پاکستان کے ساتھ تجدید عہد وفا کیجئے!

وجیہہ تمثیل مرزا  ہفتہ 23 مارچ 2019
یوم پاکستان کو سیاسی اور ثقافتی سطح پر  خاص اہمیت حاصل ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

یوم پاکستان کو سیاسی اور ثقافتی سطح پر خاص اہمیت حاصل ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

’’یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران‘‘ یہ الفاظ قائداعظم محمدعلی جناحؒ کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے آج سے کئی سال پہلے ایک ملی نغمے میں پیش کیے گئے تھے۔ آج جس فضا میں ہم سانس لے رہے ہیں یہ ہمارے قائد کا ایک ایسا احسان ہے جس کا بدلہ چکانا ہر پاکستانی کا فرض ہے۔

یوم پاکستان ہر سال 23 مارچ کو بہت جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ سیاسی اور ثقافتی سطح پراس دن کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ اسکولوں اور کالجوں میں اس دن کے لحاظ سے تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ پرنٹ، سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر خصوصی پروگرامز اور بااثر تحریروں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ سب امور اس پیاری سرزمین سے وفا نبھانے کے زمرے میں نہیں آتے۔ ہمارا وطن ہم سے قربانی مانگتا ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس سے یکجہتی اور اتحاد کا عہد کریں۔

قرارداد پاکستان 23 مارچ 1940 کو کئی مشکل مراحل سے گزر کر منظور ہوئی۔ اس کا اندازہ ہم سب صرف فرضی طور پر ہی لگا سکتے ہیں۔ ایک پرانی کتاب کے خلاصہ کے مطابق 1940 کے آغاز میں قائداعظم نے بتدریج لوگوں کی رائے اور خیالات کا رخ اس دس سالہ پرانے نصب العین کی طرف پھیرا جس کےلیے علامہ اقبالؒ کوشاں رہتے تھے۔ لندن کے اخبار ”ٹائم اینڈ ٹائیڈ “ میں قائداعظمؒ نے صاف صاف اعلان کیا تھا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ قومیں ہیں۔ اس کے بعد قائداعظمؒ نے گاندھی جی کے خط کے جواب میں لکھا ’مجھے اس معاملے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہے کہ ہندوستان ایک نہیں ہے اور نہ ہی ایک مطلب ہے۔ یہ برصغیر ہے جس میں بہت سی قومیں آباد ہیں۔ ہندو اور مسلمان ان میں دو بڑی قومیں ہیں‘۔ فروری 1940 میں مسلم لیگ کی مجلس عاملہ اور کونسل کا اجلاس دہلی میں منعقد ہوا، جہاں اس امر کا فیصلہ ہوا کہ مسلمانوں کےلیے ایک علیحدہ مملکت کے قیام کا مطالبہ لاہور اجلاس میں پیش کیا جائے۔

قائداعظمؒ 21 مارچ کو لاہور پہنچے۔ مسلم لیگ کا ستائیسواں اجلاس 22 مارچ سے شروع ہوا۔ یہ اجلاس بہت شان سے شروع ہوا اور مجمع کے اعتبار سے بہت کامیاب رہا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ اس مجمع میں 50 ہزار سے زائد لوگ شریک تھے۔ 22 مارچ کو قائد نے مسلم لیگ کے کھلے اجلاس میں اپنی صدارتی تقریر میں دو قومی نظریے پر بھرپور روشنی ڈالی:

’’ہندوستان کا مسئلہ فرقہ وارانہ نہیں بلکہ بین الاقوامی ہے، آگ اور پانی کا ملاپ ناممکن ہے۔‘‘

قرارداد پاکستان ہم سب مسلمانوں کےلیے ایک نعمت، ایک تحفہ ہے۔ اگر اس تحفے کی حفاظت کےلیے ہم سب پاکستانی ایک عہد کرلیں تو ہر دشمن ہماری پیاری سرزمین پر حملہ تو کیا اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے سے پہلے بھی سو بار سوچے گا۔ ایک عہد کریں! ہم پاکستان کو ایمان، اتحاد اور تنظیم کے رہنما اصولوں کی روشنی میں چلائیں گے۔ ہم پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک فلاحی و اسلامی ریاست بنائیں گے۔ ہم پاکستان میں نظام قرآن و سنت کو عملی طور پر نافذ کریں گے۔ ہم پاکستان کو غیروں کی غلامی سے آزاد کروائیں گے۔ ہندو کلچر اور اس کی روایات کو فروغ دینے والوں کے خلاف جہاد کریں گے۔

یوم پاکستان، تجدید عہد وفا کا دن ہے۔ اس ملک کو سنوارنے کی ذمے داری صرف حکومت اور سرحد پر ہماری حفاظت کرنے والے بہادروں کی نہیں ہے۔ ہم سب کی ذمے داری ہے کہ اس ملک کی ترقی اور حفاظت کےلیے لایعنی قسم کے اختلافات بھلا کر اتحاد و یگانگت کی ایسی مثال قائم کریں کہ دشمن ممالک ہمارے خلاف سازشوں کا سوچ بھی نہ سکیں۔ آیئے! اس سال یوم پاکستان پر تجدید عہد وفا کریں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

وجیہہ تمثیل مرزا

وجیہہ تمثیل مرزا

بلاگر جامعہ پنجاب میں صحافت (جرنلزم) کی طالبہ ہیں۔ ٹیم پیغام پاکستان اور ڈیفنس پاکستان کے تحت منعقد ہونے والے مقابلہ نظم و نثر میں تیسری پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔ قبل ازیں آپ گوجرانوالہ آرٹس کونسل کے تحت تحریری مقابلے میں پہلی پوزیشن کے علاوہ اسلام آباد اسکول آف انٹرنیشنل لاء کے تحت منعقدہ مقابلہ مضمون نگاری میں بھی پانچویں پوزیشن حاصل کرچکی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔