ڈاکٹر دور، لیکن تشخیص کرنے اور دوا دینے والا ’فون بوتھ‘ حاضر

ویب ڈیسک  بدھ 13 مارچ 2019
سائنس فکشن فون بوتھ کی طرح جدید ترین ریموٹ ہسپتال تیارکرلیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر دور ہوتا ہے لیکن دوا اس بوتھ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ فوٹو: ڈیلی میل

سائنس فکشن فون بوتھ کی طرح جدید ترین ریموٹ ہسپتال تیارکرلیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر دور ہوتا ہے لیکن دوا اس بوتھ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ فوٹو: ڈیلی میل

 واشنگٹن: دور دراز علاقوں میں ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے متعدد لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ اسی ضرورت کے تحت ’آن میڈ اسٹیشن‘ بنایا گیا ہے جو کسی ٹیلیفون بوتھ یا جدید دکان کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ اس میں ڈاکٹروں سے رابطے کا نظام، سینسراور دوا دینے والا خودکار ڈسپنسر نظام موجود ہے۔

بوتھ کےاندر جاتے ہی بڑے اسکرین اور کیمرے کے سامنے مریض بیٹھتا ہے اور دور بیٹھا ڈاکٹر ایچ ڈی کیمرے کے ذریعے مریض کا معائنہ کرتا ہے؛ اور اس سے بات بھی کرتا ہے۔ کسی سائنس فکشن فلم کی طرح دور موجود طبیب آڈیو اور ویڈیو سے رابطہ کرتے ہوئے مریض کو سینسر استعمال کرنے کو کہتا ہے۔ یہاں مریض اپنے قد، وزن، باڈی ماس انڈیکس( بی ایم آئی)، بلڈ پریشر، سانس لینے کے عمل، خون میں آکسیجن کی مقدار اور دیگر اشیا کو نوٹ کرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ کسی انفیکشن یا بخار وغیرہ کو ناپنے کےلیے تھرمل تصاویر بھی اتارتا ہے۔ ان تمام چیزوں کو دیکھ کر ڈاکٹر دیکھ کر بہتر فیصلہ کرتا ہے۔

’آن میڈ اسٹیشن‘ میں سینکڑوں دوائیں موجود ہیں جو کسی اے ٹی ایم کی طرح مریض تک پہنچتی ہیں۔ مطلوبہ دوا موجود نہ ہونے کی صورت میں مشین پرچی پر دوا کا نام اور مقدار چھاپ کر فراہم کرتی ہے تاکہ وہ اسے کسی دکان سے خرید سکے۔ تاہم دوائیں مکمل طور پر بند اور محفوظ ہیں اور کوئی بھی ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر انہیں ذخیرے سے نہیں نکال سکتا۔

مریضوں کی معلومات کو اخفا میں رکھنے کےلیے خاص انتظام ہے۔ جیسے ہی مریض بوتھ میں جاتا ہے، اس کا دورازہ بند ہوجاتا ہے اور ڈاکٹر سے بات کرتے ہوئے اس کی آواز بھی باہر نہیں آتی۔ یہ دروازہ مکمل محفوظ اور خودکار ہے۔  اس میں مریضوں کی شناخت کےلیے تھری ڈی نظام بھی ہے اور ڈاکٹر حقیقی وقت میں چہرے کی رنگت اور خدوخال بھی دیکھ لیتا ہے۔

تاہم اسے امریکا میں مصروف مقامات مثلاً ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر استعمال کیا جائے گا۔ اس کی افادیت ثابت ہوجانے کے بعد ہی اس جدید کلینک کو دیگر مقامات پر نصب کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔