وقت گزر چکا

ناصر الدین محمود  بدھ 26 جون 2013

گزشتہ دنوں ایک  انتہائی ہولناک واقعہ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں نانگا پربت بیس کیمپ پر اس وقت پیش آیا جب ڈیڑھ سے دو درجن کے قریب دہشت گردوں نے پیرا ملٹری پولیس کی وردی میں ملبوس ہو کر 9 غیر ملکی سیاحوں اور ان کے پاکستانی گائیڈ کو بدترین دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں امریکی، چینی اور روسی باشندوں سمیت چند دیگر ممالک کے افراد بھی شامل تھے۔

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جسے بدترین معاشی و اقتصادی حالات کا سامنا ہے۔ ملک کو جن سنگین ترین مسائل کا سامنا ہے ان میں توانائی بحران، بدامنی، بیروزگاری، غربت اور مہنگائی ایسے مسائل شامل ہیں کہ جن کو حل کرنے کے سوا ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اس وقت قوم کی یہی کوشش ہے کہ وہ نئی جمہوری حکومت کے قدم سے قدم ملا کر ان مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے اور دہشت گردی اور کرپشن کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکے تا کہ عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر ہو، ملکی سرمایہ کار کا اعتماد بحال ہو اور غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں اپنے جان و مال کو محفوظ سمجھتے ہوئے یہاں آئیں اور سرمایہ کاری کریں۔

دہشت گردی کے بھیانک واقعات پاکستان کے امیج کو بری طرح مجروح کرنے کے مترادف ہیں۔ پاکستان کو قدرت نے ہر قسم کی دولت اور وسائل سے نوازا ہے۔ پاکستان میں بے پناہ معدنیات سے لبریز پہاڑ اور صحرا، جنگلات، سمندر، دریا اور غلہ اگلتی زمینیں موجود ہیں اس کے علاوہ برف کی پوشاک اوڑھے دنیا کی بلند ترین چوٹیاں اور گلیشیر بھی قدرت نے ہمارے ہی حصہ میں رکھی ہیں۔ اتنے دیدہ زیب اور دلکش نظارے جنھیں دیکھنے کے لیے ایک دنیا ترستی ہے قدرت نے ہمارے دست قدرت میں عطا کر دیے ہیں۔ ہمارے جیسا ترقی پذیر ملک قدرت کے ان عطیات سے بے فیض رہ کر در حقیقت ناشکری کا بھی مرتکب ہو رہا ہے۔ اگر آج اپنی سیاحت پر ہی خصوصی توجہ دی جائے تو پورے سال میں ہم کئی ارب ڈالر حاصل کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی لاکھوں بیروزگار افراد کو ان کے اپنے علاقوں اور گھروں پر باعزت روزگار کے مواقعے فراہم کر سکتے ہیں جس کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہو گا کہ ہمارے شہروں میں روزگار کی غرض سے آنے والے افراد کی تعداد میں کمی واقع ہو جائے گی اور ہم پیچیدہ ہوتے ہوئے شہری مسائل سے بھی چھٹکارا حاصل کر سکیں گے۔

عالمی حالات کا تجزیہ کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ ہم پہلے ہی بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہمارے ساتھ اور ہمارے بعد آزاد ہونے والے کئی ممالک، ترقی کا سفر کرتے ہوئے آج دنیا  کی معاشی سپر طاقت بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ معاشی و اقتصادی ترقی نے ان ممالک کے عوام کی قسمت بدل کر رکھ دی ہے جب کہ ہم ماضی میں بے سمت سفر کرنے کی بنا پر ہزاروں ارب روپے کی مقروض ہو چکے ہیں جن میں سے کئی ہزار ارب کا بیرونی قرضہ اور کئی ہزار ارب روپے کا اندرونی قرضہ شامل ہے۔ ہماری خراب معاشی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ ہم دنیا بھر سے ہر شعبے میں مدد اور تعاون حاصل کریں اور پھر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ترقی کے سفر میں تیزی سے آگے بڑھیں۔ لیکن گزشتہ روز جس طرح کا سانحہ رونما ہوا ہے اس کے پس منظر میں کون پاکستان کو ایک محفوظ ملک سمجھ کر یہاں بے خوف آنے، رہنے اور کاروبار کرنے کا فیصلہ کرے گا۔ اس طرح کے اقدامات ہمیں  ترقی کے عمل میں برسوں پیچھے دھکیل دیتے ہیں۔

آج کہ جب پاکستان میں کئی ترقیاتی منصوبے چین کے تعاون سے جاری ہیں، اس قسم کے حادثات ان ترقیاتی منصوبوں کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ کے نمایندہ ٹھٹھہ کے مطابق جھمپیر میں ونڈ پاور جنریشن پلانٹ پر خدمات انجام دینے والے چینی کمپنی نے دھمکیاں ملنے کے بعد اپنے 150 انجینئرز کے لیے سندھ حکومت سے فول پروف سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر منصوبہ بند کرنے کا  عندیہ بھی دیا گیا ہے۔ کس قدر بدقسمتی کی بات ہے کہ اول تو ہم خود اپنی ضرورت کے مطابق ملک میں بجلی بنانے میں آج تک ناکام رہے ہیں اور دوسری جانب دوست ملک چین، صوبہ سندھ میں بجلی کے بحران میں کمی لانے کے لیے لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے ہماری مدد کرنا چاہتا ہے تو ہم ان عناصر پر بھی قابو نہیں پا سکتے ہیں جو ملک کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہیں۔ یہ طرز عمل بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے کہ آخر ہم نے اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں کیا سوچا ہے؟

ان حالات میں نمٹنے کا یہی طریقہ کار ہو سکتا ہے کہ ہم سیاسی عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلے کریں اور پھر ان پر سختی سے عملدرآمد بھی کریں۔  ہمیں اگر دنیا کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر ترقی کرنی ہے تو پھر ہمیں ایسے عناصر کے ساتھ سختی سے پیش آنا ہو گا۔ اس مرحلے پر چین کو مطمئن کرتے ہوئے تحفظ کی فراہمی کے حوالے سے اس کے مطالبے پر سنجیدگی سے عمل کرنا ہو گا اور دوئم چین سمیت پاکستان میں موجود تمام غیر ملکیوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنا ہو گا۔ دہشت گردی اور لاقانونیت کو شکست دے کر مثالی امن و امان قائم کرنا ہو گا۔ مزید یہ کہ سیاحت کے شعبے کو خصوصی توجہ دینی ہو گی تا کہ اس صنعت سے وابستہ لاکھوں بیروزگار افراد برسر روزگار ہو سکیں اور پاکستان بھاری زرمبادلہ حاصل کر سکے۔ملک میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں پر خدمات انجام دینے والے غیر ملکی دراصل ہمارے دوست اور خیرخواہ ہیں۔

اپنی نا اہلی کو چھپانے کے لیے ہر واقعے کو غیر ملکی سازش اور اسے دشمن ملک کی کارروائی قرار دے کر جان چھڑانے کا رویہ ترک کیا جائے۔ دنیا کا کوئی ملک کسی دوسرے ملک کا نہ تو مستقل دوست ہوتا ہے اور نہ ہی مستقل دشمن، بلکہ یہ وقت، حالات اور مفادات کے ساتھ تبدیل ہونے والی حقیقتیں ہیں۔ اب ہمیں ان حقیقتوں کو بھی تسلیم کر لینا چاہیے اور دوست و دشمن کے پرانے تصورات اور مفروضوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ ہمیں اپنا گھر پہلے خود درست کرنا ہو گا۔ ساتویں ایٹمی طاقت ہونے پر ہم ناز کرتے ہیں لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ ہم مٹھی بھر دہشت گردوں کے سامنے بے بس ہیں اور دنیا کے سامنے کشکول پھیلائے کھڑے ہیں۔ سوچنے کا وقت گزر چکا ہے۔ اب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور عمل کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔