کوئٹہ میں مہنگائی اور بدامنی کے خلاف ہڑتال

اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ عوامی مسائل کو متعدد مرتبہ اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا لیکن حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔


Editorial May 19, 2019
اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ عوامی مسائل کو متعدد مرتبہ اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا لیکن حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ فوٹو: فائل

بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن پارٹیوں کی کال پر کوئٹہ اور گوادر میں حالیہ دہشت گرد حملوں اور اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور حکومت کی عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکامی پر جمعہ کے دن بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں مکمل ہڑتال رہی۔

اطلاعات کے مطابق شہر کی تمام دکانیں، شاپنگ پلازہ، کاروباری مراکز پورا دن بند رہے۔ میڈیکل اسٹور اور بیکریاں بھی بند کر دی گئی تھیں۔ حتیٰ کہ سستہ بازار اور پھلوں، سبزیوں کی مارکٹیں بھی جزوی طور پر بند رہیں۔ ٹریفک بھی بہت کم رہی تھی اور رمضان کی وجہ سے زیادہ تر لوگ بھی گھروں میں ہی تھے۔ سیکیورٹی فورسز، پولیس اور انسداد دہشت گردی کے دستے اہم سرکاری عمارات اور تعلیمی اداروں پر تعینات رہے ۔ پولیس اور فرنٹیئر کور کے دستوں نے شہر اور گود و نواح میں گشت بھی کیا تاہم حالات پرامن رہے۔

بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن پارٹیوں نے جن میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن گروپ) اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتوں سے عوام پریشان ہیں، اوپر سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی پریشانی میں مزید اضافہ کیا ہے۔

اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ عوامی مسائل کو متعدد مرتبہ اسمبلی میں بھی اٹھایا گیا لیکن حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا اورحکومت امن و امان بھی برقرار نہیں رکھ سکی۔ اپوزیشن پارٹیوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ نئی حکومت کو دس ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے مگر ابھی تک اپوزیشن رہنماؤں کے فنڈز جاری نہیں ہو سکے۔

بلوچستان کے عوام کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمے داری ہے، یہ بھی سچ ہے کہ بلوچستان میں شرپسندعناصر امن وامان کا مسلہ پیدا کرتے رہتے ہیں لیکن کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بلدیاتی نوعیت کے مسائل تو حل کیے جانے چاہیں۔

مقبول خبریں