کم ترین وقت میں دنیا کا پیدل چکر لگانے کا عالمی ریکارڈ

52 سالہ آسٹریلوی ایتھلیٹ ٹام ڈینس نے نیا ریکارڈ قائم کردیا۔


Nadeem Subhan October 06, 2013
52 سالہ ڈینس نے 16200میل کا فاصلہ دوڑتے ہوئے 20 مہینوں میں طے کیا۔ ۔فوٹو: فائل

عزم صمیم اور ثابت قدمی جیسی صفات سے متصف انسان راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو عبور کرتے ہوئے منزل مقصود تک جا پہنچتا ہے۔

آسٹریلوی ایتھلیٹ ٹام ڈینس نے ان ہی خوبیوں کے بل بوتے پر گذشتہ دنوں سب سے کم وقت میں پیدل دنیا کا چکر مکمل کرکے یہ منفرد اعزاز اپنے نام کرلیا۔ اس یادگار سفر کے دوران باون سالہ ڈینس نے 16200میل کا فاصلہ دوڑتے ہوئے 20 مہینوں میں طے کیا۔ اس سے پہلے یہ اعزاز ڈنمارک کے ڈین جیسپر اوسلن کے پاس تھا۔ اوسلن نے اکتوبر 2005ء میں دنیا کا چکر مکمل کیا تھا جب کہ اس کے سفر کی ابتدا یکم جنوری 2004ء کو ہوئی تھی۔ اس طرح اوسلن کا یہ سفر 22 ماہ میں اختتام پذیر ہوا تھا۔



سفر کا آغاز ڈینس نے سڈنی اوپیرا ہاؤس سے دسمبر 2011ء میں کیا تھا۔ اس دوران وہ جنوبی امریکا، شمالی امریکا، یورپ، ایشیا اور آسٹریلیا کے براعظموں میں سے دوڑتے ہوئے گزرا۔ اس عظیم دوڑ کے لیے اس نے سڑکوں اور پختہ راستوں کا انتخاب کیا تھا۔ 622 دنوں پر مشتمل اس دوڑ کے دوران ڈینس نے ' رننگ شوز' کے 17 جوڑے استعمال کیے۔ اس نے اس مہم کے لیے اپنی خوراک میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی بلکہ وہ نارمل خوراک لیتا رہا تھا۔ اس بارے میں ذرائع ابلاغ کو بتاتے ہوئے ڈینس نے کہا،'' اس طویل سفرکے دوران میں نے وہی کچھ کھایا جو میں عام دنوں میں کھاتا ہوں۔''

ٹام ڈینس نے سفر کی ابتدا اپنے وطن سے کی تھی۔ آسٹریلیا کی سرحد عبور کرنے کے بعد وہ نیوزی لینڈ میں داخل ہوا۔ اس جزیرے کی سڑکیں ' ناپنے' کے بعد اس نے ریاست ہائے متحدہ امریکا کا رُخ کیا۔ بعدازاں وہ جنوبی امریکا اور پھر یورپ اور ایشیا سے گزرتا ہوا ملائیشیا آیا اور پھر وہاں سے آسٹریلیا پہنچا۔ اپنی مہم کے دوران پُرعزم ڈینس نے حتی الامکان سڑکوں پر دوڑتے ہوئے سفر طے کیا۔ تاہم جہاں ایسا کرنا ممکن نہیں تھا وہاں اس نے بحری یا ہوائی جہاز کا سہارا بھی لیا۔



وہ روزانہ اوسطاً 35 میل دوڑتا تھا۔ اس طویل سفر میں ڈینس کے ساتھ کئی یادگار اور خطرناک واقعات بھی پیش آئے۔ اس کے مطابق جنوبی امریکا کے پہاڑی سلسلے Andes کے درمیان سفر کرنا سب سے خطرناک ثابت ہوا تھا۔ یہ برف باری کا زمانہ تھا اور سڑک برف سے ڈھک گئی تھی۔ برف کی تہہ اتنی دبیز تھی کہ ڈینس کے لیے دوڑنا تو کیا چلنا بھی دشوار ہوگیا تھا۔ اس نے سڑک چھوڑ دی اور متبادل راہ گزر تلاش کرنا لگا۔ اچانک اس کا پاؤں پھسلا اور وہ ہزار فٹ گہری کھائی میں گرتے گرتے بچا۔

دنیا کے سفرکے دوران ڈینس کی بیوی کارمل اور دو بڑی بیٹیاں، ہنا اور گریس بھی اس کے ہمراہ تھیں۔ ڈینس کا کہنا ہے کہ ان کی عدم موجودگی میں اس سفر کی تکمیل آسان نہ ہوتی۔ بیوی اور بیٹیوں کے ساتھ نے اسے گھر اور وطن سے دوری کا احساس نہیں ہونے دیا تھا۔ ہنا اور گریس اس کے کھانے پینے کا خیال رکھتی تھیں اور کبھی کبھی اس کے ساتھ دوڑ میں بھی شامل ہوجاتی تھیں۔ کم ترین وقت میں دنیا کا چکر لگانے والے ایتھلیٹ کا اعزاز پانے کے بعد ڈینس نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ اسے اب دنیا بہت چھوٹی لگتی ہے، اور اس کا جسم پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا ہے۔

مقبول خبریں