- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
آنتوں کے بیکٹیریا الکحل بنا کر جگر کو متاثر کرسکتے ہیں
لندن: ہم جانتے ہیں کہ شراب نوشی (الکحل) جگر کو تباہ کرتی ہے۔ لیکن اب ماہرین نے آنتوں میں خاص بیکٹیریا دریافت کئے ہیں جو خاص لمحات میں اپنی الکحل خود بناتے ہیں جس کی تاثیر سے جگر کے امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔
اگرچہ پاکستان سمیت کئی ممالک میں ایسے مریضوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے جن کے جگر پر چکنائی معمول سے زیادہ ہوتی ہے اور اس کیفیت کو ’نان الکوحلک فیٹی لیور ڈیزیز (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے۔ اس مرض میں شراب نوشی نہ کرنے والے افراد کے جگر میں بھی ایسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔
یہ بیکٹیریا ایک مریض میں شناخت ہوئے ہیں جو آٹو بریوری سنڈروم (اے بی ایس) میں مبتلا تھا۔ اس مرض میں لوگ اگر میٹھا بھی کھالیں تو اس سے نشہ چڑھ جاتا ہے۔ اس کی تفصیلات سیل میٹابولزم نامی سائنسی جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔ جب اس شخص کے فضلے کے ٹیسٹ لیے گئے تو معلوم ہوا کہ اس میں الکحل بنانے والے ایک قسم کے بیکٹیریا Klebsiella pneumonia کی بہتات ہے۔
پہلی مرتبہ اس کا رشتہ اے بی ایس کے مرض سے جوڑا گیا۔ اگرچہ صحت مند افراد کی آنتوں میں پائے جانے والے عام بیکٹیریا کسی قسم کی تکلیف کی وجہ نہیں بنتے لیکن بعض افراد میں یہ بیکٹیریا چار سے چھ گنا الکحل پیدا کرتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
مزید تحقیق پر معلوم ہوا کہ مریض کی آنتوں کے بیکٹیریا اندھا دھند شراب بنارہے تھے۔ اسے جگر میں شدید جلن اور بے قاعدگی دیکھی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنتوں کے شرابی بیکٹیریا بھی جگر میں گڑ بڑ کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ماہرین نے اسے این اے ایف ایل ڈی سے تعبیر کیا ہے۔
دوسری جانب این اے ایف ایل ڈی میں مبتلا 40 مریضوں کی آنتوں میں یہی بیکٹیریا پایا گیا ہے ۔ اس طرح خود این اے ایف ایل ڈی کو سمجھنے میں بھی مدد ملی ہے۔ اس تناظر میں ماہرین نے مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔