عدالتی احکام نظر انداز کرنا مہنگا پڑ گیا سندھ پولیس کے 350 اہلکاروں کی تنخواہ روک دی گئی

پولیس افسران و اہلکار متعدد بار نوٹس اور وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے باوجود عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے، عدالت


شاکر سلطان September 17, 2019
پولیس افسران و اہلکاروں کی غیر ذمے داری اور عدم تعاون کے باعث مختلف عدالتوں میں ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہیں فوٹو: فائل

TOKYO: عدالتی احکام کی خلاف ورزی پولیس اہلکاروں کو مہنگی پڑ گئی،کراچی کے پانچوں اضلاع سے تعلق رکھنے والی مختلف عدالتوں نے پولیس اہلکاروں کی جانب سے عدالتی احکام نظرانداز کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور سندھ پولیس کے 350 افسران و اہلکاروں کی تنخواہیں روک دیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ پولیس افسران و اہلکار متعدد بار نوٹس اور وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے باوجود عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے، عدالتوں نے اس حتمی اقدام سے قبل پولیس افسران و اہلکاروں کو عدالتوں میں پیش ہونے کیلیے متعدد بار پابند کیا اور مواقع فراہم کیے کہ وہ پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں غفلت اور لاپرواہی کے بجائے ذمے داری کا مظاہرہ کریں اور مقدمات کی بروقت اور فوری کارروائی میں عدلیہ کی معاونت کریں تاہم ان پولیس افسران واہلکاروں کے سر پر جوں تک نہ رینگی اور ان کی فرائض کی انجام دہی میں اسی چشم پوشی کی وجہ سے عدالتوں میں مقدمات کی سماعت میں مشکلات درپیش ہیں۔

سٹی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ ملیر سے تعلق رکھنے والی ڈسٹرکٹ و سیشن ،ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن ،جوڈیشل مجسٹریٹ اور سول و فیملی ججز کی ایسی مختلف عدالتیں ہیں جن میں قتل،اقدام قتل،اغوا،ڈکیتی،چوری،پولیس مقابلہ،فراڈ، امتناع اسلحہ، امتناع منشیات اور ہنگامہ آرائی سمیت ایسے ہزاروں مقدمات ہیں جن میں پولیس کے بعض غیرذمے دار افسران کے عدم تعاون کی وجہ سے کسی بھی قسم کی پیش رفت نہیں ہورہی۔

مقدمات سالہاسال سے التوا کا شکار ہیں اور مقدمات پر کارروائی کرنے والی عدالتوں کو مقدمات کی سماعت اور انھیں نمٹانے میں انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یہ کسی ایک عدالت کا شاخسانہ نہیں بلکہ تقریباً تمام عدالتیں ہی پولیس کے اس عتاب کا شکار ہیں۔

پولیس افسران ملزمان کے خلاف کسی بھی نوعیت کا مقدمہ درج کرنے کے بعد یکسرغائب ہوجاتے ہیں اور اپنے الزام کی تائید میں گواہی دینے کیلیے عدالت میں پیش نہیں ہوتے جبکہ مقدمات کی تفتیش مکمل کرکے ان کا چالان نیز مال مقدمہ اور مفرور ملزمان کو گرفتار کر کے بھی عدالت میں پیش نہیں کیاجاتا۔

اعلیٰ پولیس افسران بھی اپنے ماتحت عملے کو عدلیہ کا تابع کرنے میں مکمل طور پرناکام ثابت پوئے ہیں، تفتیشی افسران اور پولیس سے تعلق رکھنے والے استغاثہ کے گواہان کو عدالتوں کی جانب سے پیشی کے لیے سمن اوراظہار وجوہ کے نوٹسز ہوں یا قابل ضمانت یا ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔ پولیس افسران عدالتوں میں پیش ہونے سے کتراتے ہیں اور اپنی عدم پیشی سے متعلق وی آئی پی ڈیوٹیز اور وی آئی پی موومنٹ میں مصروفیت کا عذر پیش کرتے ہیں۔

مختلف عدالتوں نے پولیس کی اس غفلت اور عدلیہ کے احکام نظرانداز کرنے کا سختی سے نوٹس لیااور غیرذمے دار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سب انسپکٹرز راشدعلوی اور مشتاق، اسسٹنٹ سب انسپکٹرز نثار اعوان،ارشد آرائیں،شبیرحسین،محمدرمضان،راجہ فراز احمد،ہیڈکانسٹیبلز صفدر حیات، محمد حنیف، وزیر علی، جہانزیب، کانسٹیبلز ملک شفیق،عابدحسین،محمدشفیع،علی اکبر،رشید،سیف اللہ ،اعجازاحمد اور محمدزاہد سمیت مجموعی طور پر 350 پولیس افسران و اہلکاروں کی تنخواہیں روکنے کے احکام جاری کیے اور پولیس کے اعلی افسران کو تحریری طور اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے انھیں اس بات کا پابند کیا ہے کہ عدالتی احکام کی مکمل تعمیل اورمعاونت تک ان پولیس افسران کو ماہانہ تنخواہوں کی ادائیگی نہ کی جائے۔

مقبول خبریں