نواز شریف کا نام ECL سے نکالنے کا اختیار حکومت کو ہے، نیب

پلیٹ لیٹس کی تعداد بڑھنے لگی، میڈیکل بورڈ مطمئن،لندن روانگی کی تیاریاں مکمل۔ فوٹو: فائل

پلیٹ لیٹس کی تعداد بڑھنے لگی، میڈیکل بورڈ مطمئن،لندن روانگی کی تیاریاں مکمل۔ فوٹو: فائل

کراچی / لاہور / اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل ) سے نکالنے کا معاملہ حل نہ ہو سکا، نیب نے وزارت داخلہ کی طرف سے ملنے والی درخواست کا جواب دیدیا اور کہا کہ ای سی ایل سی نام نکالنے اور شامل کرنے کا اختیار نیب کے پاس نہیں یہ اختیار حکومت کو حاصل ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد ان کا نام جو نیب کی طرف سے رواں برس بیس اگست کو وفاقی حکومت نے ای سی ایل میں شامل کیا تھا کو خارج کرنے کے لیے نیب نے گیند وفاقی حکومت کے کورٹ میں ڈال دی اور اس سلسلے میں نیب نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جو میڈیکل بورڈ نے ان کا طبی معائنہ کرنے کے بعد تیار کی اور جو ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے لندن کے ڈاکٹرز کی معاونت سے تیار کی وہ منگوائی ہے اس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد نیب اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت کرنے کے بعد جواب دیگا ۔

نیب ذرائع نے بتایا کہ نیب کو جو درخواست وزارت داخلہ کے توسط سے موصول ہوئی اس میں کہیں اس بات کا ذکر نہیں کہ ان کو ون ٹائم پر میشن دی جائے بیرون ملک جانے کی بلکہ یہ کہا گیا کہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے ان کی طبی حالت ٹھیک نہیں جس پر نیب نے اس درخواست کا جواب دیا کہ نیب کو نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے اور شامل کرنے کا اختیار نہیں یہ کام وزارت داخلہ نے کابینہ کی منظوری کے بعد کرنا ہے اور یہ قانون چودھری نثار نے بنایا تھا۔

نیب صرف اس درخواست پر قانونی ماہرین سے مشاورت کر کے تمام میڈیکل رپورٹس دیکھنے کے بعد جواب دے گا جبکہ ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے خارج کیا جاتا ہے تو پھر ان کو ائیر ایمبولینس میں بیرون ملک منتقل کیا جائیگا ، ائیر ایمبولینس دوبئی یا قطر کے شاہی خاندان کی طرف سے آئے گی اور ان کو حج ٹرمینل سے روانہ کیا جائیگا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف ، شہباز شریف اور ڈاکٹر عدنان کی لندن روانگی کے لیے آج اور کل کی 2الگ الگ غیر ملکی ایئر لائنز کی پروازوں میں بکنگ کروا لی گئی ، شریف خاندان کے قریبی ذرائع کے مطابق نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالے جانے کی صورت میں نواز شریف اور دیگر افراد اتوار کی صبح 9 بجے براستہ دوحہ لندن روانہ ہو جائیں گے اور اگر نواز شریف کا نام ای سی ایل سے آج اتوار کو کسی وقت نکالا گیا تو نواز شریف سوموار کی صبح لندن کے لیے روانہ ہو جائیں گے جبکہ پلیٹلٹس کی تعداد مناسب سطح تک نہ بڑھنے اور ڈاکٹروں کی جانب سے عام کمرشل پرواز میں سفر کرنے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں ایک مسلمان دوست ملک کی ایئر ایمبولینس کے بھی پاکستان آ کر نواز شریف کو لندن لے جانے کے امکانات ہیں ،دوسری طرف نیب اور وزارت داخلہ کے مابین جاری مراسلہ کی وجہ سے نوازشریف ہفتے کے روزاین او سی جاری نہ ہوسکا۔

ذرائع کا کہنا ہے ای سی ایل سے نام خارج ہونے کی صورت میں نواز شریف نے اتوار کے روز صبح نو بجے نجی ائیرلائن کے ذریعے بیرون ملک جانا تھا ، ان کے ہمراہ شہباز شریف اور ڈاکٹر عدنان کی بھی ٹکٹس بک کرائی گئی تھیں لیکن نیب اور وزارت داخلہ کی جانب سے  کوئی موثر فیصلہ نہ ہونے کیوجہ سے  نواز شریف کا نام بدستور ای سی ایل میں ہی موجود ہے  جس کیوجہ سے اتوار کے  روز انکی روانگی کے حوالے سے تمام تیاریاں دھری کی دھری رہ گئی ذرائع کا  کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اگر دوبارہ مداخلت کریں تو نوازشریف کو این او سی جلدی جاری ہوسکتا ہے۔

شریف فیملی ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے بعد بیرون ملک جانے کا فیصلہ ہوگا ، نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکلوانے کیلئے وزارت داخلہ سے بھی رابطے میں ہیں ، ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف کی حالت بہترہوئی تو کسی بھی ایئرلائن سے بیرون ملک جاسکتے ہیں جبکہ  طبعیت ناسازہونے کے باعث ایئرایمبولینس کاآپشن بھی استعمال  ہوسکتاہے ۔ علاوہ ازیں نواز شریف کی حالت ابھی بھی نہیں سنبھلی ، خاندانی ذرائع کے مطابق وہ شدید علیل ہونے کی وجہ سے صرف اپنے خصوصی میڈیکل یونٹ تک محدود ہو کر رہ گئے  ، ان کے میڈیکل بورڈ نے ان کے اہلخانہ کی ملاقاتیں بھی بند کر دیں۔

میڈیکل بورڈ کے ذرائع کے مطابق نواز شریف کے پلیٹلٹس کی تعداد میں مزید کمی ہوئی جس کے بعد نواز شریف کے پلیٹلٹس کی تعداد22  ہزار سے کم ہو کر 18 ہزار تک گر گئی اور پلیٹ لیٹس کم ہونے کی وجہ سے وہ عام پرواز میں سفر نہیں کر سکتے ۔

دریں اثنا سابق وزیراعظم نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میںکافی بہتری آئی ہے، نوازشریف کے میڈیکل بورڈکے اراکان پلیٹ لیٹس کی تعداد میں اضافے سے مطمئن ہیں جس کے بعد اگلے2 دن(منگل) میں نوازشریف کی روانگی متوقع ہے، معلوم ہوا ہے کہ ہفتہ کونوازشریف کے میڈیکل بورڈ نے پلیٹ لیٹس میں اتارچڑھاؤکی صورتحال چیک کرانے کیلیے کراچی سے ڈاکٹر طاہر شمسی سے رابطہ کیا جہاں انھوں نے لاہور میںان کی قیام گاہ جاکرتفصیلی معائنہ کیا، نوازشریف نے اپنے علاج کے لیے لندن کے پرنسس گرس اسپتال ہارلے اسٹریٹ رابطہ کرلیا جہاں ان کی آمد کا انتظار ہے۔

حکومت پاکستان نے نوازشریف کی پاکستان سے بیرون ملک روانگی سے قبل تیکنیکی وقانونی معاملات کیلیے سفری دستاویزات کی تیاری کے احکامات وزارت قانون کوجاری کردیے ہیں تاہم ہفتہ کو بھی نوازشریف فیمیلی کو ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلیے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے، معلوم ہوا ہے کہ ہفتہ کو حکومت پنجاب نے سروسز اسپتال میں سرکاری میڈیکل بورڈکا اجلاس منعقدکیا جس میں نوازشریف کی تازہ ترین طبی رپورٹس کا جائزہ لیاگیا اورمیڈیکل بورڈکے اراکان کی جانب سے بیرون ملک جانے کی تصدیق بھی کی گئی، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان ان کے ہمراہ روانہ ہوں گے۔

معلوم ہوا ہے کہ نوازشریف کے سفری دستاویزات تیارہیں تاہم نواز شریف کو حکومت کی جانب سے ای سی ایل سے نام خارج ہونے کے لیٹرکا انتظارکررہے ہیں، ادھرنمائندہ نے ہفتہ کونوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اورڈاکٹرطاہرشمسی سے ان کی صحت کے بارے میں رابطے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہ ہوسکا، حکومت پاکستان نے نواز شریف کو بیرون ملک سفرکی اجازت سے متعلق سفری دستاویزات کی تیاری کا حکم دیدیا ہے اوروزارت قانون ان کے سفری دستاویزات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے تاکہ نواز شریف اپنے علاج کی غرض سے بیرون ملک روانہ ہوسکیں۔

لندن کے پرنسیس گرس اسپتال ہارلے اسٹریٹ میں نوازشریف نے اپنی رپورٹس اپنے صاحبزادوںکوبھیج دی ہیں جہاں نوازشریف کے صاحبزادوں نے لندن کے اسپتال میں اپنے والدکی طبی رپورٹس کے معائنے کے بعد اسپتال میں نوازشریف کے علاج کیلیے میڈیکل بورڈ بھی قائم کردیاگیا ہے، پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کے اعلی حکام نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایاکہ لاہورسے لندن جانے والی براہ راست پرواز PK 757بدھ کو روانہ ہوگی تاہم اس پرواز میں ہفتے کو بھی نوازشریف کی بکنگ نہیں ہوئی۔

دریں اثناء دیگر ائیرلائنز سے رابطے پر معلوم ہوا ہے کہ نوازشریف کی لاہور سے لندن روانگی کیلیے تاحال کوئی بکنگ نہیں کرائی گئی ، ذرائع بتاتے ہیں کہ نوازشریف کسی نجی ایئرایمبولینس کے ذریعے لندن جانے کے زیادہ امکانات ہیں۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔