rizvi June 19, 2013
سروسز اسپتال سے حاصل کیے گئے ریکارڈ کے مطابق 9 ہزارافراد کوآفر لیٹرپرفٹنس میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ،رپورٹ ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم کو پیش. فوٹو: فائل

محکمہ تعلیم نے سابق صوبائی وزیر تعلیم پیرمظہرالحق کے دورمیں کراچی کے سرکاری اسکولوں میں ملازمین کی بھرتیوں کو''سیریس مس کنڈکٹ'' قرار دیتے ہوئے انھیں فارغ کرنے جبکہ بھرتی کے ذمے دار 8 افسران کے خلاف کرمنل مقدمات قائم کرنے کی سفارش کردی ہے۔

یہ بھرتیاں سابق دورحکومت کے آخری 6ماہ میں کی گئی تھیں اس بات کی سفارش سا بق دورحکومت کے آخری 8ماہ کے دوران کی گئی 9 ہزاربھرتیوں کے معاملے پر بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کی ہے جو ایک روز قبل ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہوکو پیش کی گئی، صوبا ئی محکمہ تعلیم کے ایک افسرنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر'' ایکسپریس'' کو بتایا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں محکمہ تعلیم کے افسران شمس الدین دل، عطااللہ بھٹو ، جبار ڈایو ، لیاقت سولنگی ، مشرف ، ممتاز شیخ اور بشیرعباسی سمیت چند اور افسران کو کراچی کے سرکاری اسکولوں میں تدریسی اورغیر تدریسی 9 ہزار افراد کی بھرتیوں کا ذمے دار ٹھہرایا ہے تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق2افسران شمس الدین دل اور عطااللہ بھٹو نے کمیٹی کے سامنے ڈھائی ہزار بھرتیاں کرنے کی تصدیق کی۔



جبکہ سروسز اسپتال سے حاصل کیے گئے ریکارڈ کے مطابق 9 ہزار افراد کو آفر لیٹرکے عوض فٹنس میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں ، آفرلیٹر پر مذکورہ تمام افسران کے دستخط سے جاری ہوئے ہیں تحقیقاتی رپورٹ میں متعلقہ افسران کے خلاف ضابطہ کی کارروائی کرتے ہوئے ان کے خلاف کرمنل کیسز درج کرانے جبکہ امیدواروںکی کروڑوں روپے کی رقم ان افسران سے واپس دلوانے کا پا بند کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے، رپورٹ میں واضح طور پرکہا گیا ہے کہ بیشتر امیدواروں سے ہزاروں اور لاکھوں روپے بھرتیوں کے نام پر وصول کیے گئے ہیں۔

لہٰذا مذکورہ تمام افسران کے اثا ثوں کی جانچ کی جائے ان کا سابق اورموجودہ معیار زندگی بھی پرکھا جائے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی منصوبے پر عمل کے لیے حکومت اپنے ما تحت افسران کو پالیسی دیتی ہے جس پر یہ عمل کرتے ہیں تاہم یہ ایسا معاملہ ہے جس پر ماتحت افسران نے پہلے عمل کیا بعدمیں سرکارسے کہا جارہا ہے کہ وہ ان کی تصدیق کردیں ، محکمہ تعلیم کے افسرکے مطابق کمیٹی کے سامنے صرف ڈھائی ہزار بھرتیوں کو تسلیم کیا گیاہے تو9 ہزارافراد کی بھرتیاں کیسے درست تسلیم کرلی جائیں، متعلقہ افسران نے بھرتیوں سے قبل میرٹ لسٹ بنائی اور نہ تحریری امتحانات لیے اگرکسی اسامی یا عہدے کا تحریری امتحان لیا بھی گیا تو جن لوگوں نے امتحان دیا ان کے نام نتائج میں شامل ہی نہیں اور رقم دینے والوں کے نام شامل کر کے بھرتیاں کی گئیں جو انصاف اوراخلاقیات کے تقاضوں کے برعکس ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں