پاکستان میں کسی ہدایتکار کو فلم بنانا نہیں آتی فلمساز غفور بٹ

راحت فتح علی ،شفقت امانت اور عاطف اسلم کو پاکستانی گلوکار نہیں مانتا،پاکستانی نژاد نارویجن فلمساز


Showbiz Reporter October 26, 2013
گلوکاروں سے فلم میں گیت ریکارڈ کرنے کے لیے ہمیں بھارتی کمپنیوں سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستانی نژاد نارویجن فلمساز غفوربٹ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی ڈائریکٹر کوفلم بنانی نہیں آتی، سب نان پروفیشنل ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کی ڈیمانڈ کرنیوالوں کو جدید ٹیکنالوجی کی ' الف ب ' پتہ نہیں۔ اگرانھیں جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی ہوبھی جائے تواس کو کیسے استعمال کریں گے ؟ میں نے 21فلمیں پروڈیوس کیں لیکن سب کی سب میں نقصان برداشت کرنا پڑا۔ میں راحت فتح علی، شفقت امانت اورعاطف اسلم کو پاکستانی گلوکارنہیں مانتا۔ ان گلوکاروں سے فلم میں گیت ریکارڈ کرنے کے لیے ہمیں بھارتی کمپنیوں سے اجازت لینا پڑتی ہے۔



ان خیالات کا اظہارغفور بٹ نے ''ایکسپریس''کو انٹرویودیتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی فلموںکی کامیابی میں پاکستانی گلوکاروں نے اہم کردار ادا کیا ہے لیکن جب کوئی فلمساز اپنے بجٹ کی حدوں کو پار کرتے ہوئے راحت فتح علی خاں جیسے مہنگے گلوکارسے پاکستانی فلم کے لیے گیت ریکارڈ کرواتا ہے اس کے باوجود بھی فلمیں فلاپ جائیں توذمہ دارکون ہوگا ؟ اس صورتحال کے بعد میں اس نتیجے پرپہنچاہوں کہ پاکستان میں کسی ڈائریکٹرکوفلم بنانا نہیں آتی۔ جب تک پڑھے لکھے نوجوان یہاں پرفلمسازی نہیں کرینگے اس وقت تک فلم انڈسٹری کی بحالی کے خواب دیکھنا فضول ہے۔

مقبول خبریں