بچی کو غلط انجکشن لگانے کا مقدمہ درج، دھمکی دینے والا ایس پی گلشن معطل

نمائندہ ایکسپریس  پير 15 اپريل 2019
اسپتال انتظامیہ نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے بچی کے علاج کا خرچہ ادا کرنے کی پیشکش کردی

اسپتال انتظامیہ نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے بچی کے علاج کا خرچہ ادا کرنے کی پیشکش کردی

 کراچی: شارع فیصل پولیس نے طبی عملے کی غفلت سے بچی کی حالت غیر ہونے کا مقدمہ اسپتال انتظامیہ کے خلاف درج کرلیا۔

اسپتال انتظامیہ نے اپنی غفلت مانتے ہوئے بچی کے علاج پر ہونے والا پورا خرچ ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ گلستان جوہرمیں دارالصحت اسپتال میں زیر علاج 9 ماہ کی نشوا اسپتال انتظامیہ کی غفلت کے باعث ذہنی طور پر مفلوج ہونے کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوگئی۔

بچی کے والد قیصر نے شارع فیصل تھانے میں اسپتال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جس میں اقدام قتل اور اعضا کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسپتال عملے کی مبینہ غفلت سے 9 ماہ کی بچی وینٹی لیٹر پر پہنچ گئی

بچی کے والد کا کہنا ہے انصاف کے حصول کے لیے ہرفورم پرجائیں گے تاکہ ایسا کسی اور کے ساتھ نہ ہو پائے، اسپتال انتظامیہ نے تسلیم کیا ہے کہ بچی کو غلطی سے انجکشن کی زیادہ ڈوز دی گئی ہے جس پر انہوں نے بچی کے علاج کے خرچ کی پیشکش کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔

دارالصحت اسپتال کی انتظامیہ کی غفلت سے متاثرہ نشوا کو انجیکشن کی زائد مقدار لگا دی گئی جس کے باعث اس کی حالت غیر ہوئی جبکہ پولیس بھی اسپتال انتظامیہ کے خلاف فوری کارروائی کرنے سے گریز کر رہی ہے۔

پولیس کا  کہنا ہے کہ اب تفتیشی افسران ہی تحقیقات کے بعد ذمے داران کو گرفتار کریں گے۔

نشوہ کے والد نے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں شکایت درج کرادی

متاثرہ بچی نشوہ کے والد قیصر نے کہا ہے کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں اسپتال کے خلاف باقاعدہ شکایت درج کرادی ہے، بچی اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہے۔

اسپتال کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے قیصر نے کہا کہ انھوں نے گلستان جوہر میں واقع دارالصحت اسپتال کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے اور انویسٹی گیشن کے تمام معاملات ان کے وکیل دیکھ رہے ہیں، اسپتال کے خلاف سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں تحریری شکایت درج کرادی ہے جس میں بچی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے جس پر کمیشن کے ارکان نے ان سے رابطہ بھی کرلیا ہے۔

قیصر نے مزید کہا کہ نشوہ کا علاج جاری ہے اور فوری طور پر اس کی صحت کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، ڈاکٹروں نے انھیں بتایا ہے کہ طبیعت سنبھلنے کے ہی کئی مراحل ہیں جس کے بعد ہی وہ نشوہ کی صحت سے متعلق کچھ کہہ سکیں گے، ایس پی طاہر نورانی سے متعلق پوچھے گئے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ان کے وکیل زیادہ بہتر بتاسکیں گے کیونکہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد سے تمام معاملات ان کے وکیل ہی سنبھال رہے ہیں اور وہ اپنی بیٹی کے علاج معالجے کے سلسلے میں اسپتال میں ہی موجود ہیں ۔

نجی اسپتال کے تین ملازمین زیر حراست

پولیس نے نجی اسپتال دارالصحت کے خلاف درج کیے گئے مقدمے کی تفتیش شروع کردی اور اسپتال کے تین ملازمین کو پوچھ گچھ کی غرض سے حراست میں لے لیا۔ حراست میں لیے گئے افراد میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ ڈی ایس پی شارع فیصل زاہد حسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے، پیر کو پولیس نے ایک خاتون سمیت تین افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا ہے، تینوں افراد وقوع کے روز ڈیوٹی پر موجود تھے، ان سے تفتیش کی جائے گی جس کے بعد مزید دیگر ملازمین کو بھی حراست میں لیا جاسکتا ہے۔

ایس پی گلشن کی والد سے دھمکی آمیز بات چیت، ویڈیو منظر عام پر

ایس پی گلشن کی بچی کے والد سے بات چیت کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے جس میں وہ پریشان حال والد کو حاکمانہ انداز میں یہ باور کراتے ہوئے دکھائی دیے کہ نقصان سوائے آپ کے کسی کو نہیں ہوگا۔

آئی جی سندھ نے ایس پی گلشن اقبال کی جانب سے دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے کے حوالے سے ملنے والی اطلاع پر کراچی پولیس چیف کو حقائق پر مشتمل رپورٹ مرتب کر کے منظر عام پر لانے کی ہدایت جاری کر دی۔

ایس پی گلشن اقبال طاہر نورانی کی منظر عام پر آنے والی موبائل فون فوٹیج میں دیکھا اور سنا جاسکتا ہے کہ وہ نشوہ کے والد کو بتا رہے ہیں کہ ہمارے شعبے، وسائل اور ہمارا مفاد اپنی جگہ لیکن جو تکلیف آپ کو ہوگی وہ کسی کو نہیں ہوگی، جو بھی فیصلہ کریں وہ آپ کا ہوگا، میں آپ کے ساتھ ہوں۔

ویڈیو کے مطابق ایس پی نے کہا کہ ایف آئی آر سے لے کر گرفتاری تک، آپ اپنے آپ سے خود سوال کریں اور خود ہی جواب دیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، تمام چیزوں سے ہٹ کر میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ یہاں جتنے لوگ کھڑے ہیں کسی کا کوئی نقصان نہیں صرف آپ کا ہوگا، لہٰذا بہت اچھی طریقے سے سوچ سمجھ لیں۔

ایس پی نے کہا کہ قانون آپ کا ساتھ دے گا ، اللہ بچی کو زندگی دے ہم بھی دعا کر رہے ہیں ، ابھی بھی غفلت کی حالت ہے اور اس پر بھی ایف آئی آر ہوسکتی ہے ، آپ کروائیں ، کوئی مسئلہ نہیں ہے ، انویسٹی گیشن ہوسکتی ہے ، یم یہ چاہ رہے ہیں جو انویسٹی گیشن چل رہی ہے جو کہ ہم کر رہے ہیں وہ زیادہ کار آمد ہے۔

اس دوران نشوہ کے والد کے ہمراہ موقع پر موجود افراد میں سے ایک شخص نے جب ایس پی گلشن اقبال طاہر نورانی سے پوچھا کہ وہ بار بار بچی کے والد کو یہ کیوں باور کرا رہے ہیں کہ نقصان صرف آپ کو ہی ہوگا، ان کا جو نقصان ہونا تھا وہ ہوچکا ہے جس پر ایس پی طاہر نورانی نے کہا کہ وہ بچی کے والد سے بات کر رہے ہیں آپ سے نہیں، میرا بات کرنا بنتا ہے اور ان کا جواب دینا بنتا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی گلشن اقبال کی جانب سے نشوہ کے والد سے اس طرح کی بات چیت کا مقصد سمجھ سے بالاتر ہے ان کی اس انداز میں گفتگو کے پیچھے آخر کیا مقصد تھا کیا وہ یہ چاہ رہے تھے کہ بچی کا والد مقدمہ درج نہ کرائے اور وہ اپنے طور پر کی جانے والی تفتیش پر ہی تمام معاملات کو دیکھ سکیں کیونکہ مقدمہ درج ہونے کے بعد تمام تفتیش انویسٹی گیشن پولیس کے پاس چلی جاتی اور ان کا تعلق اس کیس سے ختم ہوجاتا ہے۔

آئی جی سندھ نے ایس پی گلشن کو کام کرنے سے روک دیا

ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے ایس پی گلشن اقبال طاہر نورانی کو کام کرنے سے روک دیا۔ متنازع فوٹیج جب منظر عام پر آئی تو ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے 48 گھنٹے کے لیے طاہر نورانی کو کام کرنے سے روک دیا۔

اس سلسلے میں ڈی آئی جی ایسٹ ڈاکٹر عامر فاروقی کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹے کے دوران طاہر نورانی کے خلاف انکوائری کی جائے گی اور اس دوران طاہر نورانی صرف دفتری امور نمٹاسکتے ہیں وہ فیلڈ ورک نہیں کرسکیں گے۔

سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع

واقعہ کے خلاف پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی بلال احمد غفار نے سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کروا دی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 9 ماہ کی بچی کا غلط انجیکشن سے مفلوج ہونا ایک سنگین جرم ہے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے سندھ حکومت نے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت صحت کی سہولیات کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہے، یہ معاملہ انتہائی اہم نوعیت کا ہے لہذا سندھ اسمبلی اس پر بحث کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔